1
0
Tuesday 28 Jan 2014 16:07

پاراچنار، قومی انجمن کی تشکیل کے حوالے سے ہونیوالے معاہدے کا مکمل متن

پاراچنار، قومی انجمن کی تشکیل کے حوالے سے ہونیوالے معاہدے کا مکمل متن
رپورٹ: ایس این حسینی

الحمدللہ آٹھ ماہ سے جاری الیکشن تنازعہ بالآخر اختتام کو پہنچ جانے کے بعد اہلیان کرم کے مابین پائے جانے والے اختلافات مکمل طور پر ختم ہوگئے ہیں، بلکہ کئی عشروں سے جاری دیگر چھوٹے بڑے اختلافات نے بھی بالآخر دم توڑ دیا ہے اور قوم کو ایک نئی زندگی نصیب ہوئی ہے۔ اس سے پہلے 17 ربیع الاول بمطابق 19 جنوری 2014ء کو دونوں فریقوں نے اپنی اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی غرض سے پورے علاقے میں اعلانات کرکے پاراچنار شہر میں جلسوں کے انعقاد کا اہتمام کیا تھا، تاہم حکومت نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لئے بروقت کارروائی کرکے 16 ربیع الاول یعنی 18 جنوری کی رات کو ہی کرفیو نافذ کر دیا تھا، نیز فریقین کے لگ بھگ 38 عمائدین کو گورنر ہاوس سے گرفتار کرکے راتوں رات بنوں جیل بھیج دیا گیا۔

ان گرفتاریوں اور کرفیو کے باوجود فریقین کے مابین کشیدگی میں کسی قسم کی کمی واقع نہ ہوسکی۔ تاہم حکومت نے بھی ہمت نہیں ہاری اور علاقے پر اپنی گرفت مزید مضبوط کرنے کی اپنی کوشش جاری رکھی۔ حالات کو خراب کرنے کے الزام میں مزید درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا۔ پولیٹیکل حکام کے علاوہ پشاور میں موجود کور کمانڈر نے بھی پولیٹیکل حکام کو، علاقے کو آگ میں جھونکنے والوں کے خلاف سخت اقدام اٹھانے کی سفارش کی تھی۔ پولیٹیکل حکام کے اقدامات بارآور ثابت نہ ہوئے تو بالآخر 22 جنوری 2014ء کو کور کمانڈر پشاور نے فریقین کو اپنے پاس قلعہ بالا حصار بلالیا، جس میں فریقین کے دو دو نمائندوں نے شرکت کی۔ جن میں مرکزی انجمن حسینیہ کے جانب سے ایم این اے ساجد حسین طوری اور سابق پولیٹیکل ایجنٹ لائق حسین جبکہ مرکزی قومی انجمن کی جانب سے ریٹائرڈ ائیر مارشل سید قیصر حسین اور سید اقبال میاں کے علاوہ کرم ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ ریاض محسود نے بھی شرکت کی۔
 
کور کمانڈر کی موجودگی میں جو راضی نامہ  ہوا، اسکا پورا متن کچھ یوں ہے۔
             معاہدہ بابت تنازعہ انجمن مرکزی امام بارگاہ پاراچنار
فریق اول: ساجد حسین طوری ولد ملک ہادی حسین، لائق حسین طوری ولد حاجی نظر حسین طوری
فریق دوم: ایئر مارشل ریٹائرڈ سید قیصر حسین ولد کرنل ریٹائرڈ شبیر حسین، سید اقبال میاں ولد سید بادشاہ میاں، حامد حسین طوری ولد جمال حسین طوری
آج بمورخہ 22 جنوری 2014ء بمقام ہیڈ کوارٹر فرنٹیئر کور قلعہ بالا حصار بعد از باہمی گفت و شنید و تفصیلی بحث، بسلسلہ تنازعہ قومی انجمن مرکزی امام بارگاہ پاراچنار مندجہ ذیل معاہدہ طے پایا۔
1: پولیٹیکل انتظامیہ کرم ایجنسی ایک غیر جانبدار جرگہ مقرر کریگی۔
2: مقرر کردہ جرگہ پہلے "امن تیگہ" مابین فریقین رکھے گا۔
3: مقرر کردہ جرگہ، فیصلہ/ راضی نامہ مورخہ 4/11/2013 مابین فریقین جو پہلے سے دستخط شدہ ہے، پر عمل درآمد کرائے گا۔
4: جرگہ، مقرر کردہ میعاد، دو مہینوں، میں حتمی فیصلہ کریگا اور اس دوران مرکزی امام بارگاہ کے انتظام و انصرام کا فیصلہ جرگہ کرے گا۔
5: ہر دو فریقین پولیٹیکل انتظامیہ کرم ایجنسی کے پاس پچاس پچاس لاکھ روپیہ نقد بطور ضمانت (مچلکہ) داخل کریں گے اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ روپیہ کاغذی ضمانت (مچلگہ) داخل کرینگے۔
اگر کسی بھی فریق نے مذکورہ بالا معاہدے کی خلاف ورزی کی تو خلاف ورزی کرنے والے فریق کی ضمانت بحق سرکار ضبط ہوگی اور پولیٹکل انتظامیہ اس فریق کے خلاف ہر قسم کی کارروائی کرنے کی مجاز ہوگی۔
ہم ہر دو فریقین نے معاہدہ مذکورہ بالا کی ہر شق کو بہ ہوش و حواس پڑھا، سمجھا اور بخوشی خود قبول و منظور کیا۔

اسکے بعد ایک طرف فریق اول یعنی ساجد حسین طوری اور لائق حسین طوری جبکہ دوسری جانب فریق دوئم یعنی سید قیصر حسین، سید اقبال میاں اور حامد حسین طوری کے دستخط اور آخر میں پولیٹیکل ایجنٹ کرم ریاض محسود کے دستخط اور سرکاری سٹیمپ لگائی گئی ہے۔

اگلے دن ایک فوجی ہیلی کاپٹر دونوں فریقین کے نمائندوں اور دیگر متعلقہ افراد کو لیکر پاراچنار پہنچ گیا۔ راضی نامہ سنانے کے لئے کرم انتظامیہ نے کرم بھر سے عمائدین اور فریقین کے اہم سیاسی افراد کو گورنر ہاوس بلا لیا تھا۔ تاہم پشاور والا معاہدہ سنانے سے قبل فریقین سے نقد اور کاغذی مچلکہ پر بھی دستخط کرائے گئے تھے اور پھر شام تقریباً پانچ بجے پولیٹیکل ایجنٹ کرم ریاض محسود نے عمائدین سے خطاب کیا اور معاہدہ بھی سنایا۔ مچلکہ کے لئے ایک علیحدہ کاغذ پر دونوں فریقین سے نقد اور کاغذی ضمانت لی گئی ہے۔ مذکورہ ضمانت جسے پشتو میں مچلکہ کہتے ہیں، کا پورا متن کچھ یوں ہے۔

             مچلکہ بابت تنازعہ انجمن مرکزی امام بارگاہ پاراچنار
ہم ہر دو فریقین سے بدین مضمون ضمانت/مچلکہ سرکار دولتمدار کو مطلوب ہے کہ معاہدہ مابین فریقین محررہ 22 جنوری 2014ء میں درج شدہ تمام شقوں پر مکمل عملدرآمد کرینگے اور کسی قسم کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔ بصورت دیگر خلاف ورزی کرنے والے فریق کا مچلکہ مبلغ ایک کروڑ روپیہ اور نقد جمع شدہ رقم مبلغ پچاس لاکھ روپیہ بحق سرکار ضبط ہوگا اور کسی قسم کا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا۔
فقط مورخہ 23/1/2014
اسکے بعد فریق اول میں ساجد حسین طوری جبکہ فریق دوئم میں سید قیصر حسین اور سید اقبال میاں نے دستخط کئے ہیں اور آخر میں معاہدے کو باقاعدہ اٹیسٹ کرکے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ نے اپنے دستخط کئے اور سرکاری مہر لگائی ہے۔

مزید برآں تیسرے صفحے پر فریقین کے پانچ پانچ جبکہ 6 سرکاری افراد یعنی کل ملاکر 16 افراد پر مشتمل جرگہ ممبران کے نام اور آخر میں فریق اول اور دوئم کے دستخط لئے گئے ہیں۔ سرکاری اور دفتری زبان میں جس طریقے سے اسے مرتب کیا گیا ہے، قارئین کی دلچسپی کے لئے بعینہ درج کیا جا رہا ہے۔

               بیان فریقین بابت تقرری جرگہ ممبران
بیان کیا کہ مندرجہ ذیل جرگہ ممبران کو برائے تصفیہ تنازعہ بابت انجمن مرکزی امام بارگاہ پاراچنار مقرر کیا ہے۔ جنہوں نے جو بھی فیصلہ کیا ہمیں قابل قبول ہوگا۔ جرگہ ہذا اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ اپر کورم کے زیر نگرانی منعقد ہوگا۔
فریق اول:
1: ملک شعبان علی نستی کوٹ
2: ملک فیض محمد مالی خیل
3: ملک رحمت ڈل
4: ملک عقیل حسین علی زئی
5: ملک رحمت حسین کچکینہ

فریق دوئم:
1: سید مراد علی شاہ مہورہ
2: حاجی اصغر حسین پیواڑ
3: سید کاظم حسین احمد زئی
4: سید راحت حسین ملانہ
5: ولی سید میاں غربینہ

سرکاری جرگہ ممبران:
1: سید سجاد حسین میاں پاراچنار
2: ڈاکٹر سید جاوید حسین میاں پاراچنار
3: لائق حسین سکنہ انزری
4: ملک سید طاہر حسین احمد زئی
5: قاضی سید افتخار حسین شلوزان
6: چھٹے ممبر کا نام مسودے میں درج نہیں، تاہم اقبال حسین بستو کا نام لیا جا رہا ہے۔

اسکے بعد فریق اول کے ساجد حسین طوری جبکہ فریق دوئم کے سید قیصر حسین اور سید اقبال میاں کے دستخط حاصل کرکے آخر میں اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ نے باقاعدہ طور پر اٹیسٹ اور دستخط کرکے مسودے پر سرکاری مہر لگا دی ہے۔
مجوزہ راضی نامہ نے علاقے کو کشت و خون سے بچانے میں نہایت اہم کردار ادا کیا۔ اس وقت علاقے کے اکثر لوگوں خصوصاً تعلیم یافتہ طبقے کی جانب سے اس معاہدے کی پذیرائی کی جا رہی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ معاہدے کے نتیجے میں تشکیل پانے والی انجمن کی وجہ سے علاقے سے نفرت اور تعصب کی لعنت مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔
(معاہدے کی تمام کاپیوں کا لنک بھی آخر میں درج کر دیا گیا ہے۔ اس لنک کی مدد سے اصل مسودات بھی ملاحظہ کئے جا سکتے ہیں۔)
https://www.facebook.com/photo.php?fbid=573034489447634&set=a.573031839447899.1073741826.100002232633087&type=3&theater
خبر کا کوڈ : 345878
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

v good
ہماری پیشکش