0
Tuesday 4 Feb 2014 17:22

خدشہ ہے حالات آپریشن کیطرف جا رہے ہیں، مولانا سمیع الحق اکوڑہ خٹک چلے گئے

خدشہ ہے حالات آپریشن کیطرف جا رہے ہیں، مولانا سمیع الحق اکوڑہ خٹک چلے گئے
اسلام ٹائمز۔ طالبان کی جانب سے مذاکرات کمیٹی کے اہم رکن مولانا سمیع الحق نے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے ملنے سے معذرت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی کمیٹی کا رویہ غیر سنجیدہ ہے، اللہ نہ کرے کہ آپریشن ہو لیکن حالات اسی طرف جا رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی نے طالبان کمیٹی سے ملنے سے معذرت کرتے ہوئے چند وضاحتیں طلب کرلی ہیں۔ منگل کو طالبان سے مذاکرات کے لیے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں طالبان کی جانب سے اعلان کردہ مذاکراتی ٹیم سے دو افراد کی علیحدگی کے بعد کی صورتحال پر خصوصی غور کیا گیا۔ یہ میٹنگ کمیٹی کے کنوینر عرفان صدیق کے دفتر میں ہوئی، جس میں میجر (ر) محمد عامر، معروف صحافی رحیم اللہ یوسفزئی اور افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ مہمند نے شرکت کی۔ کمیٹی نے اجلاس میں آج طالبان کمیٹی سے شیڈول میٹنگ موخر کرتے ہوئے طالبان کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی سے کچھ وضاحتیں طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سرکاری چینل پی ٹی وی کے مطابق رابطہ کار عرفان صدیقی نے اس فیصلے سے طالبان کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق کو آگاہ کر دیا ہے اور اس حوالے سے کمیٹی کا تفصیلی بیان آج کسی بھی وقت جاری کر دیا جائے گا۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ آج دو بجے کمیٹی نے ملنے کا وقت طے کیا تھا لیکن طالبان کی جانب سے اعلان کردہ کمیٹی کے دو ارکان اس سے علیحدہ ہوگئے۔

گذشتہ بدھ قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے طالبان سے مذاکرات کا اعلان کرتے ہوئے امن مذاکرات کو ایک اور موقع دینے کا اعلان کیا تھا۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں چار رکنی حکومتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ جواباً طالبان نے بھی ایک مذاکراتی کمیٹی اعلان کیا تھا جس میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق، جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم، لال مسجد اسلام آباد کے سابق خطیب، مولانا عبدالعزیز اور مانسہرہ سے جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی ایف) کے سابق رکن اسمبلی مفتی کفایت اللہ کے نام شامل تھے۔ تاہم عمران خان اور جے یو آئی (ف) کے رکن اسمبلی مفتی کفایت اللہ نے ان مذاکرات کا حصہ بننے سے انکار کر دیا تھا۔

عرفان صدیقی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ دو معزز ارکان کے مذاکرات سے الگ ہونے سے اس کمیٹی کی حیثیت پر سوالیہ نشان پیدا ہوگیا ہے اور ان وضاحتوں سے قبل امن مذاکرات کا مقصد لاحاصل رہے گا۔ اس کے بعد طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس شروع ہوا، جس میں مولانا عبدالعزیز، مولانا سمیع الحق، پروفیسر ابراہیم شریک ہوئے۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خظاب کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ حکومتی کمیٹی کا رویہ غیر سنجیدہ ہے، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومتی کمیٹی ہم سے رابطے کرتی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ عرفان صدیقی نے آج ملنے کا اعلان کیا تھا لیکن نہیں آئے، ابھی جواب ملا ہے کہ آپ کی کمیٹی پوری نہیں، یہ تین رکنی کمیٹی پچاس ارکان کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو بڑی جنگ سے بچانا چاہتے ہیں اور امن کے لیے لیے آخری حد تک جائیں گے۔

جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ نے کہا کہ ہماری طرف سے حکومتی کمیٹی کے ساتھ بات چیت کے لیے دروازے کھلے ہیں، ہم ہر قربانی دینے اور کمیٹی سے پھر ملنے کو تیار ہیں۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ طالبان نے ہماری 3 رکنی کمیٹی کی تصدیق کر دی ہے اور ہماری کمیٹی مکمل بااختیار ہے اور طالبان کمیٹی میں مسجد کا موذن بھی ہوگا تو اس سے بھی ملاقات کرنا ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ نہ کرے آپریشن ہو لیکن حالات اسی طرف جا رہے ہیں، اگر مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھے تو طالبان اور حکومت سے اپیل کریں گے کہ وہ سیزفائر کریں۔ مولانا نے طالبان سے اپیل کی کہ وہ حوصلہ رکھیں اور اشتعال میں نہ آئیں۔
 
اس سے قبل طالبان کمیٹی کے رکن اور جماعت اسلامی کے سینئر رہنما پروفیسر ابراہیم خان نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ابتدائی بات چیت ہے جہاں ہم ایک دوسرے کی بات سنیں گے اور مستقبل میں بات کے لیے ماحول سازگار بنانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیر کو دونوں کمیٹیوں کے ارکان اپنے اپنے نمائندوں سے ملے اور منگل کو ایک دوسرے سے ملاقات کا فیصلہ کیا۔ پروفیسر ابراہیم کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی سے ملاقات کے بعد طالبان سے بات چیت کریں گے، ہماری پہلی ترجیح امن کا قیام ہے۔ ہم پہلے سیز فائر کا قیام اور اس کے بعد دیرپا امن کے قیام کی کوشش کریں گے۔ ماضی میں طالبان نے اپنے قیدیوں کو رہا کرنے اور سات قبائلی علاقوں میں موجود فوج کو واپس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 348337
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش