0
Thursday 27 Feb 2014 20:55

54 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، وزیر خزانہ کا عتراف

54 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، وزیر خزانہ کا عتراف
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں سوالات کے جواب میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ غیر ملکی میڈیا اور حکام پاکستانی پارلیمنٹرینز کو ٹیکس چور سمجھتے ہیں۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ 6 جنوری تک صرف 312 ممبران تھے جو ٹیکس دے رہے تھے، لیکن ہم نے کوشش کر کے 31 جنوری تک تمام ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو این ٹی این نمبر دے دیا، اب قومی اسمبلی کے 8 اور صوبائی اسمبلیوں کے صرف 40 ارکان کی جانب سے ٹیکس ادائیگی نہیں کی گئی ان سے بھی رابطے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس وصولی کے حوالے ڈکشنری شائع کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی اور جمعے تک یہ ویب سائؤیٹ پر اپ لوڈ کر دی جائے گی۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں آگے بڑھنا ہے تو ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کرنا ہو گا، پچھلے 5 سال میں ٹیکسوں میں اضافہ کی شرح اوسط 3 فیصد تھی جسے گزشتہ 7 ماہ میں 17 فیصد پر لے آئے ہیں، زرعی ٹیکس 18 ویں ترمیم کے تحت نہیں بلکہ 1973ء کے آئین کے تحت صوبوں کے پاس ہے، بعض اراکین پارلیمنٹ کی خواہش تھی کہ زرعی ٹیکس کو وفاق کے اختیار میں لانا چاہئے، 1998ءمیں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے زرعی ٹیکس کا مسودہ تیار کیا تھا جو چاروں صوبوں نے منظور کیا تھا مگر پنجاب اور سندھ میں اس سے حاصل ہونے والی رقم انتہائی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 54 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، انکم سپورٹ لیوی کے پیسے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں آنا تھے مگر بعض لوگ اسے عدالت میں لے گئے۔
خبر کا کوڈ : 356225
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش