0
Saturday 8 Feb 2014 23:31

سنی اتحاد کونسل کے 150 علماء و مشائخ نے بھی نفاذ شریعت کا مطالبہ کر دیا

سنی اتحاد کونسل کے 150 علماء و مشائخ نے بھی نفاذ شریعت کا مطالبہ کر دیا
اسلام ٹائمز۔ چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے پانچ سو جیّد علماء و مشائخ کے دستخطوں کے ساتھ وزیراعظم پاکستان کو خصوصی خط ارسال کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملک میں فی الفور اسلامی شریعت نافذ کی جائے اور آئین کی اسلامی دفعات پر عمل یقینی بنایا جائے کیونکہ آئین حکمرانوں کو نفاذِ شریعت کا پابند بناتا ہے۔ ملک میں شریعت نافذ نہ کر کے آئین سے انحراف کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل کیا جائے اور سودی نظام کا خاتمہ کر کے ملک میں اسلامی نظامِ معیشت اور اسلامی بینکاری رائج کی جائے۔ سودی لین دین کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔ عریانی و فحاشی اور بے پردگی کے خاتمے کے لیے جدہ کے اسلامی قوانین نافذ کیے جائیں۔ امریکہ نواز پالیسیاں ختم کی جائیں۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے زرعی نظام کی طرز پر زرعی اصلاحات نافذ کر کے ملکیتِ زمین کی حد مقرر کی جائے۔ حکمرانوں کے غیرضروری پروٹوکول اور سرکاری اخراجات میں کمی کر کے کفایت شعاری اور سادگی کو رواج دیا جائے۔ آئین کی شق 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے والے ممبران پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کی جائے۔ عدالتی نظام کو نظامِ مصطفی سے ہم آہنگ کیا جائے۔

علما نے کہا ہے کہ جاگیرداری نظام کا خاتمہ کر کے بنجر اور غیرآباد سرکاری زمین بیروزگار جوانوں میں تقسیم کی جائے۔ ناجائز ذرائع سے حاصل شدہ جائیدادیں بحق سرکار ضبط کر کے غرباء میں تقسیم کی جائیں۔ تمام گورنر ہاؤسز میں خاتون یونیورسٹیاں قائم کی جائیں اور مخلوط نظامِ تعلیم کا خاتمہ کیا جائے۔ رشوت ستانی کے تدارک کے لیے بنائے گئے قوانین کا بھرپور انداز میں نفاذ کیا جائے۔ رشوت، سفارش، اقرباء پروری اور قانون شکنی کے خاتمے کے لیے تبلیغ و اصلاح کا راستہ اختیار کیا جائے۔ معاشی استحصال کی تمام صورتیں ختم کر دی جائیں۔ سماجی انصاف فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ پاکستان سے غیرملکی ایجنسیوں کا صفایا کیا جائے۔ جزا و سزا کا نظام مؤثر اور مستحکم کیا جائے۔ نظامِ تعلیم اور نصابِ تعلیم کو اسلامی سانچے میں ڈھالا جائے۔ عربی کی تعلیم لازمی قرار دی جائے اور طبقاتی نظامِ تعلیم ختم کر کے ملک بھر میں یکساں نظامِ نصابِ تعلیم نافذ کیا جائے۔ حکام کے احتساب کا مؤثر نظام بنایا جائے۔ بے حیائی اور اس کے محرکات کا سدباب کیا جائے خواہ ان کا تعلق رسوم و رواج سے ہو، ذرائع ابلاغ سے ہویا اسے ثقافت کے نام پر پھیلایا جا رہا ہو۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ملاوٹ، ذخیرہ اندوزی، ناجائز منافع خوری اور بلیک مارکیٹنگ کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ نمائش دولت پر پابندی عائد کی جائے۔ خط پر دستخط کرنے والوں میں شیخ الحدیث علامہ محمد شریف رضوی، پیر سیّد محمد اقبال شاہ، مفتی محمد سعید رضوی، صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی، مفتی محمد حسیب قادری، مفتی محمد کریم خان، صاحبزادہ مطلوب رضا، پیر سیّد محمد اقبال شاہ، مولانا وزیرالقادری، علامہ فیصل عزیزی، علامہ محمد اشرف گورمانی، مولانا محمد اکبر نقشبندی، مفتی محمد حسین صدیقی، علامہ باغ علی رضوی، مفتی محمد یونس رضوی، علامہ حامد سرفراز، علامہ شرافت علی، علامہ قاری فیض بخش رضوی، علامہ قاضی محمد یعقوب رضوی، مفتی شعیب منیر، مفتی محمد رمضان جامی، صاحبزادہ فاروق القادری، مولانا قاری مختار احمد صدیقی، پیر سیّد شمس الدین بخاری، علامہ حافظ محمد یعقوب فریدی، مفتی ظفر جبار چشتی، علامہ تنویر الاسلام، علامہ منظور عالم سیالوی، علامہ نعیم الدین رضوی، صاحبزادہ حمید الدین رضوی، علامہ ارشد مصطفائی، صاحبزادہ محمد سلیم ہمدمی، سیّد جواد الحسن کاظمی اور دیگر شامل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 349759
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش