0
Monday 13 Jan 2014 18:57
پاکستان میں طالبان کو قانونی شکل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے

حالیہ ٹارگٹ کلنگ میلاد کے جلوسوں کو محدود کرنیکی سازش ہے، ناصر شیرازی

حالیہ ٹارگٹ کلنگ میلاد کے جلوسوں کو محدود کرنیکی سازش ہے، ناصر شیرازی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے دفتر میں مرکزی سیکرٹری سیاسیات ایم ڈبلیو ایم پاکستان ناصر شیرازی اور یونائیٹڈ چرچ پاکستان کے صدر بشپ آف پاکستان نذیر عالم کی مشترکہ پریس کانفرنس ہوئی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید ناصر شیرازی نے کہا کہ موجودہ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ ایک سازش کے تحت کی جا رہی ہے، جس کا مقصد عیدِ میلادالنبی کے جلوسوں کو ٹارگٹ کرنا اور ان میں شرکت کو کم کرنا ہے۔ 5 جنوری کو اسلام آباد میں قومی امن کنونشن میں ہم نے عوامی تحریک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا پہلا مظاہرہ اس بار 12 ربیع الاول کو نظر آئے گا، انشاءاللہ بڑے پیمانے پر شیعہ سنی اس بار مل کر عیدِ میلاد منائیں گے، پورے پاکستان میں امن کانفرنس کی جائیں گی، موجودہ حالات میں جو ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے وہ میلاد کے جلوسوں کو محدود کرنے اور شرکاء کو ہراساں کرنے کیلئے کی جا رہی ہے، پاکستان میں امن کی صورتحال یہ ہے کہ امیر مقام پر چھٹا اٹیک ہوا، اے این پی کے ایک لیڈر کو قتل کیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ کراچی میں چوہدری اسلم کو موت کی نیند سلا دیا گیا، ایک نڈر پولیس افسر مارا گیا، اس کی ایف آئی آر ملا فضل اللہ اور شاہد اللہ شاہد کیخلاف کاٹی گئی اور پھر انہی سے ہی مذاکرات کی بات کی جا رہی ہے، پاکستان میں طالبان کو قانونی شکل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، شہداء کے خون کا فیصلہ یہ خیانت کار مذاکرات سے کرنا چاہتے ہیں، عوام کی حمایت کے بغیر فوج کوئی ایکشن نہیں کرسکتی۔

انہوں نے کہا کہ شہید اعتزاز حسن نے اپنے عمل سے دہشت گردوں کے خلاف پیغام دیا ہے کہ اگر ملت کھڑی ہو جائے تو دہشت گرد اسٹینڈ نہیں لے سکتے، بدقسمتی سے ہمارے حکمران ایسی نظر نہیں رکھتے، گلگت میں پہلی بار عیدِ میلادالنبی کا عظیم الشان جلوس نکلے گا، جس سے دہشت گردوں کی شکست فاش ہوگی، اگر مذاکرات سے ہی کام ہونے ہیں تو اداروں کا کیا کام ہے؟؟ یہ مذاکرات آئین کیلئے خطرناک ہیں، اس سے پہلے لوگ دہشت گردوں کیخلاف بات کرنے سے گھبراتے تھے، مگر اب ہماری اور سنی قیادت کے اتحاد کی وجہ سے سب کو ہمت ملی ہے، سب مذاکرات کی حقیقت سمجھنے لگے ہیں، بدقسمتی سے پاکستان میں اسلام کے نام پر دہشت گردی سے اسلام کا عالمی تاثر خراب ہو رہا ہے، محب وطن کونسل کا اعلان کیا جاچکا ہے، مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل اس کی بانی ہیں، تمام امن پسند قوتیں ہمارے ساتھ ہوں گی، اقلیتوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، تمام ادیان کے ماننے والوں کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے، ہمارے مسیحی بھائیوں پر ظلم و ستم کئے جا رہے ہیں، ہم نے پاکستان میں پہلی بار مسیحی بھائیوں کے بے گناہ قتل ہونے والے افراد کے لواحقین کو امن کانفرنس میں مدعو کیا اور ان کے حق کیلئے آواز اُٹھائی، ہمارا عہد ہے ہم مظلوم کی حمایت میں ڈریں گے نہیں، مسیحیوں پر حملے کرنے والوں کو آئین کے تحت سزا دلوائیں گے، امن کی ہر کوشش میں ہم ہر پاکستانی کو ساتھ ملائیں گے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یونائٹیڈ چرچ پاکستان کے صدر بشپ آف پاکستان نذیر عالم نے کہا کہ میں مجلس وحدت مسلمین کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے مجھے دعوت دی اور اکٹھے بیٹھ کر امن کیلئے کام کرسکیں، 5 جنوری کو جو کچھ اسلام آباد میں ہوا وہ شروعات تھیں، حکومتی کردار ہمارے سامنے ہے، پروگرام جناح کنونشن ہال میں تھا مگر حکومتی بے رحمی کی وجہ سے ہم وہ پروگرام وہاں نہ کرسکے، تمام ادیان کے لوگ وہاں جمع تھے، مسیحیوں، ہندوں، سکھوں سب نے ثابت کیا کہ ہم انسانیت کے ناطے ایک ہیں، ہم اسی طرح آگے چل کر بتا دیں گے کہ ہم ہر اس قوت کو بے نقاب کر دیں گے، جو خدا کے دین کی دشمن ہیں، ہم اللہ کے نبی حضرت عیسٰی علیہ السلام کے ماننے والے ہیں، حضرت عیسٰی علیہ السلام کے ماننے والوں کو اس طرح دیوار سے نہیں لگایا جاتا، ہمیں دیوار سے لگایا گیا ہے، ہماری آواز بند کی گئی ہے، ہم پہلے پاکستانی ہیں، پھر مسیحی ہیں، حضور پاک کی تعلیمات کیا ہیں۔؟؟ ان تعلیمات پر کتنا عمل ہو رہا ہے؟ ان تعلیمات پر عمل کرکے ہی ان حالات کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے، دین کو اپنی خواہشات کی تکمیل کیلئے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک بات میں میڈیا سے بھی کرتا ہوں، یہ اقرار کیا جاتا ہے کہ مسیحیوں کا بڑا کردار ہے، ہم نے ایجوکیشن، ہیلتھ اور دیگر شعبوں میں خدمت کی، ہم نے کبھی خدمت میں مذہبی فرق نہیں رکھا، ہمارے سکولوں میں 70 فیصد مسلمان تعلیم حاصل کر رہے ہیں، مگر پھر بھی ہمیں دیوار سے لگایا جاتا ہے، جو کام سیاسی ادارے نہیں کرسکے وہ عوام کرسکتے ہیں، گراس روٹ لیول سے اوپر تک امن کی موومنٹ ہونی چاہیے، ہم امن کی ہر کوشش میں شانہ بشانہ ہیں۔
خبر کا کوڈ : 340670
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش