0
Thursday 23 Jan 2014 13:06

سخت سردی اور بارش کے باوجود لاہور میں احتجاجی دھرنا جاری

سخت سردی اور بارش کے باوجود لاہور میں احتجاجی دھرنا جاری
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیراہتمام لاہور کی معروف شاہراہ مال روڈ پر گورنر ہاؤس کے باہر کل شام چھ بجے سے شروع ہونے والا احتجاجی دھرنا مسلسل جاری ہے۔ سانحہ مستونگ کے متاثرین سے اظہار یک جہتی کیلئے زندہ دلان لاہور کے کثیر تعداد اس وقت بھی گورنر ہاؤس کے باہر لبیک یاحسین (ع)، لبیک یاحسین (ع) کی صدائیں بلند کر رہی ہے۔ مظاہرین نے مجلس وحدت اور آئی ایس او کے پرچم، حضرت غازی عباس (ع) کے علم مبارک اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے ہیں۔ مظاہرین میں عورتوں اور بچوں کی بھی کثیر تعداد شہدائے کوئٹہ سے اظہار یکجہتی کیلئے اپنی نیندیں اور گرم بستر قربان کر کے سخت سردی میں مال روڈ پر دھرنے میں شریک ہوئی۔ دھرنے کے شرکا خواتین و حضرات شدید سردی اور بارش میں بھی موجود رہے اور مظاہرین کی تعداد کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ رہی ہے۔

دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ احمد اقبال رضوی، آغا حیدر علی موسوی، آغا مبارک علی موسوی، انجمن عزاداران لاہور کے صدر سید وسیم عباس گردیزی سمیت دیگر رہنماوں کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب کہ کوئٹہ میں احتجاجی دھرنا جاری ہے اور ہمارے بھی مطالبات وہی ہیں جو کوئٹہ کے مظاہرین کے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا ڈرامہ بند کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، کوئٹہ کے نواح میں جن تین جگہوں کی نشاندہی کی گئی ہے وہاں آپریشن کر کے دہشت گردوں کو گرفتار کر کے ان کے ٹھکانے ختم کئے جائیں اور مستونگ میں زائرین کے بس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کو گرفتار کیا جائے۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت ہر بار ہمیں دلاسے سے کر خاموش کرا دیتی ہے لیکن اب ہم کسی جھانسے یا دلاسے میں نہیں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک تسلسل کے ساتھ پاکستان میں ملت تشیع کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور حکومت مسلسل سستی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سرپرست جو حکومتی صفوں میں موجود ہیں انہیں بھی نکال باہر کیا جائے، کیوں کہ انہی سرپرستوں کی وجہ سے ہی حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی۔ مقررین نے کہا کہ ہم مذاکراتی عمل سے مولانا سمیع الحق کی علیحدگی کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اب حکومت کو بھی یہی کہتے ہیں کہ وہ بھی مذاکراتی عمل سے الگ ہو جائے اور طالبان کے خلاف آپریشن کیا جائے۔ مقررین نے کہا کہ سول آبادی کے ساتھ ساتھ سکیورٹی اہلکاروں، پاک فوج کے جوانوں اور سکیورٹی تنصیبات پر حملے حکومت کی کھلی ناکامی کا ثبوت ہیں۔

گورنر ہاؤس کے باہر دھرنا مسلسل جاری ہے اور اس میں شرکا کی تعداد میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز کے خصوصی ذرائع کے مطابق حکومت نے اگر مطالبات تسلیم نہ کئے دھرنوں میں شدت آ جائے گی اور ان کا دائرہ کار دیگر علاقوں تک بھی پھیلا دیا جائے گا۔ اس حوالے سے فیروز پور روڈ، امامیہ کالونی جی ٹی روڈ، کوٹ عبدالمالک شیخوپورہ روڈ اور ٹھوکر نیاز بیگ سے ملتان روڈ کو بلاک کر کے پورے لاہور کے تمام داخلی راستے بلاک کر دیئے جائیں گے اور کسی بھی گاڑی کو شہر سے باہر جانے دیا جائے گا نہ شہر میں داخل ہونے دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ پورے پنجاب میں بھی دھرنوں کی کال دے دی جائے گی جس سے پورے ملک کو جام کرنے کا منصوبہ شامل ہے۔
خبر کا کوڈ : 344082
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش