0
Wednesday 26 Feb 2014 10:02

آزاد حکومت چیف سیکر ٹری اور آئی جی کو ہٹا نہیں سکتی، برجیس طاہر

آزاد حکومت چیف سیکر ٹری اور آئی جی کو ہٹا نہیں سکتی، برجیس طاہر
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر نے کہا ہے کہ کراچی معاہدے کے تحت آزاد کشمیر میں لینٹ آفیسران کی تعیناتی یا ان کی خدمات واپس کرنے میں آزاد کشمیر حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے۔ آزاد کشمیر حکومت کیخلاف اگر اراکین عدم اعتماد کی تحریک لانا چاہتے ہیں تو یہ ان کا صوابدیدی حق ہے۔ بلوچ میں ضمنی انتخاب کے دوران رینجرز کی تعیناتی چیف الیکشن کمشنر آزاد کشمیر کا فیصلہ تھا، بلوچ میں پولیس کے ساتھ تصادم میں ایک شہری کی ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ آزاد کشمیر میں 32وزراء، لبریشن سیل اور تمام میونسپل کارپوریشنوں، ضلع کونسلوں اور زکوٰۃ کونسلوں میں جیالے تعینات ہیں۔ 81 فیصد بجٹ غیرترقیاتی اخراجات میں صرف کیا جا رہا ہے۔ منگل کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پی آئی او راؤ تحسین علی خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس ملک میں انتخابات شفاف نہیں ہوتے وہاں ادارے مستحکم نہیں ہوتے۔
 
برجیس طاہر نے کہا کہ 22 فروری کو آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے حلقہ ایل اے 22 بلوچ میں ضمنی انتخاب ہوا جس میں مسلم لیگ (ن) نے کامیابی حاصل کی۔ اس کا سرکاری سطح پر اعلان کر دیا گیا ہے۔ آزاد کشمیر کے وزیراعظم کے تسلسل سے بیانات آ رہے ہیں، عوام بہترین جج ہوتے ہیں ان کا فیصلہ ہمیشہ تسلیم کیا ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر غیر ضروری الزام تراشی کر رہے ہیں، انتخابی مہم میں بہت سی باتیں کی جاتی ہیں تاہم یہ صرف انتخابی مہم کا حصہ ہوتا ہے۔ جمہوریت کا حسن یہ ہے کہ انتخابات کے بعد حالات معمول پر آئیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم نے انتخابات میں ہار پر اسے تسلیم کیا لیکن آزاد کشمیر میں یہ کلچر نہیں۔ عوام کا فیصلہ بغیر کسی لیت و لعل کے قبول کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ہم حکومت بنا سکتے تھے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔ مسلم لیگ (ن) نے بلوچستان میں اکثریت کے باوجود حکومت دوسری جماعت کو دی۔ آزاد کشمیر کے وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد میں ان کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک نشست سے نہ تو ہم آزاد کشمیر میں حکومت بنا سکتے ہیں اور نہ ہی حکومت ختم کی جا سکتی ہے۔ 

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخاب کے شیڈول کے اجراء پر وزیراعظم آزاد کشمیر نے واضح کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر خود مختار ہیں۔ رینجرز کا طلب کرنا چیف الیکشن کمشنر کا کام ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے طلب کیا ہے۔ برجیس طہار نے کہا کہ پولنگ انتہائی پرامن حالات میں ہوئی۔ دوسرے روز پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے سڑکیں بند کیں جس پر پولیس اور مظاہرین میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور ایک زخمی ہوا جو بعد ازاں چل بسا یہ افسوسناک واقعہ ہے۔ مظاہرین نے تھانے کو آگ لگائی یہ بھی غلط اقدام تھا۔ اس واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا ہے۔مسلم لیگ (ن) قانون کی حکمرانی چاہتی ہے۔ 

وفاقی وزیر نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ آزاد کشمیر میں 28 حکمران جماعت کے رکن اور 32 وزیر ہیں یہ ایشیا کا ریکارڈ ہے۔ کشمیر لبریشن سیل میں جیالے تعینات ہیں۔ میونسپل کارپوریشنوں، ضلع کونسلوں، زکوٰۃ کونسلوں، بی ڈی اے ترقیاتی اداروں میں جیالے تعینات ہیں۔ سب بلوچ کے انتخابی دنگل میں کود پڑے۔ وزیراعظم نے ایک جیالے وزیر کے علاج کیلئے 6 کروڑ روپے صرف کئے لیکن مرحوم وزیر اختر ربانی کا علاج نہیں کرایا۔ انتخابی مہم کے دوران شیر کا پوسٹمارٹم کرنے اور مسلم لیگ (ن) کیخلاف باتیں کیں۔ مسلم لیگ (ن) آزاد کمشیر کے کہنے پر میں وہاں گیا میں نے ان سے رولز بھی پوچھے کہ کہیں میرا جانا غلط تو نہیں۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ ایسا نہیں ہے۔ 

وزیر امور کشمیر نے کہا کہ 55 ارب روپے کے بجٹ میں سے 45 ارب روپے غیر ترقیاتی اخراجات میں صرف ہوتے ہیں۔ پبلک سروس کمیشن کا حال سب کے سامنے ہے، آزاد کشمیر ہائیکورٹ نے اس ادارے میں تقرریاں کالعدم قرار دیں۔ آزاد کشمیر کے وزراء میرے خلاف بیانات دے رہے ہیں۔ میں نے بلوچ میں جلسہ میں کسی کا نام لے کر تنقید نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ لینٹ آفیسران حکومت پاکستان نامزد کرتی ہے اور آزاد کشمیر حکومت ان کو تعینات کرتی ہے اور یہ تحریری معاہدہ ہے۔ آزاد کشمیر کی حکومت آئی جی یا چیف سیکرٹری کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹا سکتی۔ 

وزیر امور کشمیر نے کہا کہ بلوچ کے حلقہ میں حکومت آزاد کشمیر نے کوئی ترقیاتی کام نہیں کرائے جو کام ہوئے وہ کشمیر کونسل نے کرائے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بلوچ کی نشست ہارنے کے بعد آزاد کشمیر حکومت کو آئی جی، چیف سیکرٹری اور چیف الیکشن کمشنر غلط لگنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں زکوٰۃ کا مرکزی چیئرمین 10 لاکھ روپے ماہانہ لے رہا ہے اور یہ سابق چیف الیکشن کمشنر کا فرزند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے مضبوط نہیں ہونگے تو انارکی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد لانا اراکین کا آئینی حق ہے ہم اسے نہیں روکیں گے یہ اراکین کی صوابدید ہے تاہم نوازشریف جس کام کا حکم دیں گے وہی کرینگے۔
خبر کا کوڈ : 355599
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش