0
Sunday 23 Feb 2014 20:39
قومی حساس تنصیبات دہشتگردوں کے نشانے پر آ گئیں

طالبان کا روپ دھارنے والے غیر ملکی دہشتگردوں کی پاکستان میں موجودگی کے شواہد مل گئے

کراچی آپریشن میں مارے گئے اکثر دہشتگردوں کے ختنہ بھی نہیں ہوئے تھے
طالبان کا روپ دھارنے والے غیر ملکی دہشتگردوں کی پاکستان میں موجودگی کے شواہد مل گئے
رپورٹ: زیڈ ایچ جعفری

مملکت خداداد پاکستان کے حساس اداروں کو کالعدم تحریک طالبان کا روپ دھارنے والے غیر ملکی دہشتگردوں کی موجودگی کے شواہد مل گئے۔ پڑوسی ممالک کے دہشتگرد ملک میں افراتفری، دہشتگردی، انتہاء پسندی و تخریب کاری کیلئے طالبان کا روپ دھار کر سنگین نوعیت کی دہشت گردی کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حساس اداروں کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ شہر کراچی میں اندرونی و بیرونی دشمنوں نے تخریب کاری و بدامنی کا بڑا منصوبہ تشکیل دے دیا ہے اور قومی حساس تنصیبات دہشت گردوں کے نشانے پر آ گئی ہیں۔ قومی حساس اداروں نے ملک دشمن دہشتگرد عناصر کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اندرونی طور پر مذہبی، سیاسی اور منشیات فروش جرائم پیشہ افراد طالبان کے روپ میں بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان اور اسٹریٹ کرائم جیسی سنگین وارداتوں میں ملوث ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دہشتگرد اپنے خلاف کارروائی کرنے والے حکومتی اہلکاروں کو بھی قتل کر رہے ہیں۔ طالبان و دیگر دہشتگرد عناصر کی غیر قانونی سرگرمیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پڑوسی ممالک کے دہشت گرد ملک میں افراتفری و دہشت گردی کیلئے طالبان، مذہبی، سیاسی اور منشیات فروش جرائم پیشہ افراد کے لبادے میں دہشت گردی کر رہے ہیں اور دو کروڑ سے زائد آبادی کے شہر عروس البلاد کراچی کو مرکز کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی میں آپریشن کے دوران مارے گئے دہشت گردوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ان افراد میں سے اکثر کی سرکم سیشن (ختنہ) نہیں ہوئی ہوئی تھی۔

جب ان مارے جانے والے دہشت گردوں کے بارے میں معلومات حاصل کی تو پتا چلا کہ یہ دہشت گرد پاکستان کے پڑوسی ممالک سے آئے ہوئے ہیں۔ ان دہشت گردوں کے پاس سے ملنے والے شناختی کارڈ اور اُن پر ان کی تصاویر اور انکی رجسٹریشن موجود ہوتی ہے۔ ان دہشتگردوں کی اس رجسٹریشن پر اور گھرانے نمبر سے معلومات حاصل کرنے سے پتا چلا کہ یہ ان لوگوں کے رجسٹریشن نمبر پر پاکستان میں داخل ہوئے ہیں جو افغان جنگ کے دوران یا تو مارے گئے یا جنگ کے دوران پڑوسی ممالک میں پناہ کی غرض سے ابھی بھی افغان کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کے نام اور رجسٹریشن پر دہشت گردوں نے پاکستان میں نادرا رجسٹریشن کے طریقے کار کے مطابق اپنے شناختی کارڈ تک بنوا لئے ہیں۔

حساس اداروں کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ گذشتہ 5ماہ کے دوران کراچی آپریشن میں گھر گھر تلاشی اور مقابلوں میں پکڑے جانے کے ڈر سے دہشت گردوں نے بعض عطائی ڈاکٹروں سے سرکم سیشن (ختنہ) کروانا شروع کر دا ہے اور ڈاکٹروں کو دو ہزار سے 25 ہزار تک کا معاوضہ دیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر اور نادرا رجسٹریشن کروانے والے ایجنٹوں اور انکو پناہ دینے والے افراد کو راز فاش ہونے کے خوف سے یہ دہشت گرد قتل کر دیتے ہیں۔ یہ دہشت گرد مذہب کی بدنامی کا باعث بھی بن رہے ہیں اور شہر میں بڑی تخریب کاری کیلئے اپنے گرد معاشرے کے سماجی، سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کو اپنے گرد جمع کرکے اپنے عزائم کو عملی جامع پہنانا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان کے قبائلی علاقوں سمیت کئی شہروں میں ہلاک ہونے والے طالبان دہشتگردوں کا جب پوسٹ مارٹم کیا گیا تو ان میں بڑی تعداد کی بھی ختنہ نہیں ہوئی تھی، تحقیقات میں ان طالبان دہشتگردوں کے غیر مسلم ہونے اور بھارت و دیگر غیر مسلم ممالک سے تعلق ہونے کے شواہد ملے تھے جبکہ طالبان عناصر کے بھارت، امریکا و اسرائیل سے تعلقات کا بھی انکشاف ہو چکا ہے۔
خبر کا کوڈ : 354759
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش