0
Friday 17 Jan 2014 21:33

بھارت اور پاکستان ہر گز ایک دوسرے کے دشمن نہیں، ڈاکٹر محمد طاہر القادری

بھارت اور پاکستان ہر گز ایک دوسرے کے دشمن نہیں، ڈاکٹر محمد طاہر القادری
اسلام ٹائمز۔ منہاج یونیورسٹی میں، سارک ممالک کے تعلقات اور جنوبی ایشیاء کا مستقبل کے عنوان سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ  بھارت اور پاکستان ہر گز ایک دوسرے کے دشمن نہیں ان کے مشترکہ دشمن غربت، جہالت، کرپشن اور بے روزگاری جیسے مسائل ہیں۔ معصوم سویلین کا قتل انڈیا میں ہو یا پاکستان میں انسانیت کے خلاف بڑا جرم ہے۔ ترقی کی راہیں محبت اور امن کے جذبے سے نکالنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی اور قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے عدم تشدد اور امن و محبت کا فلسفہ قرآن کے عظیم پیغام سے اخذ کیا تھا۔ پاکستان اور بھارت محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ اور گاندھی کی تعلیمات سے رہنمائی لے کر امن اور ترقی کے سفر کا آغاز کریں۔ دونوں ممالک اگلی نسلوں کے خوشحال مستقبل کیلئے با اعتماد ہمسائے بن جائیں تو سارک ممالک کا ویژن اُبھر کر دنیا کے سامنے آ جائے گا۔ انکا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان تعاون اور امن پر مبنی ہمسائیگی کے تعلقات کا نیا باب کھولیں۔ فوجی تناؤ اور جنگیں، تنازعات اور مسائل کا حل نہیں ڈائیلاگ کے ذریعے آگے بڑھنا ہو گا۔

ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ مذہب، سیاست، ذات، رنگ اور نسل کی بنیاد پر تشدد، بدامنی، قتل و غارت گری کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ معصوم سویلین کا قتل انڈیا میں ہو یا پاکستان میں، یہ اللہ، مذاہب، انسانیت، تہذیبوں اور انسانی اقدار کے خلاف بہت بڑا جرم ہے۔ نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ، قطب الدین بختیا رکاکی رحمۃ اللہ علیہ، خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ، حضرت بابا فرید الدین رحمۃ اللہ علیہ اور داتا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ سمیت دیگر روحانی صوفیا نے امن، محبت، برداشت اور اقوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں بہت بڑا کردار ادا کیا۔ ان کے علاوہ ہندو، بدھ مت، کرسچن، یہودی، سکھ اور پارسی مذاہب کے رہنماؤں نے بھی محبت اور امن کا درس دیا ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ 1924 میں مہاتما گاندھی نے ینگ انڈیا رسالے میں لکھا کہ "اسلام کی تعلیمات سادگی، اخلاص، ایفائے عہد، انسانیت کے ساتھ وفاداری، نفع بخشی، رحمت، مہربانی، اللہ پر کامل یقین و توکل اور نفسانیت اور خود غرضی کی نفی پر قائم ہیں۔ بانی اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جھگڑوں سے آزاد ہو کر لاکھوں دلوں اور انسانیت کو محبت کی لڑی میں جوڑنے والے تھے اور میرا یقین ہے کہ اسلام تلوار سے ہرگز نہیں بلکہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کردار کے زور سے پھیلا"۔ قرآن مجید کے حوالے سے مہاتما گاندھی نے 13 جولائی 1940 میں کہا تھا کہ "میں نے متعدد مرتبہ قرآن پاک کا مطالعہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ قرآن کی تعلیمات امن و محبت اور عدم تشدد پر قائم ہیں۔ قرآن کے مطابق تشدد، ظلم اور قتل نہ کرنا ہر مسلمان اور انسان کا فرض ہے"۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ انڈیا میں بسنے والے تمام ہندوؤں کو میرا پیغام ہے کہ وہ اس تصور امن کی طرف بڑھیں جو گاندھی نے قرآن اور اسلام کے حوالے سے دیا تھا۔ انڈیا کے مسلمان بھی قرآنی تعلیمات کی روشنی میں خطے کی ترقی میں مثبت رول ادا کریں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کی فکر کا خمیر قرآن مجید سے اٹھا ہے اور انکی تعلیمات امن و اعتدال اور محبت کے فروغ پر قائم ہیں۔ لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے 14 اگست 1947 کو حلف لینے سے قبل انہیں تجویز دی تھی کہ مغل شہنشاہ اکبر نے ہندؤں کے ساتھ جس وسعت ظرفی کا ثبوت دیا آپ بھی اس عمل کو اپنائیں تو جناح رحمۃ اللہ علیہ کا جواب تھا کہ مغل شہنشاہ اکبر کے کردار سے کہیں زیادہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کردار قابل تقلید ہے۔ قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے خطبہ حجتہ الوداع کا حوالہ دے کر کہا کہ 1300سال قبل ہمارے پیغمبر نے یہودیوں، عیسائیوں اور دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے احترام کا درس دیا اور انہیں مسلم سٹیٹ کے اندر برابر کے حقوق دئیے۔ اسلام میں اہمیت انسانیت کے کردار کی ہے نہ کہ رنگ اور نسل کی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ انڈیا اور پاکستان کے مابین اچھے ہمسایوں کے تعلقات ہی خطے کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 341821
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش