0
Wednesday 12 Feb 2014 22:28
ہماری اصل دشمن پاکستانی فوج اور اس کے مرکزی کردار ہیں

طالبان ملک میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں، ملا فضل اللہ خلیفہ ہوں گے، شاہد اللہ شاہد

طالبان ملک میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں، ملا فضل اللہ خلیفہ ہوں گے، شاہد اللہ شاہد
اسلام ٹائمز۔ کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ پاکستان میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں، شریعت کے نفاذ کے بعد ملا عمر امیرالمومنین اور ملا فضل اللہ خلیفہ ہوں گے، ملا فضل اللہ میں پاکستانی قوم کی قیادت کی تمام خصوصیات موجود ہیں۔ امریکی جریدے نیوز ویک کو انٹرویو میں کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ پاکستان میں لڑنے والے طالبان، افغان طالبان کے روحانی پیشوا ملا عمر کو امیرالمومنین مانتے ہیں۔ طالبان حکومت سے جمہوری نظام اور امریکا سے دوستی کی وجہ سے جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت مذاکرات کی بات کو وہ حکومت کی جانب سے ایک شرط کے طور پر دیکھتے ہیں۔ شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران ہونے والے دھماکوں میں طالبان ملوث نہیں۔ طالبان پولیو ورکز اور خواتین کو نشانہ نہیں بناتے اور نہ ہی مریم نواز ہٹ لسٹ پر ہیں۔ ملالہ پر اس لئے حملہ کیا گیا کہ وہ ایک علامت بن چکی تھی۔

ایک سوال پر شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ سوات میں شکست نہیں ہوئی۔ آج پوری تحریک طالبان سوات طالبان کے ہاتھوں میں ہے۔ طالبان قبائلی علاقوں تک ہی محدود نہیں بلکہ کراچی سمیت ملک بھر میں اثرو رسوخ رکھتے ہیں۔ طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت سیز فائر کرے تو طالبان کارروائیاں بند کرنے کیلئے تیار ہیں۔ طالبان کی طاقت سے ہر ایک آگاہ ہے اس قوت کو پہلے قبول کیا جاتا تو اتنا خون نہ بہتا، اب حکومت نے ان کی حقیقت کو تسلیم کیا ہے جو ان کی کامیابی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے اور آپریشن ہوا تو پیدا ہونے والی صورتحال پر انہیں کوئی افسوس نہیں ہو گا۔ شاہد اللہ شاہد نے سابق صدر پرویز مشرف کو سفاک ڈکٹیٹر قرار دے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرف نے افغانستان پر حملے میں امریکا کی مدد کی اور لال مسجد پر حملہ کیا۔ موقع ملا تو انہیں شریعت کے مطابق سزا دیں گے۔

دیگر ذرائع کے مطابق، کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ طالبان شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں، ملا فضل اللہ ان کے خلیفہ ہوں گے۔ ایک جریدے کو انٹرویو میں انہوں نے حکومت سے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت مذاکرات کی بات کو وہ حکومت کی پیشگی شرط کے طور پر دیکھتے ہیں۔ غیر ملکی جریدے کو انٹرویو میں کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے مزید کہا کہ وہ پاکستان میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں، شریعت نافذ ہونے کی صورت میں ملاعمر ان کے امیر المومنین اور ملا فضل اللہ حلیفہ ہوں گے، ملا فضل اللہ میں پاکستانی قوم کی قیادت کی تمام خصوصیات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ حکومت سے غیر اسلامی جمہوری نظام اور امریکا سے دوستی کی وجہ سے جنگ لڑ رہے ہیں، سوات میں زمین سے محروم ہونا طالبان کا مسئلہ نہیں، آج پوری تحریک طالبان سوات طالبان کے ہاتھوں میں ہے، اس طرح فوج کا سوات آپریشن بری طرح ناکام ہوا۔

شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ حکومت سے بغیر شرط کے مذاکرات شروع کرنے کی بات ہوئی لیکن آئین کے تحت مذاکرات کی بات کرنے کو وہ حکومت کی پیشگی شرط کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے دوران ہونے والے بم دھماکوں میں طالبان ملوث نہیں۔ طالبان ترجمان نے کہا کہ انہوں نے پولیو ورکرز پر کبھی بھی حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی، وہ اسلامی عسکریت پسند تنظیم ہیں تو دنیا بھر میں مسلمان ہمدرد رکھتے ہیں، ان کے پاس ہتھیار وہ ہیں جو انہوں نے حکومتی فورسز سے چھینے ہیں۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ پرویز مشرف سفاک ڈکٹیٹر تھا جس نے افغانستان پر حملے میں امریکا کی مدد کی، جبکہ اس کا ایک اور جرم لال مسجد آپریشن تھا، اگر اللہ نے موقع دیا تو مشرف کو شریعت کے مطابق سزا دیں گے۔ طالبان ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کی جنگ کیانی یا پاشا تک محدود نہیں، ان کی اصل دشمن پاکستانی فوج اور اس کے مرکزی کردار ہیں۔

شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ مریم نواز ان کی ہٹ لسٹ پر نہیں، ہنگو کا اعتزاز حسن اور ملالہ یوسفزئی ان کے ہیرو نہیں۔ وہ عورتوں پر حملے نہیں کرتے لیکن ملالہ ایک علامت بن گئی تھی اس پر مجبوراً حملہ کیا۔ وینا ملک کے بارے میں طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر واقعی انہوں نے شوبز کی دنیا چھوڑ دی ہے تو وہ تمام خواتین کیلئے ایک مثال ہیں۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ طالبان قبائلی علاقوں سے کراچی تک پھیل چکے ہیں، ان کی زیادہ موٴثر کارروائیاں سندھ اور پنجاب میں ہوئیں، وہ ملک میں ہر جگہ اپنا اثر رکھتے ہیں، اگر مذاکرات ناکام ہو کر آپریشن شروع ہو جائے تو اس کے بعد جو ہوگا اس پر انہیں کوئی افسوس نہیں ہو گا۔ ترجمان طالبان نے کہا کہ وہ ایک قوت ہیں اور ہر ایک ان کی طاقت سے آگاہ ہے، اس بات کو پہلے قبول کر لیا جاتا تو اتنا خون نہ بہتا، اب حکومت نے ان کی حقیقت کو تسلیم کیا ہے جو ان کی کامیابی ہے۔
خبر کا کوڈ : 351037
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش