0
Tuesday 31 Aug 2010 15:47

گلگت بلتستان میں 10ہزار چینی فوجی ہیں،پاکستان مخالف امریکی کا مضمون

گلگت بلتستان میں چینی افواج کی موجودگی کی تصدیق کر رہے ہیں،بھارت
گلگت بلتستان میں 10ہزار چینی فوجی ہیں،پاکستان مخالف امریکی کا مضمون
نیویارک:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق معروف پاکستان مخالف ماہر اور مصنف سلیگ ہیریسن نے نیویارک ٹائمز میں اپنے تازہ ترین مضمون میں چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے،جس کا پاکستان میں تقریباً کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ہیریسن نے لکھا ہے کہ پاکستان گلگت بلتستان کو چین کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر چکا ہے اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے 10ہزار جوان علاقے میں آ چکے ہیں۔یہ مضمون نیویارک ٹائمز میں آراء کے صفحات پر 26 اگست کو شائع ہوا ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے شمال میں ہمالیہ کے سرحدی علاقے میں ایک خاموش جغرافیائی و سیاسی بحران پنپ رہا ہے۔جہاں پاکستان متنازعہ کشمیر کے شمالی مغربی حصے اہمیت کے حامل خطہ گلگت بلتستان کا کنٹرول چین کے حوالے کر رہا ہے۔
سلیگ ہیریسن جو سینٹر فار انٹرنیشنل پالیسی کے ڈائریکٹر ایشیا پروگرام ہیں اور واشنگٹن پوسٹ کے سابق بیورو چیف برائے جنوبی ایشیا ہیں نے ”پاکستان کے مثالی سرحدی علاقوں پر چین کا کنٹرول“ کے عنوان سے لکھا ہے کہ جب دنیا کی توجہ سیلاب سے تباہ حالی دریائے سندھ کی وادی پر مرکوز ہے۔پاکستان کے شمال میں ہمالیہ کے سرحدی علاقے میں ایک خاموش جغرافیائی و سیاسی بحران پروان چڑھنے لگا ہے،جہاں پاکستان اس خطے کا کنٹرول چین کے حوالے کر رہا ہے۔وہ لکھتا ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا مغربی حصہ جو شمال میں گلگت سے لیکر جنوب میں آزاد کشمیر تک پھیلا ہوا ہے اور وہ دنیا کیلئے بند ہے،اس کے برعکس بھارت نے مشرقی کشمیر میں میڈیا کو ریسائی دے رکھی ہے،جہاں وہ پاکستان کی حمایت یافتہ بغاوت سے نبرد آزما ہے،مختلف غیر ملکی انٹیلی جنس ذرائع پاکستانی صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے گلگت بلتستان میں دو نئی تبدیلیوں کا انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی حکمرانی کیخلاف وہاں ایک بغاوت پروان چڑھ رہی ہے،اور پیپلز لبریشن آرمی کے تقریباً سات ہزار سے گیارہ ہزار فوجی علاقے میں داخل ہو چکے ہیں۔ چین اس خطے پر اپنی گرفت مضبوط رکھنا چاہتا ہے،تاکہ وہ پاکستان کے ذریعے خلیج تک محفوظ ریل اور سڑک کے راستے یقینی بنا سکے۔جب تیز رفتار ریل اور روڈ کے رابطے گلگت بلتستان سے گزر کر مکمل ہو جائیں گے،تو چین اپنے مشرقی علاقوں سے سامان کو اپنے ہی تیار کردہ گوادر پسنی اورماڑہ کے بحری بیسز تک اڑتالیس گھنٹوں میں پہنچانے کے قابل ہو جائے گا،جو خلیج کے مشرق میں واقع ہیں۔
پیپلز لبریشن آرمی کے زیادہ تر جوان جو گلگت بلتستان میں داخل ہو رہے ہیں،توقع ہے وہ ریل روڈ پر کام کریں گے اور بعض قراقرم ہائی وے کی توسیع پر کام کر رہے ہیں،جو پاکستان کو چینی صوبے سنکیانگ سے ملاتی ہے اور دوسرے ڈیموں ایکسپریس ویز اور دیگر منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ پراسرار انداز میں خفیہ مقامات پر 22 سرنگیں تعمیر کی جا رہی ہیں،جہاں پاکستانیوں کا داخلہ ممنوع ہے۔یہ سرنگیں ایران سے چین تک مجوزہ گیس پائپ لائن کیلئے ضروری ہیں،جو گلگت سے ہوتی ہوئی ہمالیہ سے گزرے گی۔بلکہ یہ میزائلیوں کو ذخیرہ کرنے کیلئے بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔حال ہی میں پی ایل اے کے تعمیراتی عملے نے عارضی کیمپوں میں قیام کیا اور کام مکمل کرنے کے بعد وطن روانہ ہو گیا،اب وہ بڑی رہائشی عمارتیں تعمیر کر رہے ہیں،جس کا صاف مقصد طویل المدتی قیام ہے۔
علاقے میں جو کچھ ہو رہا ہے،دو وجوہات سے اس کا تعلق واشنگٹن سے ہے۔طالبان کے حمایت یافتہ پاکستان کی چین کو خلیج تک رسائی دینے کیلئے سہولیات کی فراہمی نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان امریکا کا اتحادی نہیں ہے۔یہ بات بھی اہم ہے کہ گلگت بلتستان خطے میں بغاوت ایک یاد دہانی ہے کہ سیز فائر لائن کے دونوں جانب کشمیری اٹانومی کا مطالبہ کر رہے ہیں،اسے معاہدے کے تحت حل کرنا ہو گا۔بھارتی مقبوضہ کشمیر میں درپردہ جنگ کا فروغ میڈیا کی توجہ سے بے نقاب ہوا ہے۔لیکن اگر رپورٹرز گلگت بلتستان اور آزاد کشیر میں داخل ہو سکیں،تو وہ جمہوری حقوق اور علاقائی خودمختاری کیلئے مقامی تحریکوں کو وسیع پیمانے پر تشدد سے دبانے کے عمل کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔جب انگریزوں نے 1947ء میں جنوبی ایشیا کو تقسیم کیا تو مہاراجہ جو کشمیر بشمول گلگت بلتستان پر حکمران تھا اور حکومت کر رہا تھا نے بھارت کیساتھ الحاق کر دیا،جس کی وجہ سے تنازع پیدا ہوا،اور کشمیر تین حصوں میں منقسم ہو گیا۔جس میں بھارتی مقبوضہ کشمیر،پاکستان کے زیرانتظام آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان شامل ہیں۔ 
سلیگ ہیریسن نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے مزید لکھا کہ گلگت بلتستان پر فوج کی حکمرانی ہے،یہاں کے جمہوری کارکن،قانون سازی اور آزاد کشمیر کے طرز پر اداروں کا قیام چاہتے ہیں،جہاں منتخب حکومت کو 56 معاملات میں سے صرف 4 پر اختیار حاصل ہے۔بقیہ جو ہیں وہ کشمیر کونسل کے دائرہ عمل میں آتے ہیں،جنہیں صدر پاکستان تعینات کرتا ہے۔
گلگت بلتستان میں چینی افواج کی موجودگی کی تصدیق کر رہے ہیں،بھارت 
بھارت نے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ ”گلگت بلتستان میں 7سے 11 ہزار چینی فوجیوں کی موجودگی“ کو بھارت کیلئے باعث تشویش قرار دیا ہے۔ایک ایسے موقع پر جب پاکستان اپنی تاریخ کی بدترین آفت (سیلاب) سے نبرد آزما ہے؛اس وقت بھارت کی جانب سے اس کی مشکلات میں مزید اضافہ کرنے کی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے۔بھارت وزارت امور خارجہ کے ترجمان وشنو پرکاش کے مطابق نئی دہلی گلگت بلتستان میں چینی افواج کی موجودگی کی اطلاعات کی ”آزاد ذرائع“ سے تصدیق کر رہا ہے اور اگر یہ بات درست ثابت ہوئی،تو یہ بھارت کیلئے انتہائی قابل تشویش بات ہو گی۔ امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق چین آزاد کشمیر کے قریبی علاقے گلگت بلتستان پر غلبہ حاصل کرنے کیلئے کوشش کر رہا ہے اور پاکستان نے علاقے کا عملی کنٹرول چین کے حوالے کر دیا ہے۔

خبر کا کوڈ : 35878
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش