اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے راہنماؤں صاحبزادہ حامد رضا، علامہ محمد شریف رضوی، طارق محبوب صدیقی، سیّد جوادالحسن کاظمی، پیر سیّد محمد اقبال شاہ، مفتی محمد سعید رضوی، صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی، مفتی محمد حسیب قادری، مولانا وزیرالقادری اور ارشد مصطفائی نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل دہشت گردوں سے مذاکرات کے لیے بیوروکریٹس کی کمیٹی کے اعلان کو مسترد کرتی ہے۔ طالبان حکومت کو مذاکرات میں الجھا کر صف بندی میں مصروف ہیں۔ مذاکرات سے امیدیں وابستہ کرنا حماقت ہے۔ حکومت کی کسی بھی پالیسی سے ریاست کے کمزور ہونے کا تاثر نہیں ملنا چاہیے۔ سرجیکل اسٹرائیکس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے تھے۔ خودکش حملوں کے ذریعے ملک و قوم کا امن و سکون تباہ کرنے والوں کا واحد علاج آپریشن ہے۔ مذاکراتی پالیسی ملک کی سلامتی و خودمختاری کے منافی اور خلافِ آئین ہے۔ آئین، قانون اور عدلیہ کو ختم کر کے ہی طالبان کو مطمئن کیا جاسکتا ہے۔ طالبان کی شرائط قبول کرنا ریاست کے لیے ممکن نہیں، اس لیے مذاکرات لاحاصل عمل ہیں۔ فوجیوں کے گلے کاٹنے والوں کو اسٹیک ہولڈر بنانا خطرناک عمل ہے۔