0
Tuesday 17 Aug 2010 12:41

ملک کو بھارت سے نہیں،شدت پسندوں سے خطرہ ہے،آئی ایس آئی رپورٹ

ملک کو بھارت سے نہیں،شدت پسندوں سے خطرہ ہے،آئی ایس آئی رپورٹ
اسلام آباد:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق پاکستان کی مرکزی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر وجود رکھنے والے اسلامی انتہا پسندوں نے اپنی ترجیحات تبدیل کرتے ہوئے بھارتی فوج کو قومی سلامتی کیلئے سب سے بڑا خطرہ سمجھنا شروع کر دیا ہے۔وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق آئی ایس آئی کی جانب سے تیار کردہ حالیہ جائزہ رپورٹ میں آئی ایس آئی کے ایک سینئر عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ملک کی 63 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ اسے اس بات کا خدشہ ہے کہ اسلامی انتہا پسندوں سے سب سے بڑا خطرہ لاحق ہے۔رپورٹ میں ریاست کو شدت پسندوں سے لاحق تین ممکنہ خطرات کا حوالہ پیش کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ملک کو بھارت یا کسی اور ملک سے زیادہ شدت پسندوں سے خطرات لاحق ہیں۔
یہ پہلی مرتبہ ہے کہ 1947ء میں برطانیہ سے آزادی کے حصول کے بعد بھارت کو سب سے بڑے خطرے کے طور پر نہیں دیکھا جا رہا۔امریکا کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں انسداد دہشت گردی کے ماہر بروس ہوف مین کے مطابق یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے،یہ اس بات کا اعتراف ہے کہ پاکستان اپنے داخلی خطرات سے واقف ہے،بلکہ یہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس کے تعاون کا بھی اعتراف ہے۔ 
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج اور سویلین حکومت نے بھی آئی ایس آئی کی جائزہ رپورٹ کی توثیق کی ہے۔اس رپورٹ کے حوالے سے پاکستانی فوج کی تعیناتی کے مقامات اور عسکریت پسندوں کے خلاف اس کی کارروائیوں کے حوالے سے رد عمل سامنے آنا باقی ہے۔اس جائزہ رپورٹ سے آئی ایس آئی کی مرکزی سوچ کی عکاسی ہوتی ہے،لیکن امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے کچھ عناصر،جن میں آئی ایس آئی کے ریٹائرڈ عناصر بھی شامل ہیں،پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود شدت پسند گروپوں کی مدد کر رہے ہیں۔ 
رپورٹ کے حوالے سے پاک فوج کے ترجمان جنرل اطہر عباس کا کہنا ہے کہ انہوں نے آئی ایس آئی کی رپورٹ نہیں دیکھی۔انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کیلئے بدستور خطرہ ہے،لیکن سیکورٹی کے حوالے سے جائزہ لینا آئی ایس آئی کا کام ہے۔اس سلسلے میں امریکا میں متعین بھارت کے سابق سفیر نریش چندرا کا کہنا ہے کہ یہ ایک اچھی پیش رفت ہے،لیکن ابھی ہمیں انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی پر عمل کرنا ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 34500
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش