0
Wednesday 15 Jan 2014 19:46

ترقی کی راہیں محبت اور امن کے جذبے سے نکالنا ہوں گی، طاہرالقادری

ترقی کی راہیں محبت اور امن کے جذبے سے نکالنا ہوں گی، طاہرالقادری
اسلام ٹائمز۔ منہاج یونیورسٹی میں ’’پاکستان انڈیا اور سارک ممالک کے تعلقات اور جنوبی ایشیاء کا مستقبل‘‘ کے عنوان سے ہونیوالے سیمینار سے کینیڈا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان تعاون اور امن پر مبنی ہمسائیگی کے تعلقات کا نیا باب کھولیں، ترقی کی راہیں محبت اور امن کے جذبے سے نکالنا ہوں گی۔ مہاتما گاندھی اور قائداعظم نے عدم تشدد اور امن و محبت کا فلسفہ قرآن کے عظیم پیغام سے اخذ کیا تھا، پاکستان اور بھارت محمد علی جناح اور گاندھی کی تعلیمات سے رہنمائی لے کر امن اور ترقی کے سفر کا آغاز کریں، دونوں ممالک اگلی نسلوں کے خوشحال مستقبل کیلئے بااعتماد ہمسائے بن جائیں تو سارک ممالک کا ویژن اُبھر کر دنیا کے سامنے آ جائے گا۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ انڈیا اور پاکستان خصوصاً اور سارک کے دیگر ممالک ایسے دور میں داخل ہو رہے ہیں جہاں ان کے آپس کے تعلقات اعتدال پر آ جانے چاہئیں اور ان تعلقات کی بنیاد، اعتماد اور باہمی تعاون پر ہونی چاہیے،پاکستان اور انڈیا کی اقوام کا اس بات پر پختہ یقین ہونا چاہیے کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے دشمن نہیں بلکہ ان کے مشترکہ دشمن غربت، جہالت، بیروزگاری، کرپشن، انڈر ڈویلپمنٹ اور لاء اینڈ آرڈر کی بدتر صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو غربت کے خاتمے اور تعلیم کے فروغ کیلئے کام کرنا ہو گا اور مشکلات کے مارے عوام کا سوچنا ہو گا، دونوں اقوام نفرت اور مخالفانہ طرز عمل ختم کر کے آگے بڑھیں اور دھائیوں سے موجود خلیج کو معتدل رویوں سے دور کرنے کا عزم کریں، دو طرفہ اعتماد کی کمی نے دونوں ممالک کے تعلقات کو متاثر کر کے بہت بڑا نقصان پہنچایا ہے، وقت آ گیا ہے کہ انڈیا اور پاکستان تعاون اور امن پر مبنی ہمسائیگی کے تعلقات کا نیا باب کھولیں، فوجی تناؤ کو ختم کر کے جنگوں کی بجائے تنازعات اور مسائل کا حل باہمی اعتماد کی فضا پیدا کر کے ڈائیلاگ کے ذریعے کیا جائے۔

علامہ طاہرالقادری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت اگلی نسلوں کو خوشحال مستقبل دینے کیلئے اچھے بااعتماد ہمسائے بن جائیں تو اسکے نہایت ہی مثبت اثرات جنوبی ایشیاء کے دیگر ممالک پر ہوں گے اور سارک ویژن ابھر کر دنیا کے سامنے آ ئے گا۔ انہوں نے کہا کہ مذہب، سیاست، ذات، رنگ اورنسل کی بنیاد پر تشدد، بدامنی، قتل و غارت گری کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، معصوم سویلین کا قتل انڈیا میں ہو یا پاکستان میں، یہ اللہ، مذاہب، انسانیت، تہذیبوں اور انسانی اقدار کے خلاف بہت بڑا جرم ہے۔ نظام الدین اولیاء، قطب الدین بختیار کاکی، خواجہ معین الدین چشتی اجمیری، حضرت بابا فرید الدین اور داتا علی ہجویری سمیت دیگر روحانی صوفیا نے امن، محبت، برداشت اور اقوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں بہت بڑا کردار ادا کیا، ان کے علاوہ ہندو، بدھ مت، کرسچن، یہودی، سکھ اور پارسی مذاہب کے رہنماؤں نے بھی محبت اور امن کا درس دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 341436
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش