0
Tuesday 14 Jan 2014 21:26

مسئلہ کشمیر کا شاخسانہ 8 ہزار گمشدگیاں، 1500 خوتین نیم بیوہ، 5 ہزار بچے یتیم

مسئلہ کشمیر کا شاخسانہ 8 ہزار گمشدگیاں، 1500 خوتین نیم بیوہ، 5 ہزار بچے یتیم
اسلام ٹائمز۔ فوجی جماؤ کو بھارت کی جمہوریت کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے معروف انسانی حقوق کارکن اور مصنف گوتم نولکھا نے کہا کہ انسانی حقوق کی پامالیوں سے انکار فورسز کیلئے کوئی نئی بات نہیں، سرینگر میں بشری حقوق کی مقامی تنظیم وائس آف وکٹمز کی طرف سے منعقدہ سیمینار کے دوران مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے کی وجہ سے مرتب اثرات اور بشری پامالیوں کی گونج بھی سنائی دی جس کے دوران مقررین نے یک آواز ہوکر اقوام متحدہ کو اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ جو لیڈران مزاحمتی تحریک سے اُکتا چکے ہیں یا تھک گئے ہیں وہ حرم خانوں میں آرام کرسکتے ہیں، وائس آف وکٹمز کی طرف سے سرینگر میں منعقدہ سیمینار بعنوان ’’مسئلہ جموں و کشمیر کے حل نہ ہونے کے اثرات‘‘ کے دوران مقررین نے لیڈر شپ کو مشورہ دیا کہ اگر وہی مسئلہ کشمیر حل کرنے کی راہ میں شروع کی گئی تحریک سے اکتا چکے ہیں تو وہ کنفیویژن پیدا کئے بغیر اپنے گھروں میں آرام کرسکتے ہیں، سیمینار میں معروف انسانی حقوق کارکن اور مصنف گوتم نولکھا نے کہا کہ آزادی کی تحاریک میں جانی اور مالی نقصان سے دوچار ہونا فطرتی بات ہے تاہم آزادی کی راہ میں نکلنے والے لوگوں کو اس سے مایوس نہیں ہونا چاہئے، انہوں نے کہا کہ لٹی عصمتوں اور جلی بستیوں کے علاوہ نو نہالان قوم کے جاں بحق ہونے پر اگرچہ افسوس کرنا لازمی ہے تاہم کسی بھی صورت میں مایوسی کو اپنے پاس پھٹکنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔

گوتم نولکھا نے کہ کشمیری ایک باحس اور زندہ ضمیر قوم ہے اس لئے ظلم و جبر سہنے کے باوجود 2008ء سے لے کر 2010ء انہوں نے سڑکوں پر نکل کر پورے ہندوستان کو ہلاکر رکھ دیا، انہوں نے مزاحمتی لیڈر شپ کو مشورہ دیا کہ وہ صرف ناامیدی کی باتیں نہ کریں بلکہ مثبت پہلوؤں کو بھی دیکھیں جس سے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوسکے، معروف انسانی حقوق کارکن نے کشمیر کو دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جماؤ والا خطہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فوج نے نہ صرف انسانی حقوق کی پامالیاں کی ہیں بلکہ زمینوں پر بھی قبضہ جمائے ہوئے ہیں، اقوام متحدہ کو جگانے کےلئے رستوں کی تلاش پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر کچھ تبدیلیاں مرتب ہو رہی ہے اور ان کو بروئے کار لاکر بھارت پر دباو ڈالا جاسکتا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرے، گوتم نولکھا نے واضح الفاظ میں کہا کہ لڑے بغیر آزادی نہیں ملتی اور جو لڑنے کے لئے تیار نہیں وہ گھر میں بیٹھ سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب کشمیر کی تحریک مضبوط اور متحرک ہوگی تب ہی بھارتی عوام ان کی مدد کےلئے آگے آئے گی ورنہ آج کے دور میں کوئی کسی کےلئے نہیں لڑتا،

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وائس آف وکٹمز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر عبدالقدیر ڈار اور چیف کارڈینیٹر عبدالرؤف خان نے کہا کہ صرف منقسم ریاست کے ڈیڑھ کروڑ انسانوں کو درپیش مظالم اور مسائب کی ہی فکر نہیں بلکہ ہم یہ مانتے ہیں کہ ڈیڑھ کروڑ انسانوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کی آڑ میں بھارت و پاکستان کے 1500 کروڑ انسان بھی ہر طرح کی ناانصافیوں، عدم توجہی اور مسلمہ حقوق سے محرومی کا سامنا کر رہے ہیں، انہوں نے ہندوستان و پاکستان کی حکومتوں سے اپیل کی کہ 150 کروڑ انسانوں کی غلامی کو تول دینے کے بہانے اپنے 1500 کروڑ انسانوں پر ظلم کی طوق نہ ڈالیں، سیمینار سے بشری حقوق کارکن ایڈوکیٹ پرویز امروز اور کالم نویس ڈاکٹر جاوید اقبال نے بھی خطاب کیا جبکہ وائس آف وکٹمز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر عبدالقدیر ڈار نے شکریہ کی تحریک میں بولتے ہوئے کہا کہ دیرینہ مسئلہ حل نہ ہونے کی وجہ سے 8 ہزار سے زیادی کشمیری دوران حراست لاپتہ ہوئے جبکہ 1500 سے زیادہ خواتین نیم بیوہ اور یہ کہ 5 ہزار سے زیادہ بچے نیم یتیم بن گئے، انہوں نے کہا کہ 700 ہزار کے لگ بھگ گم نام قبریں بھی موجود ہیں جبکہ ہزاروں کشمیریوں نے ٹرچر، گرفتاری اور طویل اسیری کا سامنا کیا۔
خبر کا کوڈ : 340873
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش