0
Thursday 13 Mar 2014 23:53

اہلسنت کی 11 جماعتوں نے’’ مجلس تحفظ تاجدار ختم نبوت ‘‘فورم بنا لیا

اہلسنت کی 11 جماعتوں نے’’ مجلس تحفظ تاجدار ختم نبوت ‘‘فورم بنا لیا
اسلام ٹائمز۔ مجلس تحفظ تاجدار ختم نبوت کے امیر علامہ پیر ذوالفقار مصطفی ہاشمی، محافظان ختم نبوت پاکستان کے امیر مولانا محمد اعظم نعیمی، تحریک فدایان ختم نبوت کے امیر پیر سید واجد علی شاہ گیلانی، تحریک دعوت حق کے امیر قاری محمد اصغر نورانی، تحریک تحفظ اسلام وائس چیئرمین سید افتخار الحسن کاظمی ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری محمد اصغر توحیدی، ورلڈ تحفظ ختم نبوت کونسل کے بدیع الزمان بھٹی ایڈووکیٹ، تحفظ ناموس رسالت محاذ کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد علی نقشبندی، تحریک محبان ختم نبوت کے صدر قاری محمد سعید قادری، تحریک خدام ختم نبوت کے صدر محمد ندیم قادری، انجمن تحفظ ختم نبوت کے صدر قاری محمد سعید، تحفظ ختم نبوت یوتھ فورس کے صدر حافظ عبدالجبار نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ دفاع ختم نبوت اُمت مسلمہ کا اجتماعی مسئلہ ہے کیونکہ صدیوں بعد بھی امت مسلمہ کے اجتماعی مسئلہ کی طرف یہود ونصارٰی کی جرات نہیں ہوئی کہ وہ اس مسئلہ کے خلاف سازش کر سکیں لیکن مرزا غلام احمد قادیانی واحد شخص انگریزوں کو ملا جس نے جھوٹا نبی بننے کا اعلان کر دیا۔

ختم نبوت کے مسئلہ پر کام کرنے والی اہل سنت کی 11 جماعتوں اور تنظیموں نے قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی ریشہ دوانیوں کو کنڑول کرنے کے لیے ایک اجتماعی فورم ’’مجلس تحفظ تاجدار ختم نبوت‘‘ تشکیل دیا ہے جس کے امیر ایک سال کے لیے علامہ پیر ذوالفقار مصطفی ہاشمی ہوں گے۔ مجلس تحفظ تاجدار ختم نبوت نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک گیر ’’تاجدار ختم نبوت کانفرنس‘‘ 24 مئی بروز ہفتہ بعداز نماز عشاء لاہور میں ہو گی۔ اس تاریخ ساز ’’تاجدار ختم نبوت کانفرنس‘‘ میں چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر کے جید علماء کرام ومشائخ عظام شرکت کریں گے، کانفرنس کے انتظامات اور جگہ کے تعین کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ امت مسلمہ اس بات پر متفق ہے کہ قادیانی غیر مسلم ہیں لہذا اہل سنت سیدنا صدیق اکبر، داتا علی ہجویری، امام مجدد الف ثانی، مولانا احمد رضا فاضل بریلوی اور علامہ شاہ احمد نورانی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قادیانیوں کے خلاف کام کرتے رہیں گے، ختم نبوت کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ کی غیور عوام اپنے سروں پر کفن باندھ کر ختم نبوت کے دفاع کے لیے میدان عمل میں نکلنے کے لیے تیار ہیں، حکومت قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی ریشہ دوانیوں کو کنڑول کرے تاکہ ملک میں امن قائم ہو، جب تک قادیانیوں کو قانون کے شکنجہ میں نہیں لایا جائے گا اس وقت تک قادیانی اپنی مشکوک سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔ جب تک عاشقان رسول کی رگوں میں خون کا آخری قطرہ موجود ہے، اس وقت تک ختم نبوت کا دفاع کیا جائے گا، ضرورت اس امر کی ہے کہ ختم نبوت کے حساس مسئلہ کو سمجھنے کی عام مسلمان عملاً کوشش کریں تاکہ قادیانیوں کے مکروہ چہرہ کی پہچان ہو سکے۔ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دلوانے میں جس طرح امت مسلمہ متحد ہوئی تھی قانون توہین رسالت کے دفاع کے لیے بھی اسی جذبہ سے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ دو قومی نظریہ اور نظریہ پاکستان کے پاسبان کسی صورت عقیدہ ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جماعت احمدیہ پر حکومت پاکستان فوری طور پر پابندی عائد کرے۔ مرتد کی شرعی سزا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نافذ کی جائے۔

رہنماؤں نے کہا کہ تمام سرکاری، نیم سرکاری اور بالخصوص تعلیمی اداروں میں چھپے ہوئے قادیانیوں کو فوری طور پر نکالا جائے، انٹرنیٹ سے قادیانی مواد ختم کیا جائے، حال ہی میں قادیانی جماعت کے سربراہ مرزا مسرور کی امریکی اراکین کانگریس سے ملاقات کے بعد دنیا بھر میں قادیانیوں کے تحفظ کے لیے بنائی گئی ’’کاکس نامی تنظیم‘‘ کے ذمہ داروں کی پاکستان میں موجودگی کا نوٹس لیا جائے ہم اس ’’کاکس کمیٹی‘‘ کی پاکستان اور دیگر ممالک میں قادیانیوں کے تحفظ کے لئے کام کرنے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ قادیانیوں کی کتب پر فوری طور پابندی لگائی جائے۔ تحفظ ختم نبوت کے شعور کے لیے فوری طور پر کلاس پنجم سے ایم اے تک نصاب میں ختم نبوت کے موضوع کو شامل کیا جائے اور قادیانیوں کے اخبارات، رسائل اور انٹرنیٹ، ویب سائٹ کو نہ صرف فی الفور بند کیا جائے بلکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے قادیانیوں کو کلیدی عہدوں سے فی الفور ہٹایا جائے اور ان کو آئین پاکستان کا پابند بنایا جائے۔ رہنماؤں نے کہا کہ حکومت نے ہمارے ان مطالبات پر عمل نہ کیا تو حکومت کے مستقبل کے حوالے سے بھی سوچا جا سکتا ہے اس لئے حکمران اپنی دنیا وآخرت بچانے اور بنانے کے لئے دشمنان رسول عربی کو لگام دیں اور ان کی سرگرمیاں روکیں۔
خبر کا کوڈ : 361444
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش