0
Monday 3 Mar 2014 01:23
اب یہاں امریکا کا نہیں بلکہ کملی والے آقا (ص) کا نظام چلے گا

طالبان نے اسلام کا حقیقی چہرہ مسخ کر دیا ہے، نورانی ورکرز کنونشن

تمام کالعدم تنظیموں پر عملاً پابندی لگائی جائے
طالبان نے اسلام کا حقیقی چہرہ مسخ کر دیا ہے، نورانی ورکرز کنونشن
رپورٹ: ایس زیڈ ایچ جعفری

جمعیت علماء پاکستان کراچی کے زیرِاہتمام خالقدینا ہال کراچی میں ایک بڑے نورانی ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں خصوصی خطاب ملی یکجہتی کونسل کے صدر اور جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کیا جبکہ کنونشن سے جے یو پی کے مرکزی سینئر نائب صدر صاحبزادہ پیر ناصر جمیل ہاشمی، مرکزی رہنما شبیر ابوطالب، جے یو پی سندھ کے صدر مفتی عبدالنبی لانگاہ، سینئر نائب صدر مولانا معشوق علی مجددی، ناظم اعلیٰ علامہ السید عقیل انجم قادری، ممتاز اسکالر ڈاکٹر فریدالدین قادری، تنظیم المساجد اہلسنت پاکستان کے سربراہ مفتی عابد مبارک، پاکستان سنی تحریک کے مرکزی رہنما محمد شاہد غوری، جے یو پی کراچی کے صدر علامہ قاضی احمد نورانی، مفتی رفیع الرحمٰن نورانی، مفتی بشیرالقادری، مفتی سید زاہد سراج قادری، علامہ عبدالغفار اویسی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر کارکنان کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔

جمعیت علماء پاکستان کے نورانی ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ الحمدللہ جمعیت علماء پاکستان کے تمام گروپ متحد ہو چکے ہیں جو عظیم تر اتحاد اہلسنت کی راہ میں پہلا قدم ہے، اسی قدم کو بڑھاتے ہوئے 30 مارچ کو نشترپارک کراچی میں عظیم الشان اتحاد اہلسنت کانفرنس کریں گے جو عظیم تر اتحاد اہلسنت کا مظہر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اہلسنت و جماعت کی تمام جماعتوں، تنظیموں، علماءکرام اور مشائخ عظام کو میری طرف سے دعوت ہے کہ 30 مارچ کو نشتر پارک میں آئیں اور مل کر پاکستان کو بچائیں۔ صاحبزادہ زبیر کا کہنا تھا کہ حکمران دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پالیسی پر تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیں اور جو طالبان جنگ بندی کرکے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ان سے ضرور مذاکرات کئے جائیں لیکن جو لوگ امن نہیں چاہتے ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ جے یو پی کے دھڑوں کا موجودہ انضمام بارش کا پہلا قطرہ ہے، پاکستان بھر سے علماء و مشائخ رابطے میں ہیں انشاءاللہ بہت جلد صحیح معنوں میں جمعیت علماء پاکستان آپ کے سامنے ہوگی اور تمام اہلسنت و جماعت متحد ہو کر پاکستان بچائیںگے، پاکستان سے دہشتگردی اور بھتہ خوری کو ختم کریںگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک سال قبل قوم سے وعدہ کیا تھا کہ ہم قوم کو عنقریب ایک بڑی خوشخبری دیں گے، الحمدللہ خدا تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم نے جمعیت علماء پاکستان کے چھ دھڑوں کے درمیان انضمام کروا کر اس وعدے کو پورا کر دیا۔ صاحبزادہ زبیر نے مزید کہا کہ ابھی اتحاد اہلسنت کا یہ سفر جاری ہے، قوم عنقریب مزید خوشخبریاں سنے گی۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد و یکجہتی، امن و سلامتی کے سفر میں ہم اپنے صحافی بھائیوں کا تعاون چاہتے ہیں اگر اس راہ حق میں انہوں نے ہمارا ساتھ دیا تو اتحاد کی منزل اور قریب آ جائے گی۔ 

صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ طالبان اپنی طرز فکر کو بدلیں ان کے رویوں نے اسلام کا حقیقی چہرہ مسخ کر دیا ہے، ہم دنیا کے سامنے اسلام کا وہ چہرہ پیش کرنا چاہتے ہیں جو رسول اللہ (ص) کی رحمة اللعالمین کا مظہر ہے اور دنیا کو امن و عافیت کا پیام دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کا جنگ بندی کا اعلان خوش آئند ہے مگر کیا ہی اچھا ہوتا کہ طالبان جنگ بندی کے ساتھ ہی پاکستان کے اسلامی دستور کی پابندی کا بھی اعلان کرتے۔ مرکزی صدر جے یو پی کا کہنا تھا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو مذاکرات کرنا چاہتا ہے اسے خوش آمدید کہا جائے اور جو طالبان گروہ جنگ بندی پر آمادہ نہیں ہیں ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے اور اس مرحلے پر ہم پاک فوج کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں اور اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ پاکستان کی سالمیت ہمیں ہر چیز سے زیادہ عزیز ہے۔

مرکزی صدر جے یو پی نے کہا کہ نورانی کا لشکر میدان کارزار میں اتر آیا ہے اب یہاں امریکا کا نہیں بلکہ کملی والے آقا (ص) کا نظام چلے گا۔ صاحبزادہ زبیر نے کہا کہ اللہ کے ولی قائد اہلسنت علامہ شاہ احمد نورانی کا فیض جاری ہے، انہوں نے اتحاد اہلسنت کا خواب دیکھا، آج ہم اس کی تعبیر دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بچانے کی واحد صورت یہ ہے کہ جن اکابرین نے پاکستان بنایا تھا ان کی اولادیں آگے بڑھیں اور پاکستان کو بچائیں۔ مرکزی صدر جے یو پی کا کہنا تھا کہ اتحاد کے مخالفین سازشیں کرتے رہے، جیسے ہی سازشی عناصر دور ہوئے اتحاد کی راہ ہموار ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات چل رہے ہیں، جب کسی اہم موڑ پر پہنچتے ہیں تو ایف سی اور فوج کے اہلکاروں پر حملے ہو جاتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ بعض طالبان گروپ مذاکرات نہیں چاہتے۔ صاحبزادہ زبیر نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کا بازار گرم ہے، کراچی میں دہشتگردی کا راج ہے جب تک حکومت دہشتگردوں کو ان کے انجام تک نہیں پہنچائے گی امن نہیں ہوگا۔

مرکزی سینئر نائب صدر صاحبزادہ پیر ناصر جمیل ہاشمی نورانی ورکرز کنونشن سے اپنے خطاب میں کہا کہ آج بھی اگر صاحبان طریقت موقع کی نزاکت کو سمجھ لیں تو ملک میں انقلاب نظام مصطفیٰ (ص) کے نفاذ کی منزل قریب تر ہوگی۔ جے یو پی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل شبیر ابوطالب نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم کسی نادان دوست کے الزام کا جواب نہیں دیں گے، چھ سال تک اخلاقیات کی تمام حدود پار کرکے الزامات لگانے والوں کو معاف کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ بھی ہمارے ساتھ چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امام نورانی کے چاہنے اور ماننے والوں کا لشکر سر کٹا تو سکتا ہے، سر جھکا نہیں سکتا، انشاءاللہ مشن نورانی کو پورا کریں گے اور لبیک یارسول اللہ (ص) کے نعرے پر سب کو متحد کریں گے۔ شبیر ابو طالب کا مزید کہنا تھا کہ قیادت ہمیں حکم دے نشتر پارک بھر کر دکھائیں گے۔

جے یو پی سندھ کے ناظم اعلیٰ علامہ السید عقیل انجم قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ لندن میں بیٹھے ہوئے یہودی ایجنٹوں نے اپنے ایک ایجنٹ کی ذمہ داری لگائی کہ قائد اہلسنت مولانا نورانی کا قافلہ متحرک نہ رہے، جب عصبیت و لسانیت کے خلاف آواز بلند ہو تو آواز دبا دو، تشدد کرو، جمعیت علماء پاکستان کی صدائے حریت کو ختم کر دو۔ انہوں نے کہا کہ میرے قائد علامہ شاہ احمد نورانی نے کہا تھا کہ اکیسویں صدی غلبہء اسلام کی صدی ہے جو مولانا نورانی سے محبت کرتے ہیں وہ اس کو سچ ثابت کر دیں گے۔ علامہ عقیل انجم قادری نے مزید کہا کہ امام نورانی نے یحییٰ خان، ضیاء، بھٹو اور الطاف کو چیلنج کیا اور ہمیشہ عزم و ہمت اور استقامت سے ڈٹے رہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء پاکستان موروثی جماعت نہیں ہے، ہم سب علامہ شاہ احمد نورانی کے بنائے ہوئے دستور کے پابند ہیں۔

پاکستان سنی تحریک کے مرکزی رہنما محمد شاہد غوری نے جے یو پی کے تمام دھڑوں کے انضمام پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے عہدوں کی خاطر اہلسنت کا شیرازہ بکھیرا وہ اہلسنت کے مجرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اہلسنت کے بقیہ شیرازے کو بھی مجتمع کرنا ہوگا ،آج ہم متحد نہ سہی لیکن تحفظ ناموس رسالت (ص) اور ملکی سلامتی کے لئے ہمارے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ محمد شاہد غوری کا مزید کہنا تھا کہ عاشقان رسول (ص) کی پہچان یہ ہے کہ ان کا منشور ایک ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں وطن عزیز پاکستان کے وفادار عوام اہلسنت ہیں، حکومت مذاکرات مذاکرات کا کھیل بند کرے اور مملکت میں قانون کی رٹ قائم کرے۔

قراردادیں
اس موقع پر مختلف قراردادوں کے ذریعے حکومت سے مطالبات کئے گئے جن میں۔۔۔۔۔
 

٭ وہ تمام گروپ جو شعائراللہ کی توہین، علماء و مشائخ کے قتل، مساجد و مدارس، امام بارگاہوں، دینی اجتماعات، اسکولوں اور سرکاری املاک پر حملوں اور پاکستانی پولیس و افواج کے قتل میں ملوث ہیں ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے اور وطن عزیز میں قیام امن کیلئے ہر ممکنہ آئینی اقدامات کئے جائیں اور تمام کالعدم تنظیموں پر عملاً پابندی لگائی جائے اور ان کے سرپرستوں کے چہرے بے نقاب کئے جائیں۔ 

٭ وطن پاک میں بےروزگاری کے خاتمے کیلئے توانائی کے نئے ذرائع تلاش کئے جائیں اور روزگار کی فراہمی کیلئے نئے صنعتی یونٹس لگائے جائیں اور وہ تمام صنعتیں اور ادارے جنہیں بیمار تصور کرکے حکومت نے پرائیویٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، انہیں فروخت کرنے کی بجائے ان کی بحالی کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں اور نوجوان نسل کو بےروزگاری سے بچایا جائے۔ 

٭ مسلم لیگ نواز کی قیادت نے انتخابات سے قبل قوم سے وعدہ کیا تھا کہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ کریں گے، بدعنوان عناصر کو سرعام سزا دی جائے گی اور وہ لوگ جنہوں نے ملک سے بے شماردولت لوٹ کر سوئس بینکوں میں جمع کر رکھی ہے وہ پیسہ ملک واپس لایا جائے گا، مگر بدقسمتی سے موجودہ حکمران ابھی تک فرینڈلی اپوزیشن کے اثرات سے باہر نہیں آ سکے۔ جمعیت علماء پاکستان کراچی کے کارکنان کا یہ عظیم الشان "نورانی ورکرز کنونشن" حکمرانوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے انتخابی وعدے پورے کریں، بدعنوان عناصر اور لٹیرے سیاستدانوں کو قرار واقعی سزا دیں اور ملک کا پیسہ لوٹنے والوں سے ملکی دولت واپس لی جائے اور ان کے غیرملکی اکاﺅنٹس سے سرمایہ وطن واپس لایا جائے۔ 

٭ شہر کراچی سالہاسال سے بدامنی و دہشتگردی کا شکار ہے، کراچی میں ہر طرف غنڈہ گردی، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور لاقانونیت کا راج ہے، کراچی میں ایک طرف بھتہ خور ہیں تو دوسری طرف گینگ وار اور لینڈ مافیا کے ایجنٹ اہلیانِ کراچی کی زندگی اجیرن بنا رہے ہیں اور پاکستان کی تمام لاء انفورسمنٹ فورسز ایک طرح سے تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ کراچی میں دہشتگردوں کے خلاف تمام قسم کے آپریشن ناکام ہو چکے ہیں اور تاحال پرچیوں اور دھمکیوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوا، حکمران اہلیانِ کراچی، تاجروں، صنعتکاروں اور علماء کرام کو تحفظ فراہم کریں۔ 

٭ موجودہ حکومت کو قائم ہوئے تقریباً دس ماہ ہو چکے ہیں، اس مظلوم قوم نے مسلم لیگ نواز کو تبدیلی کے نام پر ووٹ دیا تھا مگر یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ نہ تو کوئی تبدیلی آئی اور نہ ہی کرپشن کا خاتمہ ہوا، نہ لوڈشیڈنگ ختم ہوئی نہ ملکی وسائل کی لوٹ مار میں کمی آئی بلکہ ہر آنے والا دن پاکستان کے غریب عوام کی پشت پر مہنگائی کے کوڑے برسا رہا ہے۔ بجلی آٹا، پیٹرول اور بنیادی ضرورت کی اشیاء کی قیمتوں میں روزافزوں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ سب کچھ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی پالیسیز کی پابندی کا نتیجہ ہے۔ آج کا یہ عظیم الشان نورانی ورکرز کنونشن حکمرانوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے وعدے پورے کریں، ورلڈ بینک و IMF کے شکنجے سے قوم کو آزادی دلائیں تاکہ قوم خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔ 

٭ قائدین اہلسنت حالات کی نزاکت کو سمجھیں اب وقت آ چکا ہے کہ نہ ہمارے مزارات محفوظ ہیں اور نہ خانقاہیں محفوظ ہیں بلکہ ہم سے ہمارا شعار اہلسنت والجماعت بھی ہتھیا لیا گیا ہے۔ اس وقت ہمارے قائدین متحد نہ ہوئے تو پھر کب ہونگے، ہم تمام قائدین اہلسنت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ خدا اور اس کے رسول (ص) کے واسطے اپنے تمام تر ذاتی اور گروہی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اپنی مادری تنظیم جمعیت علماء پاکستان میں متحد و منظم ہو جائیں۔ 

٭ کراچی میں قیام امن کیلئے عرصہ 22 سال سے رینجرز تعینات ہیں مگر آج تک ان سے کراچی کا ایک چھوٹا سا علاقہ لیاری بھی قابو میں نہ آ سکا، دوسری جانب پرامن شہریوں کیلئے ان کا کردار انتہائی افسوسناک رہا ہے اور ان کا رویہ اہل کراچی کے مجرمانہ ہے، یہ بے لگام فورسز پرامن شہریوں پر تشدد اور ظلم میں ملوث رہی ہیں، کتنے ہی بےگناہ شہری ان کے مظالم اور اندھی گولیوں کے شکار ہو چکے ہیں جس کی تازہ مثال نارتھ کراچی میں گذشتہ دنوں رینجرز کے ہاتھوں ایک نہتے نوجوان کی ہلاکت ہے جسے بلااشتعال فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا گیا۔ ایک طرف یہ معاملہ ہے کہ ٹارگٹ کلرز اور دہشتگردی کا نیٹ ورک چلانے والے آزاد ہیں اور پُرامن شہری ان کی دہشتگردی کے شکار ہو رہے ہیں۔ آج کا یہ نورانی اجتماع رینجرز اور پولیس کے اس مجرمانہ کردار کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 357232
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش