0
Saturday 8 Mar 2014 21:16
مذہبی نسل کشی کے شیطان کو بند کیا جائے

اقوام متحدہ کا وسطی افریقی جمہوریہ میں مسلمانوں کی نسل کشی پر اظہار تشویش

اقوام متحدہ کا وسطی افریقی جمہوریہ میں مسلمانوں کی نسل کشی پر اظہار تشویش
اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ بحران زدہ وسطی افریقی جمہوریہ میں ہزاروں افراد کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔ جبکہ مغرب میں آباد مسلمانوں کی اکثریت کو علاقہ چھوڑ دینے پر مجبور کیا گیا ہے۔ عالمی ادارے برائے مہاجرین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وسطی افریقی جمہوریہ میں ایک سال قبل اس ملک کے شمالی حصے سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر مسلمان باغیوں کے اتحاد ''سلیکا'' کی طرف سے حکومت پر قبضے کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد کی جانیں ضائع ہو چْکی ہیں۔ گزشتہ برس دسمبر میں حالات میں مزید کشیدگی اْس وقت پیدا ہوئی جب زیادہ تر مسیحی عقیدے سے تعلق رکھنے والوں پر مشتمل ملیشیا فورس ''اینٹی بلاکا'' یا بلاکا مخالف نے سلیکا اتحاد سے تعلق رکھنے والے باغیوں کے خلاف اپنی انتقامی کارروائی کے طور پر مسلمان آبادی پر بھی حملے شروع کر دیے۔
 
اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین انتونیو گوئتیرس نے گزشتہ روز 15 رکنی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس سے خطاب میں کہا، کہ دسمبر کے آغاز سے ہم غربت اور بحران کا شکار وسطی افریقی جمہوریہ CAR میں مسلمان آبادی کی اکثریت کا مؤثر طریقے سے صفایا ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں مسلمان یہ ملک چھوڑ چْکے ہیں، موجودہ بحرانوں میں یہ ہجرت کرنے والوں کا دوسرا بڑا بہاؤ ہے۔ جو مسلمان باشندے وسطی افریقی جمہوریہ میں رہ گئے ہیں انہیں مسلسل خطرات کا سامنا ہے۔ سلامتی کونسل اقوام متحدہ کی اْس تجویز پر غور و خوض کر رہی ہے جس میں اس ملک کو مزید تباہی سے بچانے کے لیے وہاں قریب 12 ہزار فوجیوں پر مشتمل ایک مضبوط امن فورس کی تعیناتی کی بات کی گئی ہے۔
 
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق وسطی افریقی جمہوریہ میں نسلی اور مذبی بنیادوں پر نسل کشی کا عمل جاری ہے۔ اگر سلامتی کونسل نے تجویز منظور کر لی تو وسطی افریقی جمہوریہ میں اقوام متحدہ کی امن فورس موسم گرما کے اواخر تک کہیں فعال ہو سکے گی۔
خبر کا کوڈ : 359508
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش