0
Monday 24 Feb 2014 08:29

پاکستانی قیدی شوکت علی کے جموں ڈسٹرک جیل میں قتل کی غیر جانبدار ادارے سے تحقیقات کرائی جائے، کشمیر فریڈم مومنٹ

پاکستانی قیدی شوکت علی کے جموں ڈسٹرک جیل میں قتل کی غیر جانبدار ادارے سے تحقیقات کرائی جائے، کشمیر فریڈم مومنٹ
اسلام ٹائمز۔ آج یہاں جموں کشمیر فریڈم مومنٹ کے چیئرمین محمد شریف سرتاج نے پاکستانی قیدی شوکت علی کے جموں ڈسٹرک جیل میں قتل کے پر اپنے گہرے رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا، انہوں نے جموں ڈسٹرک جیل میں شوکت علی ولد برکت علی ساکنہ ساہل جٹاں سیالکوٹ پاکستان کی پُراسرار موت کو ایک سوچی سمجھی کارروائی کے تحت ایک قتل قرار دیتے ہوئے سپرٹنڈنٹ جیل مسٹر کوتوال کو نوکری سے برطرف کرنے اور ان کے خلاف دفعہ 302 کے تحت مقدمہ قتل دائر کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اخلاقی اور اصولی طور مرکزی اور ریاستی حکومت اس قتل میں برابر کی ذمہ دار ہے اور اگر ریاستی حکومت سابقہ سپرٹنڈنٹ کوٹ بلوال جیل رجنی سہگل جو کہ ایک انتہائی فرقہ پرست زہنیت کی مالک ہے، اور جس نے پاکستانی قیدی ثناء ﷲ پر قتل کا پلان بنایا تھا اور مذکورہ جیل افسر کا ماضی انتہائی مجرمانہ اور غیر ذمہ دارانہ رہا ہے اور وہ برسوں سے سیاسی نظربندوں کو حراستی تشدد کا نشانہ بناتی رہی ہے، کے خلاف قانونی کاروائی کی ہوتی تو آج یہ ایک اور پاکستانی قیدی کا قتل نہیں ہوتا۔

جموں کشمیر فریڈم مومنٹ کے چیئرمین نے کشمیری نظربندوں کو وادی منتقل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہ ہندوستانی سپریم کورٹ کی رولنگ ہے کہ قیدیوں کو اپنے گھر کی نزدیک ترین جیلوں میں رکھا جانا چاہیے، مگر حکومت خود اپنے بنائے گئے قوانین کی بھی پاسداری نہیں کرتی ہے اور قیدیوں کو محض سیاسی انتقام گیری کے تحت جموں اور ہندوستان کی دیگر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے، جہاں ان کو حراستی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان کے اہل خانہ کو بھی ان کی ملاقات کے لئے جانے میں دقیتیں پیش آتی ہیں، محمد شریف سرتاج نے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور عالمی ریڈکراس کے ذمہ داروں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظربندوں کی حالتِ زار کا نوٹس لیں اور ان کی فوری رہائی کے لئے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔
خبر کا کوڈ : 354744
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش