0
Friday 14 Feb 2014 20:06

مذاکرات ایک سراب ہیں، کامران خان

مذاکرات ایک سراب ہیں، کامران خان
اسلام ٹائمز۔ سینئر تجزیہ کار کامران خان نے ٹی وی ٹاک شو میں کہا ہے کہ کراچی پولیس کی تاریخ کے سب سے بڑے دہشتگرد حملے میں 13 پولیس کمانڈوزکی جانیں چلی گئیں، تحریک طالبان نے اس حملے کی باقاعدہ ذمہ داری قبول کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی یہ سوال جنم لے رہا ہے کہ مذاکرات کا سراب دکھانے والی قیادت اب قوم کو اس پورے حوالے سے اعتماد میں لے اور ان کے سوالات کے جواب دے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رحیم اللہ یوسف زئی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مذاکرات کی کامیابی کیلئے آخری حد تک جائے گی، ہم چاہتے ہیں کہ طالبان پہلے حملے روکیں اور پھر بات چیت کی جائے، طالبان کی جانب سے کراچی حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد مشکل صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ اگر طالبان اس طرح کے حملے کریں گے تو مذاکرات کی کامیابی کیلئے سازگار حالات پیدا نہیں ہوں گے اور مذاکرات کی حامی رائے عامہ میں بھی تبدیلی آ سکتی ہے۔

کامران خان نے کہا کہ پاکستانی سیاسی قیادت اس نکتہ پر اکٹھی رہی ہے کہ مذاکرات ہی تمام مسائل کا حل ہیں مگر سب سے زیادہ صبرآزما پچھلے 15 دن رہے ہیں کیونکہ باقاعدہ مذاکرات کا آغاز بھی ہوا اور اس کے ساتھ ہی حالات میں مزید خرابی بھی آئی، پچھلے 16روز کے دوران 16 حملوں میں 100 افراد کی جانیں جا چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم اب مذاکرات کی راہ دکھانے والوں کو دیکھ رہی ہے کہ اگر مذاکرات ہی تمام مسائل کا حل تھا اور اب مذاکرات ہو رہے ہیں تو حملے کیوں ہو رہے ہیں، مذاکرات کے حوالے سے جو اچھی خبریں ملی ہیں اس کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ شدید نقصان ہوا ہے۔ اب حکومت کیلئے امتحان ہے، اسے فیصلہ کرنا ہے کیا حملے جاری رہیں گے اور مذاکرات بھی جاری رہیں گے یا وہ حملے روکنے کا اہتمام کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 351673
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش