0
Saturday 18 Jan 2014 10:15

برطانیہ، فرانس، اٹلی اور سپین فلسطین کے حامی ہیں، اسرائیل

برطانیہ، فرانس، اٹلی اور سپین فلسطین کے حامی ہیں، اسرائیل
اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کی غاصب صہیونی حکومت نے گذشتہ ہفتے غربِ اردن اور مشرقی یروشلم میں 1400 مکانوں پر مشتمل نئی یہودی بستیاں تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جس پر احتجاج کرتے ہوئے یورپی یونین کے چار ممالک نے اسرائیلی سفارت کاروں کو طلب کر کے کہا کہ وہ غربِ اردن میں نئی یہودی بستیاں تعمیر کرنے کے منصوبے کی مخالفت کریں۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی نمائندہ کیتھرین ایشٹن نے بھی ان یہودی بستیوں کی تعمیر کو امن کے لیے رکاوٹ قرار دیا ہے۔ یہ اقدام گذشتہ ماہ 26 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد متوقع تھا تاہم اسے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہِ مشرقِ وسطیٰ کے بعد تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ غربِ اردن اور مشرقی یروشلم پر سنہ 1967 سے اسرائیلی قصبے کے بعد 100 سے زیادہ یہودی بستیاں تعمیر کی جا چکی ہیں جن میں پانچ لاکھ سے زیادہ یہودی رہتے ہیں۔ بین الاقوامی قوانین کے مطابق یہ بستیاں غیر قانونی ہیں۔

اسرائیل نے برطانیہ، فرانس، اٹلی اور سپین پر فلسطین کا حامی ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے سفارت کاروں کو طلب کر لیا ہے۔ اسرائیل کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ان سفارت کاروں سے کہا جائے گا کہ ان کے ممالک کا یک طرفہ مؤقف ناقابلِ قبول ہے۔ اسرائيلی وزير خارجہ نے يورپی يونين پر بھی الزام عائد کيا وہ اسرائيلی آبادکاری پر تنقيدی رويہ اختيار کر کے امن عمل کو منفی انداز سے متاثر کر رہی ہے۔ ليبرمين کی جانب سے جاری کردہ ايک بيان ميں کہا گيا، ’’اِن رياستوں کا موقف متعصبانہ، عدم توازن کا شکار اور زمينی حقائق کے منافی ہے اور اِسی موقف کے سبب فريقين کے مابين کسی ممکنہ سمجھوتے کے امکانات بری طرح متاثر ہو رہے ہيں۔‘‘صہیونی ریاست اسرائیل کے وزیرِاعظم بین یامین نیتن یاہو نے یورپی ممالک کے احتجاج کے جواب میں وزارت خارجہ کے موقف کی تائید میں کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ منافقت کو ختم کر دیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 342275
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش