0
Tuesday 4 Feb 2014 14:21

حکومتی مذاکراتی ٹیم کے”چار یار“ کے مدِّمقابل طالبان اپنے ”پنجتنی“ سامنے لائے ہیں، حافظ حسین احمد

حکومتی مذاکراتی ٹیم کے”چار یار“ کے مدِّمقابل طالبان اپنے ”پنجتنی“ سامنے لائے ہیں، حافظ حسین احمد
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ”چار یار“ کے مدِّمقابل طالبان اپنے ”پنجتنی“ سامنے لے کر آئے ہیں، اس طریقے سے انہوں نے اپنی سیاسی مہارت اور ہوشیاری کا لوہا منوایا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ پریس کلب جیکب آباد کے صحافیوں سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ یہ پانچ اراکین ان جماعتوں سے ہیں جو مذاکرات کے حامی اور شرعی نظام کے داعی جماعتیں ہیں لیکن مذاکراتی عمل کو علم و اعداد کے حوالے سے دیکھا جائے تو عجیب دلچسپ صورتحال سامنے آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں مذاکراتی ٹیموں چار اور پانچ کو جمع کیا جائے تو 9 بنتا ہے جبکہ قبائلی مزاحمتی گروپ نے اپنی سیاسی کمیٹی بھی 9 اراکین پر مشتمل بنانے کا اعلان کیا ہے جو ان دونوں کمیٹیوں کے برابر ہیں اور سب کو جمع کیا جائے تو یہ بھی 18 بنتے ہیں اگر 1 اور 8 کو جمع کیا جائے تو یہ بھی 9 بنتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیونکہ 9 آخری اکائی ہے اس دلچسپ اعدادی تناسب کو مدِّنظر رکھا جائے تو دیکھنا ہوگا کہ مذاکراتی عمل سے کون 9 دو 11ہوگا۔ حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ عمران خان سمیت نامزد کردہ کسی بھی رکن کے انکار سے مذاکراتی عمل کے ساتھ خود اس جماعت کیلئے بھی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کا اعتراض یہ ہے کہ ان سے پوچھا نہیں گیا، ان پر تو بِن پوچھے اعتماد کیا گیا اب پتہ چلے گا کہ مذاکرات کیلئے کون سنجیدہ ہے اور کون رنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مذاکراتی عمل کا حصہ بننا نیٹو سپلائی روکنے سے زیادہ آسان ہے۔
خبر کا کوڈ : 348229
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش