0
Tuesday 14 Jan 2014 18:02

قائداعظم ریزیڈنسی کی بحالی کا ساٹھ فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، پرویز رشید

قائداعظم ریزیڈنسی کی بحالی کا ساٹھ فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، پرویز رشید

اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات میں وزارت اطلاعات و نشریات نے بتایا کہ بجٹ میں 30 فیصد کٹوتی کر کے 35 کروڑ روپے کی بچت کی گئی۔ ملازمین کا حق نہیں مارا جائے گا۔ تاہم شاہی خرچ بند ہو گئے ہیں۔ قائداعظم ریذیڈنسی کی بحالی کا کام صوبہ کر رہا ہے۔ جہاں مدد کی ضرورت ہوگی مدد فراہم کریں گے۔ قائداعظم ریذیڈنسی کے معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ ممبران کمیٹی نے کہا ہے کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے، تو قواعد و ضوابط اور آئین پاکستان کے دائرے میں آئے۔ نجی چینل کارروائی پر عدالتوں سے حکم امتناعی لے آتے ہیں۔ کمیٹی اجلاس پر چیئرپرسن کمیٹی ماروی میمن کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں اجلاس ہوا۔ جس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید، سیکرٹری اطلاعات و نشریات اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی کو سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ وزارت اطلاعات و نشریات نے اپنے بجٹ میں 30 فیصد کٹوتی کی ہے اور بھرپور طریقے سے کفایت شعاری پر عمل پیرا ہے۔ جس سے رواں سال میں 35 کروڑ 71 لاکھ روپے کی بچت ہوئی ہے۔ اس کے پیش نظر پاکستان انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ نے تہران، کویت اور کوالالمپور میں پریس سیکشن بند کر دیئے۔ وزارت ثقافت ڈویژن میں بھی تیس فیصد کٹوتی کی ہے اور وزارت کی گاڑیوں کی دیکھ بھال متعلقہ ادارہ کرتا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کمیٹی کو بتایا کہ ملازمین کے فنڈز اور ادویات میں کوئی کٹوتی نہیں کی گئی۔ تاہم شاہی خرچے ضرور بند ہوئے ہیں۔ اب کوئی بھی شخص سرکاری خرچ پر ٹوتھ پیسٹ اور شیمپو نہیں لے سکے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اخراجات کا تعین وزارت کرے گی، کہ کٹ کہاں زیادہ اور کہاں کم لگایا جائے۔

اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات و نشریات نے بتایا کہ ریڈیو پاکستان کا ون لائن بجٹ ہے۔ قائد اعظم ریذیڈنسی زیارت کی تعمیر نو و بحالی کا کام صوبہ کر رہا ہے۔ جہاں وفاقی حکومت کی مدد درکار ہوگی، وہ ہم فراہم کر رہے ہیں۔ ساٹھ فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ وفاقی وزیر نے کمیٹی کو بتایا کہ قائداعظم ریذیڈنسی کی تمام چیزیں جل گئی تھیں۔ صوبائی حکومت اس پر کام کر رہی ہے۔ پرانی تصاویر کچھ ملی ہیں اور آرکیٹیکٹ سے بھی رابطہ ہوا ہے۔ کمیٹی نے ثقافتی ورثے کو محفوظ کرنے کیلئے ذیلی کمیٹی بنا دی۔ کمیٹی رکن بیگم سلیم حسنین نے کہا کہ نجی چینل غیر ملکی مواد زیادہ دکھاتے ہیں۔ اگر پیمرا ان چینلز کے خلاف کارروائی کرے تو چینل عدالتوں سے حکم امتناعی لے لیتے ہیں۔ عمران ظفر لغاری نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔ میڈیا نے حقیقی معنوں میں ریاست کا چوتھا ستون بننا ہے۔ تو قواعد و ضوابط اور آئین پاکستان میں آنا ہوگا۔ کمیٹی نے قائداعظم ریذیڈنس کے معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔ جو مرمت، تزئین و آرائش کا جائزہ لے گی۔

خبر کا کوڈ : 340990
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش