0
Friday 10 Jan 2014 23:27

گدو سے کوئٹہ آنے والی مین ٹرانسمشن لائن کی مرمت کا کام تاحال شروع نہ ہو سکا

گدو سے کوئٹہ آنے والی مین ٹرانسمشن لائن کی مرمت کا کام تاحال شروع نہ ہو سکا

اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان کی جانب سے سکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے کے باعث 7 جنوری کو دھماکہ خیز مواد سے اڑائے جانے والے بجلی کے ٹاورز کی مرمت کا کام تاحال شروع نہ ہو سکا۔ کیسکو کے سسٹم میں 200 میگاواٹ بجلی رہ گئی ہے۔ لوڈ مینجمنٹ کے تحت عوام پر اضافی لوڈشیڈنگ کا بوجھ ڈال کر عوام کو عذاب میں مبتلا کردیا گیا۔ سات جنوری کو بلوچستان کے ضلع نصیر آباد کے علاقے چھتر میں گدو سے کوئٹہ آنے والی 220 کے وی کی مین ٹرانسمشن لائن کے دو کھمبوں کو نامعلوم افراد نے دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ متاثرہ ٹاورز کی تعمیر و مرمت کا کام تاحال شروع نہ ہو سکا، جس کی وجہ سے بلوچستان میں برقی بحران انتہائی سنگین صورتحال اختیار کرگیا۔ ذرائع نے بتایا کہ کیسکو کے نیشنل ٹرانسمشن ایڈ ڈسپیچ کمپنی کو حکومت بلوچستان کے وزارت داخلہ کی جانب سے سکیورٹی کلیئرنس نہ دی گئی۔ جس کی وجہ سے مرمت کا کام شروع نہیں ہو سکا۔ ادھر کیسکو کے سسٹم میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے 17 اضلاع کیلئے صرف 200 میگا واٹ بجلی ہے۔ کمی کو پورا کرنے کیلئے کیسکو نے لوڈ مینجمنٹ کے تحت اضافی لوڈشیڈنگ شروع کردی ہے۔ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے باعث بلوچستان کے مختلف علاقوں کے عوام عذاب میں مبتلا ہو کر رہ گئے ہیں اور زراعت کو بھی ناقابل تلافی نقصانات پہنچ رہا ہے۔

خبر کا کوڈ : 339783
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش