0
Saturday 14 Aug 2010 10:45

حکومت نے اسرائیل سے روابط بڑھائے تو شدید عوامی ردعمل کا سامنا ہو گا،منور حسن

حکومت نے اسرائیل سے روابط بڑھائے تو شدید عوامی ردعمل کا سامنا ہو گا،منور حسن
لاہور:اسلام ٹائمز-روزنامہ جسارت کے مطابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے اسرائیل کو برائی کا محور قرار دیتے ہوئے پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کی کوششوں کی شدید مذمت کی ہے،اور تل ابیب میں اپنا کیمپ آفس فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے،کہ قائد اعظم کے فرمان کے برعکس اسرائیل کے ساتھ روابط بڑھائے گئے تو حکمرانوں کو شدید عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں نماز جمعہ کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید منورحسن نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب سیلاب نے ہر طرف تباہی مچا دی ہے اور 2 کروڑ سے زیادہ افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں،پاکستانی وزرات خارجہ متاثرین کی امداد کے حوالے سے عالمی مہم چلانے کے بجائے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے،اور اس کے لیے تل ابیب میں کیمپ آفس قائم کیا گیا ہے،جو کہ انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ حکومت کے خیال میں جب پوری قوم سیلاب کی آزمائش سے نمٹنے میں مصروف ہے،یہ بہترین وقت ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے پیش رفت کی جائے،جب ہر کسی کو اپنی پڑی ہے،تو کوئی اس مکروہ اقدام کے خلاف آواز بلند نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ترکی اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کر کے عالم اسلام کا رہنما اور مسلمانوں کی آنکھوں کا تارا بنا ہوا ہے،جبکہ واحد اسلامی ایٹمی مملکت امریکی ڈکٹیشن پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔سید منورحسن نے کہا کہ اسرائیل برائی کا محور اور مسلمانوں کا قاتل ہے،اور اس نے قبلہ اول اور فلسطینیوں کی سرزمین پرغاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔اس کی تاریخ مسلمانوں کے ساتھ بغض و عناد سے بھری پڑی ہے۔گزشتہ 3 برس سے اسرائیل نے غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کو محصور کر رکھا ہے،اور ماہ رمضان میں ایک کھجور تک وہاں پہنچنے نہیں دے رہا۔ایسی ظالم ریاست جس نے مسلمانوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے،اس کو تسلیم کرنا بدترین غداری ہو گی۔
 انہوں نے کہا کہ حکومت قائد اعظم کے فرمان کی نفی کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم نہ کرے،بلکہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا جائے۔سید منور حسن نے کہا کہ پاکستان سیلاب میں گھرا ہوا ہے،پورا صوبہ خیبر پختونخوا پانی میں بہہ گیا ہے،جبکہ پنجاب اور سندھ کے مزید کئی شہر خطرے کی زد میں ہیں۔پوری قوم متحد ہو کر جدوجہد کرے اور ایثار و قربانی کا مظاہرہ کرے تو اس آزمائش سے نمٹا جا سکتا ہے۔جو لوگ سیلاب سے متاثر نہیں ہوئے،ان کی زیادہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ متاثرین کی مدد کے لیے آگے آئیں اور رمضان کی مبارک ساعتوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کے لیے زیادہ سے زیادہ خرچ کریں۔سید منورحسن نے کہا کہ سیلاب زدگان اس وقت جماعت اسلامی کی سب سے پہلی ترجیح ہیں،لوگوں کے گھر اور سامان پانی میں بہہ گئے ہیں،مال و اسباب ختم اور کاروبار تباہ ہو گئے ہیں اور کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب کے بعد متاثرین کی بحالی اور آبادکاری بہت بڑا چیلنج ہو گا۔تمام متاثرہ علاقوں میں جماعت اسلامی اور الخدمت فاﺅنڈیشن کی ٹیمیں کام کر رہی ہیں اور حتیٰ المقدور ریلیف کا کام کیا جا رہا ہے۔امیر جماعت اسلامی نے عوام سے اپیل کہ اپنے عطیات،صدقات اور زکوٰة جماعت اسلامی اور الخدمت فاﺅنڈیشن کے ریلیف فنڈ میں جمع کرائیں۔
خبر کا کوڈ : 34036
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش