0
Thursday 6 Feb 2014 20:59

دہشتگردوں کا راستہ نہ روکا گیا تو ملک میں حکومتی رٹ ختم ہوجائیگی، علامہ جواد ہادی

دہشتگردوں کا راستہ نہ روکا گیا تو ملک میں حکومتی رٹ ختم ہوجائیگی، علامہ جواد ہادی
اسلام ٹائمز۔ سابق سینیٹر اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی شوریٰ عالی کے رکن علامہ سید جواد ہادی نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کا راستہ نہ روکا گیا تو ملک میں حکومتی رٹ ختم ہوجائیگی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ خورشید انور جوادی، ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنماء علامہ مصطفٰی بہشتی، جامعہ شہید عارف الحسینی کے خطیب علامہ عابد شاکری، علامہ اصغر رجائی چیئرمین طوری بنگش کونسل حاجی گلاب حسین اور آئی ایس او پشاور ڈویژن کے نائب صدر بلال حسین بھی موجود تھے۔ علامہ جواد ہادی نے کہا کہ مملکت خداداد پاکستان میں شیعہ برادری کا تسلسل سے قتل عام ہو رہا ہے۔ خیبر پختونخوا میں گذشتہ دنوں میں کئی بے گناہ شہری قتل ہوئے اور حکومت اور سکیورٹی ایجنسیاں خاموشی سے تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ ایک روز کے دوران شہر میں دہشتگردی کی تین وارداتیں ہوئیں اور مجرمین باآسانی موقع سے فرار ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ 4 فروری 2014ء کی صبح کو پشاور شہر کے وسط میں دن دیہاڑے ایک شیعہ رہنماء اصغر علی جیو کو شہید کیا گیا۔ پھر شام کو امام بارگاہ پر خودکش حملہ ہوا۔ جس میں ٩ بے گناہ شہری شہید اور متعدد افراد زخمی ہوئے اور پھر ایک شیعہ جوان ولی اللہ پر قاتلانہ حملہ ہوا۔ ان سب واقعات کے پیچھے جو دہشت گرد تنظیمیں کام کر رہی ہیں وہ حکمرانوں اور سکیورٹی ایجنسیوں کے لیے جانے پہچانے ہیں۔ مگر ہمارے بار بار مطالبات کے باوجود ان پر ہاتھ نہیں ڈالا جا رہا ہے۔ علامہ جواد ہادی کا کہنا تھا کہ سنی ہمارے بھائی ہیں، مگر چند مٹھی بھر دہشت گرد ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اگر ان دہشتگردوں کو نہ روکا گیا تو اس کے نتیجے میں پورے ملک میں حکومت کی رٹ ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس پریس کانفرنس میں واضح اور دو ٹوک اعلان کرتے ہیں کہ دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں۔ ارباب اقتدار ان دہشت گردوں سے خوف زدہ ہیں۔ لہٰذا ان پر ہاتھ نہیں ڈالتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کریک ڈاون کیا جائے اور ان کے خلاف ٹارگٹ آپریشن کیا جائے۔ پشاور میں شیعہ کمیونٹی کے دینی مراکز کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ شہداء اور زخمیوں کو معاوضہ دیا جائے۔ پریس کانفرنس کے اختتام پر علمائے کرام کی جانب سے چھ نکاتی مطالبات بھی پیش کئے گئے، جو درج ذیل ہیں۔
1۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پاک ہوٹل دھماکہ اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث عناصر کو بے نقاب کیا جائے۔
2۔ پاک ہوٹل سمیت پشاور کی تمام شیعہ کمیونٹی کی عبادت گاہوں اور شحصیات کو سکیورٹی فراہم کی جائے۔
3۔ پاک ہوٹل کی سکیورٹی کی بہتری کے لئے گیٹ لگائے جائیں۔
4۔ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کے بجائے آپریشن کیا جائے، آئین کو نہ ماننے والوں کے ساتھ مذکرات قوم کی توہین ہیں۔
5۔ شہداء اور زخمیوں کیلئے معاوضے کا جلد سے جلد اعلان کیا جائے، اور زخمیوں کے بہترین علاج کے لئے دیگر ہسپتالوں میں شفٹ کیا جائے۔
6۔ کالعدم دہشت گرد جماعتوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 349041
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش