0
Sunday 12 Jan 2014 17:55

خفیہ ادارے ریاست کے اندر ریاست کا تصور پیش کر رہے ہیں، وسیم اختر

خفیہ ادارے ریاست کے اندر ریاست کا تصور پیش کر رہے ہیں، وسیم اختر
اسلام ٹائمز۔ ممبر صوبائی اسمبلی و پارلیمانی لیڈر اور امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہا ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی ادارہ یا شخص آئین وقانون سے بالا تر نہیں، حکومت سپریم کورٹ کے احکامات پر من و عن عملدرآمد کرتے ہوئے لاپتہ افراد کو بازیاب کرائے، جب تک مقتدر قوتیں خود کو قانون سے بالاتر سمجھنا ختم نہیں کرتیں آزاد عدلیہ کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہنچ سکتے، حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے۔ انہوں نے کہا کہ 10 ستمبر 2013 کو سپریم کورٹ نے 35 لاپتہ افراد کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا جن میں سے صرف 7 افراد کو عدالت میں پیش کیا گیا اور اس حوالے سے مزید پیشرفت نہیں کی جا رہی، معزز عدالت عظمیٰ کے احکامات کو ہوا میں اڑایا جا رہا ہے جس پر لاپتہ افراد کے لواحقین اور قوم کو سخت تشویش ہے، خفیہ ادارے ریاست کے اندر ریاست کا تصور پیش کر رہے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے حکومت پاکستان اپنے آئینی فرائض کی ادائیگی کو خوش اسلوبی سے سرانجام دے۔

سید وسیم اختر نے کہا کہ لاپتہ افراد میں سے اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اس کے خلاف چارج شیٹ کو عدالت میں پیش کیا جائے اور جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو قانونی طور پر سزائیں دلائی جائیں بصورت دیگر عدم ثبوت پر لوگوں کو جبراً لاپتہ کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہئے۔ آئین و قانون سے انحراف کسی صورت بھی برادشت نہیں کیا جا سکتا۔ جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر سید وسیم اختر نے مزید کہا کہ جنرل (ر) مشرف کے دور میں شروع ہونے والا جبری گمشدگی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے، موجودہ حکومت بھی مشرف کی باقیات کا تسلسل معلوم ہوتی ہے، عوام کو کسی قسم کا کوئی بھی ریلیف حاصل نہیں، انسانی حقوق کو سرعام پامال کیا جا رہا ہے، اداروں کے درمیان تصادم کی فضاء ملکی سلامتی کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتی۔
خبر کا کوڈ : 340377
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش