0
Wednesday 12 Feb 2014 19:33

فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے بلایا گیا اجلاس خود تصادم کا شکار ہوگیا

فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے بلایا گیا اجلاس خود تصادم کا شکار ہوگیا
لاہور سے ابو فجر کی رپورٹ

ملک میں اتحاد بین المسلمین کے فروغ کیلئے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کی صدارت میں ایوان اوقاف کے کمیٹی روم میں ہونیوالا اجلاس علماء کرام کی باہمی چپقلش کا شکار ہوگیا۔ علماء نے آپس کی تلخ کلامی کے دوران ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی جبکہ علامہ احمد قصوری نے اجلاس کے بعض شرکا کو ’’دانہ دنکا چگنے والے کبوتر قرار دے دیا۔‘‘ باوثوق ذرائع کے مطابق ایوان اوقاف لاہور میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کی سربراہی میں ہونیوالے اجلاس میں پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین طاہر محمود اشرفی اور متحدہ علما بورڈ کے سینیئر رکن علامہ احمد علی قصوری کے درمیان نوک جھوک وقفے وقفے سے جاری رہی، تاہم شدید تلخ کلامی کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب علامہ احمد علی قصوری نے اپنی گفتگو کے دوران یہ کہا کہ ’’حکومت کو ہر دور میں دانہ دنکا چگنے والے کبوتر مل جاتے ہیں اور آج بھی یہاں کچھ ایسے کبوتر موجود ہیں۔‘‘

علامہ احمد علی قصوری کے اس جملے پر پاکستان علماء کونسل کے کوآرڈینیٹر زاہد قاسمی سمیت اجلاس کے بعض شرکاء نے علامہ قصوری کے الفاظ کی مذمت کی جبکہ حافظ طاہر محمود اشرفی غصے میں آگئے اور انہوں نے کہا کہ یہ خود حکمرانوں کا ’’چمچہ اول‘‘ رہا ہے۔ اس پر علامہ احمد علی قصوری نے انہیں ’’پرویزی‘‘ قرار دیا، جس پر طاہر محمود اشرفی کے ساتھی جذباتی ہوگئے اور پاکستان علماء کونسل لاہور کے رہنما صاحبزادہ عبدالقیوم نے علامہ احمد علی قصوری کو پکڑنے کی کوشش کی، جس پر قریب موجود علماء اور دیگر شرکاء نے انہیں پکڑ کر پیچھے بٹھا دیا جبکہ علامہ قصوری نے کہا اس شخص کو اجلاس سے باہر نکالا جائے۔

ذرائع کے مطابق اس دوران علامہ احمد علی قصوری نے وفاقی وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی بات مکمل کرنا چاہتا ہوں، جس پر صاحبزادہ عبدالقیوم نے کہا کہ اگر یہ اپنی بات پر معافی مانگنا چاہیں تو انہیں بات کرنے دی جائے بصورت دیگر انہیں دوبارہ موقع نہ دیا جائے، جبکہ علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ وزیر صاحب آپ نے اجلاس میں کس آدمی کو بلا لیا ہے، جس کی شرکت سے سارا ماحول خراب ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق علماء کے درمیان اس محاذ آرائی نے اجلاس کے ماحول کو گرما دیا اور وفاقی وزیر کو اجلاس مختصر کرنا پڑا، جس کے باعث علامہ راغب حسین نعیمی سمیت متعدد علماء اجلاس میں اظہار خیال بھی نہ کرسکے۔ اس دوران صوبائی وزیر مذہبی امور عطا محمد مانیکا اس تلخ کلامی سے بے نیاز نیند کے مزے لیتے رہے۔

اجلاس کے دوران مختلف علماء کرام کی ایک دوسرے پر تنقید، غیر مہذبانہ رویہ اور تلخ کلامی کے مناظر دیکھ کر دیوار پر لگی بانی پاکستان کی تصویر بھی نیچے آ گری اور فریم کا شیشہ ٹوٹ گیا، جس کے بعد انتظامیہ نے دوبارہ تصویر لگائی۔ بعد ازاں جب میڈیا نے علامہ طاہر اشرفی سے علامہ احمد علی قصوری سے اختلافات کے بارے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ وہ میرے بڑے بھائی ہیں۔ دریں اثناء پنجاب قرآن بورڈ کے چیئرمین علامہ غلام محمد سیالوی نے وفاقی وزیر مذہبی امور کی زیرصدارت ایوان اوقاف میں ہونے والے اجلاس میں کہا کہ فرقہ واریت خود اس پلیٹ فارم پر ہو رہی ہے، ہمارے دس علماء میں سے صرف ایک نمائندہ بولا ہے۔
خبر کا کوڈ : 350944
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش