0
Saturday 25 Apr 2009 10:10

مفاہمتی قوتوں کو موقع دیا، آپریشن میں وقفے کو شدت پسند رعایت نہ سمجھیں، جنرل کیانی

مفاہمتی قوتوں کو موقع دیا، آپریشن میں وقفے کو شدت پسند رعایت نہ سمجھیں، جنرل کیانی
 راولپنڈی، اسلام آباد : چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ پاک فوج نے ملک کی علاقائی سالمیت اور عوام کے تحفظ اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کیلئے کبھی کسی قربانی سے دریغ کیا ہے اور نہ ہی کرے گی، عوام کی معاونت سے معاشرے سے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم کر رکھا ہے، دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف ہر قیمت پر فتح حاصل کی جائے گی، مفاہمتی قوتوں کو موقع دیا اسلئے آپریشن میں وقفہ آیا، شدت پسند اس وقفے کو رعایت نہ سمجھیں۔ جمعہ کو یہاں جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آپریشنل اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جنرل کیانی نے کہا کہ وہ ملک میں شدت پسندی کو شکست
دینے کیلئے فوج کے ارادے اور استعداد کار کے بارے میں شبہات کے اظہار سے آگاہ ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاک فوج میں ہر سطح پر ان شدت پسندوں کا خاتمہ کرنے کا واضح عزم پایا جاتا ہے جو ملک کے پر امن شہریوں کی زندگیوں کو خطرہ سے دوچار اور ریاست کی عملداری کو چیلنج کرتے ہیں۔ انہوں پاکستان کے عوام کو یقین دلایا کہ ان کی معاونت سے پاک فوج نے معاشرے سے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم کر رکھا ہے، عسکریت پسندوں کو پاکستان کی سول سوسائٹی پر اپنا طرز زندگی مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے ملک کے مستقبل کے بارے میں بیرونی قوتوں کی طرف سے شکوک و شبہات کے اظہار
کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی بھرپور حمایت کے حامل جمہوری نظام کے تحت 170 ملین غیور عوام کا ملک کسی بھی درپیش بحران سے نبرد آزما ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف فتح ہر قیمت پر حاصل کی جائے گی۔ آرمی چیف نے مشکل حالات میں برسر پیکار رہنے پر پاک فوج کے افسران اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ پاک فوج، قانون نافذ کرنے والے سول اداروں اور سویلین شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جنرل اشفاق پرویز کیانی نے سوگوار خاندانوں اور قوم کو یقین دلایا کہ پاک فوج شہداء کے مقدس خون کا قرض چکائے گی اور مادر وطن اور اس کے عوام کے تحفظ اور
سلامتی کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔ 
دریں اثناء  صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی کے درمیان جمعہ کی شب ایک اہم ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران سوات کی صورتحال اور نظام عدل ریگولیشن پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا اور مالا کنڈ میں حفاظتی امور پر غور کیا گیا۔ صدر مملکت اور وزیراعظم نے واضح کیا کہ سوات اور مالاکنڈ میں مفاہمتی عمل امن سے مشروط ہے، عسکریت پسندوں کو ہتھیار ڈالنا ہوں گے اور حکومت کی عمل داری کو تسلیم کرنا ہوگا۔
صدر زرداری کی زیر صدارت اس اجلاس میں وزیراعظم نے دہشت گردی، انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کے خاتمے کیلئے پارلیمنٹ سے مشاورت اور سیاستدانوں کی قومی کانفرنس بلانے کی تجاویز پر بات چیت کی۔ ذرائع نے بتایا کہ صدر نے قومی سلامتی پالیسی کی تیاری کیلئے وزیراعظم کی کوششوں کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ پارلیمنٹ قوم میں نیا اعتماد پیدا کرنے میں کامیاب ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں شدت پسندی اور دہشت گردی کیخلاف بھرپور موقف اختیار کرنے پر اتفاق ہوا۔ آرمی چیف نے سوات اور مالاکنڈ کے دیگر علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے بعض تجاویز پیش کیں۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس
آف اسٹاف کمیٹی جنرل طارق مجید نے بھی جمعہ کو دن میں صدر زرداری سے ملاقت میں سیکیورٹی کے مسائل پر بات چیت کی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی نے نظام عدل ریگولیشن پر عملدرآمد اور سوات میں امن عمل کے بارے میں بریف کیا اور کہا کہ سوات میں امن بتدریج بحال ہو رہا ہے، اسکول اور کالجز کھل گئے ہیں اور کاروبارِ زندگی بہتر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوات میں شدت پسندوں کو ہتھیار ڈالنا ہوں گے، بونیر اور شانگلہ پر طالبان نے قبضہ نہیں کیا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ صدر نے دوٹوک انداز میں کہا کہ معاہدہ سوات؛ امن سے مشروط ہے جس پر نظر ثانی بھی کی جا سکتی ہے۔




خبر کا کوڈ : 3584
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش