0
Sunday 9 Feb 2014 19:34

نواز شریف ملک کو گروی رکھنے اور امیر کو امیر تر اور غریب کو غریب تر بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، غنویٰ بھٹو

نواز شریف ملک کو گروی رکھنے اور امیر کو امیر تر اور غریب کو غریب تر بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، غنویٰ بھٹو
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) کی چیئرپرسن غنویٰ بھٹو نے کہا ہے کہ شہید ذوالفقارعلی بھٹو کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرنے کے بجائے نواز شریف کو ملکی معیشت کی ابتر صورتحال کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے چاہئیں جو اب تک ماضی کی طرح عالمی معاشی اداروں کے سامنے ملک کو گروی رکھنے اور امیر کو امیر تر اور غریب کو غریب تر بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور وہ اپنے اس کارنامے پر اسقدر مگن ہیں کہ وہ تاریخی حقائق کو یا تو فراموش چکے ہیں یا پھر وہ تاریخی حقائق سے ناواقف ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ستر کلفٹن کراچی پر پارٹی پنجاب کے آرگنائزر علی حسن چشتی کی قیادت میں ان سے ملاقات کرنے والے ایک وفد سے کیا۔ غنویٰ بھٹو نے کہا کہ قائدِ عوام نے 1970ء میں منعقد ہونے والے عام انتخابات میں خصوصاً پنجاب سے بھاری تعداد میں کامیابی حاصل کی تھی اس کی بنیاد ان کے انتخابی منشور کا وہ نکتہ ہے کہ ملک میں سوشلسٹ معیشت کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور معیشت پر 22 خاندانوں کی اجارہ داری کا خاتمہ کیا جائے گا۔

غنویٰ بھٹو نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو جب عوام کی اکثریت کی حمایت سے اقتدار میں آئے تو انہوں نے اپنا وعدہ پورا کیا اور ملک کی اقتصادیات پر مسلط 22 خاندانوں کی اجارہ داری ختم کی اور قومیائے گئے صنعتی اداروں سے پاکستان کے خزانے میں کثیر رقم جمع کی گئی جس سے شہید بھٹو نے مادرِ وطن کو اقتصادی طور پر مستحکم کیا اور عالمی مالی اداروں جس میں عالمی بینک اور آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن کے تحت قرضہ حاصل کرنے کی بجائے ملکی معیشت کی بہتری کی۔ غنویٰ بھٹو نے مزید کہا کہ نواز شریف کو ذوالفقارعلی بھٹو کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرنے سے پہلے بھٹو کے دور حکومت اور ان کی شہادت کے بعد پرائیویٹائزیشن کے حامی تمام حکمرانوں کی معاشی ترقی کے اعداد و شمار کا جائزہ لینا چاہئے تاکہ ان پر واضح ہو سکے کہ ملک کی صنعتیں کوڑیوں کے دام بیچنے کے بعد ملک نے کس قدر ترقی کی اور وہ صنعتی ادارے اور ان میں کام کرنے والے مزدوروں کی اب حالات کیا ہیں۔
خبر کا کوڈ : 349993
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش