0
Thursday 6 Mar 2014 12:30
طالبان سے مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی تحلیل کرنیکا فیصلہ

وزیراعظم نواز شریف نئی کمیٹی کے نگراں اور چوہدری نثار فوکل پرسن ہونگے

وزیراعظم نواز شریف نئی کمیٹی کے نگراں اور چوہدری نثار فوکل پرسن ہونگے
اسلام ٹائمز۔ طالبان سے مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نئی کمیٹی آئندہ دو تین روز میں تشکیل دیدی جائے گی، جس کے فوکل پرسن وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ہوں گے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کمیٹی میں آئی ایس آئی، وفاقی حکومت اور خیبر پختونخوا کا نمائندہ شامل ہوگا۔ نئی حکومتی کمیٹی طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرے گی، جبکہ آئندہ مذاکرات خفیہ مقام پر کئے جانے کی بھی تجویز ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نئی کمیٹی کے نگراں اور چوہدری نثار فوکل پرسن ہونگے۔ آئندہ مذاکراتی مرحلے میں دونوں طرف کے مطالبات کھل کر سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب فیصلہ سازی کے مرحلے میں موجودہ کمیٹی کو غیر رسمی طور پر کام جاری رکھنے کی بھی ہدایت کی گئی جو مذاکرات کی حد تک کام جا ری رکھے گی۔  

اس سے قبل آج جمعرات کی صبح تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کے لیے قائم حکومت اور طالبان دونوں کمیٹیوں کے اراکین نے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کی، جس میں مذاکراتی عمل کو آگے کی جانب بڑھانے پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں طالبان سے براہ راست مذاکرات کے لیے موجودہ حکومتی کمیٹی کو تحلیل کرکے ایک نئی حکومتی کمیٹی کو تشکیل کرنے کی تجویز پر غور کیا گیا۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق وزیراعظم اور کمیٹیوں کے درمیان ملاقات میں پاکستان کو ہر قسم کی شدت پسندی سے پاک کرنے کا عزم کیا گیا۔ اعلامیہ میں نئی فیصلہ سازی میں دونوں کمیٹیوں کی باہمی مشاورت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ امن کے بغیر پاکستان میں خوشحالی نہیں آسکتی۔ مشترکہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ دونوں کمیٹیاں رابطہ کاری کے فرائض انجام دیں گی۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی اس ملاقات میں شریک ہیں، جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ نئی کمیٹی میں شامل ہوں گے۔
آج ہونے والی ملاقات کے سلسلے میں حکومتی اور طالبان کمیٹی کے اراکین آج صبح ہی وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئے تھے۔ ملاقات ختم ہونے کے بعد طالبان کی کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ ملاقات ایک مثبت ماحول میں ہوئی جس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ کسی صورت بھی آپریشن نہ کیا جائے۔ اس سے قبل گذشتہ روز حکومت اور طالبان کے مذاکرات کاروں کے درمیان اکوڑہ خٹک میں اجلاس کا پہلا دور ہوا تھا، جو دونوں اطراف سے بعض شرائط و ضوابط پر اتفاق رائے کے ساتھ ختم ہوگیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے حکومت اور طالبان دونوں کمیٹیوں کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ حکومت اور طالبان باہمی تعاون کریں، تاکہ ان لوگوں کی نشاندہی کی جاسکے جو مذاکراتی عمل میں خلل پیدا کرتے ہیں۔

مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ ایک دو روز میں وزیرستان جانے کے حوالے لائحہ عمل مرتب کرلیا جائے گا۔ اجلاس کے بعد حکومتی کمیٹی کے کوآرڈینٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اجلاس میں مذاکراتی عمل کو جاری رکھنے کے حوالے سے مختلف آپشنز پر بات چیت کی گئی، انہوں نے اجلاس کے نتائج کو تسلی بخش قرار دیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکراتی عمل دوسرے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے اور اس میں اہم فیصلے کیے جائیں گے، جبکہ بات چیت کے پہلے دور میں دونوں فریقین کے درمیان رابطوں اور اعتماد کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ حکومت کی کمیٹی میں کمیٹی کے کوآڑڈینیٹر عرفان صدیقی، آئی ایس آئی کے افسر میجر (ر) عامر شاہ، سابق سفیر رستم شاہ مہمند اور نامور صحافی رحیم اللہ یوسف زئی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے مذاکرات کے لیے قائم کی گئی کمیٹی میں جمیعت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق، مولانا یوسف شاہ اور جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر ابراہیم شامل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 358613
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش