0
Wednesday 29 Jan 2014 14:49
مذاکرات کا آئندہ دور دشوار ہوگا اور ممکن ہے کہ کامیاب نہ ہو

کانگریس کیطرف سے ایران کیخلاف نئی پابندیوں کے بل کو ویٹو کر دونگا، باراک اوباما

کانگریس کیطرف سے ایران کیخلاف نئی پابندیوں کے بل کو ویٹو کر دونگا، باراک اوباما
اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ اگر کانگریس نے ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا بل پاس کیا تو وہ اسے ویٹو کر دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس میں اپنے پانچویں سالانہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کیا۔ فارس نیوز کے مطابق امریکی صدر نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس میں اپنے پانچویں سالانہ سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں بعض اہم داخلی اور خارجی موضوعات کے بارے میں گفتگو کی ہے۔ باراک اوباما نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں کانگریس کے اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے ایران کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے دوران اگر کانگریس نے ایران کے خلاف نئی اقتصادی پابندیوں کا بل منظور کیا تو وہ اسے ویٹو کر دیں گے۔ امریکی صدر کے خطاب کا یہ حصہ خارجی سیاست کا سب سے اہم حصہ تھا۔

امریکی صدر نے فائیو پلس ون اور جمہوری اسلامی ایران کے درمیان جنیوا میں ہونے والے معاہدے کے بارے میں کہا کہ امریکہ نے اپنی دباو والی سفارتکاری کے ذریعے ایران کے ایٹمی پروگرام کی پیشرفت کو روک دیا ہے اور بعض موارد میں گذشتہ دس سال میں پہلی بار ایران کے ایٹمی پروگرام کو پیچھے کی طرف دھکیل دیا ہے۔ باراک اوباما کا مزید کہنا تھا کہ آج رات جب ہم یہاں اکٹھے ہوئے ہیں، ایران نے اپنے زیادہ یورینیئم افزودگی والے ذخیرے کو ختم کرنے کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ ملک اپنے جدید اور پیشرفتہ سنیٹری فیوجز نصب نہیں کرے گا۔ ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کار ہر روز اس کی ایٹمی تنصیبات کا معائنہ کرکے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ایران کہیں ایٹم بم تو نہیں بنا رہا۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اتحادیوں  اور دوستوں سے مصروف گفتگو ہیں کہ اس بات کا اندازہ لگائیں کہ ہم اپنے مشترکہ اہداف تک پہنچ پائیں گے یا نہیں، باراک اوباما نے وضاحت کی کہ ایران کو ایٹمی اسلحہ بنانے سے روکنا ہمارا مشترکہ ہدف ہے۔ امریکی صدر نے یہ بھی کہہ دیا کہ یہ مذاکرات سخت اور دشوار ہوں گے اور یہ بھی امکان ہے کہ یہ کامیابی سے ہمکنار نہ ہوں۔

امریکی صدر کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ ہم ایران کی طرف سے حزب اللہ جیسے دہشتگرد گروہوں کی حمایت اور پشتی بانی بھی سے آگاہ ہیں، یہ دہشتگرد گروہ ہمارے اتحادیوں کے لئے خطرہ ہیں، باراک اوباما کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی اور ایرانی عوام کے درمیان موجود بے اعتمادی کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، انکا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ مذاکرات اعتماد پر مبنی نہیں ہیں۔ باراک اوباما کا کہنا تھا کہ کوئی بھی طویل مدتی معاہدہ جس کے بارے میں ہم توافق کریں گے اس میں ایران کو امریکہ اور دیگر بین الاقوامی برادری کو قائل کرنا ہوگا کہ وہ ایٹم بم نہیں بنائے گا۔ انکا کہنا تھا کہ اگر سابق امریکی صدور جان ایف کینڈی اور رونالڈ ریگن یو ایس ایس آر سے مذاکرات کرسکتے ہیں تو آپ اطمینان رکھیں کہ امریکہ آج نسبتاً کم قدرت رکھنے والے دشمنوں سے بھی مذاکرات کرسکتا ہے۔
 
باراک اوباما نے اپنے اس دعوے کو بھی دہرایا کہ ایران اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے مجبور ہوکر مذاکرات کی میز پر آیا ہے، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے ایران کیخلاف جو پابندیاں لگائی تھیں، ان کے نتیجے میں ہمیں یہ موقع فراہم ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آپکو واضح بتا دینا چاہتا ہوں کہ اگر کانگریس ایران کے خلاف جدید پابندیوں کا بل لے کر آئے، جو موجودہ مذاکرات کو اپنے راستے سے منحرف کر دے تو میں اس بل کو ویٹو کر دونگا۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ اپنی سکیورٹی کیلئے ہمیں سفارکاری کو موقع دینا چاہیئے، تاکہ یہ کامیابی سے ہمکنار ہوسکے۔ باراک اوباما کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایرانی قیادت نے اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا تو میں پہلا فرد ہونگا جو ایران کے خلاف مزید اقتصادی پابندیوں کی درخواست کرونگا اور پھر ایران کو ایٹمی اسلحہ بنانے سے روکنے کیلئے تمام آپشنز سے استفادہ کرونگا۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگر ایرانی قیادت نے اس فرصت سے فائدہ اٹھایا تو ایسا ہے جیسے ایران نے بین الاقوامی برادری کا حصہ بننے کیلئے ایک اہم قدم اٹھایا ہے اور اس طرح ہم بھی اپنی سکیورٹی کے لئے سب سے بڑے چیلنج کو بغیر جنگ کے خطرے کے حل کر لینگے۔
خبر کا کوڈ : 346220
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش