0
Tuesday 4 Mar 2014 01:22

پاکستان مسلم لیگ (ن) بلتستان ڈویژن کا اہم اجلاس، اہم امور پر تبادلہ خیال، صوبائی حکومت پر کڑی تنقید

پاکستان مسلم لیگ (ن) بلتستان ڈویژن کا اہم اجلاس، اہم امور پر تبادلہ خیال، صوبائی حکومت پر کڑی تنقید
رپورٹ: صادق مہدوی

پاکستان مسلم لیگ (ن) بلتستان ڈویژن کا اجلاس ڈویژنل صدر و ممبر قانون ساز اسمبلی حاجی فدا محمد ناشاد کے زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں تنظیمی امور سمیت دیامر میں سرحدی تنازعہ اور اساتذہ کے حوالے سے پیدا شدہ موجودہ صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حاجی فدا محمد ناشاد نے کہا کہ اس وقت گلگت بلتستان میں صوبائی حکومت اپنی تمام تر ذمہ داریاں اپنی مرضی سے آزادانہ انداز میں انجام دی رہی ہے۔ اِس وقت اساتذہ کے خلاف جو تحقیقاتی عمل اور ڈگریوں کے چھان بین سمیت انٹرویو کرنے کا فیصلہ وزیراعلٰی کی صدارت میں کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔ صوبائی کابینہ جو بھی فیصلہ کرے اُس پر عمل درآمد کرانا ہر صوبے میں چیف سیکرٹری کی ذمہ داری بنتی ہے۔ اگر کابینہ نے کوئی فیصلہ غلط کیا ہو تو اُسے درست کرنے کا اختیار بھی اُسی کابینہ کے پاس ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تین ممبران صوبائی اسمبلی میں حزب اختلاف کی نشستوں پر ہوتے ہیں لیکن اُن میں سے کوئی بھی صوبائی کابینہ کا رکن نہیں۔ لہٰذا یہ تاثر بےبنیاد ہے کہ اساتذہ کو مسائل سے دوچار کرنے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کا کوئی عمل دخل ہے۔ اِس حوالے سے انکوائری کمیٹی بھی صوبائی حکومت نے تشکیل دی ہے اور اُس کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد بھی صوبائی حکومت ہی کرا رہی ہے۔

انہون نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی وفاق میں حکومت ضرور ہے لیکن ہر صوبے کو اپنے انتظامی معاملات میں وفاقی حکومت نے صوبائی خود مختاری دی ہوئی ہے۔ جن میں وفاقی حکومت نے کبھی بھی مداخلت نہیں کی۔ صوبائی حکومت کو چاہیئے تھا کہ ہر فیصلہ انتہائی سوچ بچار کے ساتھ قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کرے۔ لیکن گلگت بلتستان کے حوالے سے ایسا نہیں ہوا۔ اِس وقت اساتذہ کے مسائل اگر گھمبیر صورت اختیار کر گئے ہیں تو وہ صوبائی حکومت کی عاقبت نااندیشانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ کس قدر افسوس کی بات ہے آج مرد اساتذہ کے ساتھ ساتھ بلتستان میں پہلی مرتبہ خواتین بھی سڑکوں پر دھرنا دینے پر مجبور ہیں، لیکن اُن کے مسائل حل کرنے کی بجائے وزیراعلٰی سیاحت کے لئے یورپ چلے گئے ہیں۔

شرکائے اجلاس نے دیامیر اور خیبر پختونخواہ کے مابین سرحدی تنازعے کے حوالے سے دیامر کے عوام کے ساتھ بلتستان کے عوام کی جانب سے مکمل یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ جہاں بجلی گھر تعمیر ہو رہا ہے وہ مقام دیامر میں واقع ہے اور اس بجلی کے منصوبے سے جو رقبہ زیر آب آ رہا ہے وہ بھی دیامر کا علاقہ ہے، جب کہ کسی اور صوبے کی کوئی زمین زد میں نہیں آیا۔ یہ ذمہ داری بھی صوبائی حکومت کی ہے کہ فوری طور پر یہ سرحدی تنازعہ حل کرکے دیامر کے عوام کو فوری انصاف دلائیں کیونکہ اِس اہم اور سنگین مسئلے کے حل نہ ہونے سے نہ صرف دیامر بلکہ پورے گلگت بلتستان کے عوام میں بےچینی اور تشویش بڑھ رہی ہے۔ صوبائی حکومت دیامر اور کوہستان کے سرحدی تنازعے کو حل نہیں کر سکتی ہے تو وفاق سے رابطہ کر کے اس مسئلے کا فی الفور حل نکالے۔ اجلاس سے صوبائی نائب صدر حاجی محمد حسین، آغا سید محمد علی شاہ، ریاض علی غازی، حاجی شفیق، حاجی حسن، حاجی امین، شیخ عباس، حسن سردار، ہادی سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ اجلاس سے حاجی اکبر تابان نے بھی ٹیلی فونک خطاب کیا۔ شرکاء اجلاس نے گلگت بلتستان میں کرپشن کے خلاف اور میرٹ کی بالا دستی کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ گلگت بلتستان میں ایک عادلانہ نظام حکومت کا قیام ممکن ہو سکے اور عوام الناس کے حقوق کو تحفظ مل سکے۔
خبر کا کوڈ : 357622
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش