QR CodeQR Code

بلوچستان اسمبلی کا خضدار سے لاشوں کی برآمدگی پر شدید احتجاج

29 Jan 2014 12:18

اسلام ٹائمز: اسمبلی اجلاس میں‌ اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کا کہنا تھا کہ مستونگ واقعے کے بعد مستونگ میں آپریشن کرکے بےگناہ لوگوں اور علماء کرام کو اٹھا کر دہشتگرد کے روپ میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔


اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی میں خضدار کے علاقے توتک سے لاشوں کی برآمدگی کے حوالے سے شدید احتجاج کیا گیا۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے متعلق اصل حقائق کو منظر عام پر لایا جائے اور اس پر مزید بحث ہفتے کو ہو گی۔ پوائنٹ آف آرڈر پر نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی حاجی اسلام نے بتایا کہ خضدار کے علاقے توتک میں اجتماعی قبر سے انسانی اعضاء ملنے پر افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی اہمیت کا حامل واقعہ ہے۔ ارکان کو پتہ نہیں ہوتا، میڈیا کے ذریعے مختلف قسم کی خبریں چلتی ہیں جس سے حکومت کی بدنامی ہوتی ہے۔ وزیر داخلہ بتائیں کہ توتک میں لاشوں کی تعداد کتنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ جس علاقے میں کوئی بھی کارروائی ہوتی ہے، وہاں کے منتخب نمائندوں کو پتہ بھی نہیں ہوتا اور دوسرے دن ہمیں اخباروں کے ذریعے پتہ چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خضدار سے ملنے والی لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ ہونا چاہیئے تاکہ اصل حقائق کا پتہ چلایا جا سکے کہ اس واقعے میں کون ملوث ہے۔ مشیر خزانہ خالد لانگو نے کہا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس واقعے میں جو پاکستان پرست یا آزادی پسند پرست شامل ہیں انہیں منظر عام پر لایا جائے کیونکہ ہم نے خدا کو بھی جواب دینا ہو گا اور یہ واضح کریں کہ اس میں کون ملوث ہے، ہمیں انصاف چاہیئے۔ حکومت اور ایف سی نے اس واقعے کو بےنقاب کیا اور کھدائی کرکے لاشوں کو برآمد کیا۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ میڈیا نے ایک ملالہ پر بھرپور احتجاج کیا لیکن بلوچوں کے قتل عام پر کوئی کوریج نہیں کی جا رہی ہے۔

اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ توتک کا واقعہ قابل شرم ہے اور دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ ہم اتنے بےخوف اور لاپرواہ ہو چکے ہیں کہ کوئی بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدارا حکومت ذمہ داری کیساتھ چلائیں۔ جتنے بھی واقعات ہوتے ہیں موجودہ حکومت سابقہ حکومت پر الزام لگاتی ہے کہ یہ سابقہ حکومت کے تسلسل کی وجہ سے یہ واقعات رونما ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن اور دہشتگرد دونوں اچھے ہیں۔ صرف عوام برے ہیں۔ جو بھی واقعہ ہوتا ہے ادارے بےگناہ لوگوں کو پکڑ کے ان کو گناہ گار ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مستونگ واقعے کے بعد مستونگ میں آپریشن کرکے بےگناہ لوگوں اور علماء کرام کو اٹھا کر دہشتگرد کے روپ میں پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو حقائق کو تسلیم کرکے آگے بڑھنا چاہیئے۔ صوبہ تباہ حال ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں اور اصل حقائق کو منظر عام پر لانے کیلئے وزیر داخلہ تمام حقائق کو سامنے لائینگے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ذمہ داری بھی قبول کرتی ہے اور ان واقعات کی مذمت بھی کرتی ہے۔

صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ایسے واقعات ناقابل برداشت ہیں اور حکومت خضدار سے ملنے والی لاشوں کی برآمدگی کے حوالے سے تمام حقائق کو منظر عام پر لائینگے۔ جمعیت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مجھے دہشتگرد کے طور پر پیش کیا اور گذشتہ روز میرے گاؤں پر حملہ کرکے بلوچستان کی تمام روایات کو پامال کیا۔ میرے گھر سے کلاشنکوفیں، سیٹلائٹ ٹیلی فون اور دیگر مواد برآمد کرکے یہ تاثر پیش کیا کہ یہ واقعی دہشتگرد ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کا حامی ہوں۔ ہندوستان سے نہیں آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کھیتران قوم نے کوئی بھی دہشتگردی کی تو میں جناح روڈ پر خودکشی کروں گا۔


خبر کا کوڈ: 346174

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/346174/بلوچستان-اسمبلی-کا-خضدار-سے-لاشوں-کی-برآمدگی-پر-شدید-احتجاج

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org