0
Tuesday 18 Mar 2014 18:40

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی ایک عالمی حزب اللہ کی تشکیل کیلئے کوشاں رہے، راشد عباس نقوی

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی ایک عالمی حزب اللہ کی تشکیل کیلئے کوشاں رہے، راشد عباس نقوی
اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کے زیرِاہتمام سفیر انقلاب، بانی آئی ایس او، شہید ڈاکٹر سید محمد علی نقوی کی انیسویں برسی کی مناسبت سے مرکزی روڈ جعفر طیار سوسائٹی کراچی میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں آئی ایس او کراچی کے سابق ڈویژنل صدور، سینیئر برادران سمیت امامیہ طلباء و طالبات اور اہل تشیع کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ سیمینار سے علامہ سید علی افضال رضوی، شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے فرزند و آئی ایس او کراچی ڈویژن کے سابق صدر ڈاکٹر سید دانش نقوی جبکہ تہران سے ویڈیو لنک کے ذریعے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے رفیق خاص و آئی ایس او کے سابق مرکزی صدر ڈاکٹر سید راشد عباس نقوی نے خصوصی خطاب کیا۔ اس موقع پر شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی اور شہید پروفیسر سید سبطِ جعفر زیدی کی حالات زندگی مبنی ڈاکیومنٹریز پروجیکٹر اسکرین پر دکھائی گئیں۔ آخر میں امامیہ اسکاؤٹس کے دستے نے سلامی پیش کی، جبکہ پروگرام کا اختتام علامہ حامد مشہدی نے دعائے فرج کی تلاوت سے کیا۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سید راشد عباس نقوی نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے آئی ایس او کے قیام سمیت ہر کام کا آغاز الٰہی بنیادوں پر کیا، آپ نے جذبات، احساسات، فرقہ واریت، لسانیت، علاقائیت یا اس طرح کے دیگر کسی ٹاسک یا ایشو کو سامنے رکھ کر نہ تو کسی تحریک میں کام کیا، نہ کسی تحریک کو پروموٹ کیا اور نہ ہی کسی تنظیم، تحریک کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی پاکستان میں ایک الٰہی تحریک کا احیا کرنا چاہ رہے تھے، وہ ایک عالمی حزب اللہ کی تشکیل کیلئے کوشاں رہے، انکا مقصد صرف ایک تنظیم بنانا یا افراد کو اکٹھا کرنا نہیں تھا، صرف ایک اجتماع کو سامنے لا کر عام قسم کے مقاصد پورا کرنا مقصود نہیں تھا، شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی شخصیت کو سمجھنے کیلئے اسلامی تحریک کو سمجھنا ضروری ہے۔ ڈاکٹر راشد عباس نقوی کا کہنا تھا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے اسلامی تحریک کا احیاء کیا، ہم اسے صرف تنظیموں کی بنیاد نہیں کہتے، اسے صرف آئی ایس او کی تاسیس نہیں کہتے، درحقیقت یہ عالمی حزب اللہ کی تاسیس اور عالمی حزب اللہ میں پاکستانی قوم کو شامل کرنے کی تحریک کا آغاز تھا۔
 
سابق مرکزی صدر نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کہتے تھے کہ ”جب تک آئی ایس او عالمی امور سے وابستہ رہے گی، یہ تنظیم ختم نہیں ہوگی، اس تحریک کا ایک بڑی اسلامی تحریک سے تعلق لازم ہے، اگر یہ تعلق برقرار رہا تو آئی ایس او ہمیشہ باقی رہ پائے گی۔ آئی ایس او اور شہید ڈاکٹر نقوی کے حوالے سے ڈاکٹر راشد عباس نقوی کا کہنا تھا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی اپنی زندگی کے انتہائی مصروف ایام میں بھی آئی ایس او کو ترجیح دیا کرتے تھے، بہت سارے دوستوں اور دشمنوں نے مشکلات پیدا کیں کہ کسی طریقے سے شہید ڈاکٹر اور آئی ایس او کے درمیان فاصلے پیدا ہو جائیں، لیکن کبھی بھی ڈاکٹر صاحب نے آئی ایس او کو تنہا نہیں چھوڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ڈاکٹر صاحب کے دوستوں کی بھی یہی ذمہ داری بنتی ہے کہ اگر انہوں نے آئی ایس او سے لاپروائی برتی، اسکو اسکے حال پہ چھوڑ دیا تو ڈاکٹر صاحب کے سامنے شرمندہ ہونا پڑے گا۔
 
ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے کہا کہ اگر شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کا تعارف کروانا ہو تو دو عنوان کہہ دیں، ایک ”جہدِ مسلسل“ اور دوسرا ”مین آف کرائسز Man of crisis“، آپ شہید ہونے کے باوجود آج بھی ”مین آف کرائسز Man of crisis “ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہید ڈاکٹر نقوی کی زندگی میں بہت ساری مشکلات اپنوں نے بھی پیدا کیں اور دشمن نے تو ظاہر ہے پیدا کرنی تھیں، مگر ڈاکٹر صاحب ان سب سے رُکے نہیں، ڈاکٹر صاحب نے اپنی اس اسلامی تحریک کو انفرادی اور اجتماعی طور پہ مسلسل آگے بڑھایا۔ ڈاکٹر راشد نقوی نے مزید کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے ایک لائن آف ایکشن پاکستان کے نوجوانوں کیلئے، پاکستان کی تشیع کیلئے واضح کر دی ہے، ہر حوالے سے عملاً کام کرکے دکھایا ہے، صرف تھیوری نہیں پیش کہ کہ ہمارے پاس بہانہ بن جاتا کہ ہمارے پاس صرف تھیوری ہے۔

ڈاکٹر سید دانش نقوی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے ناصرف اپنی متحرک زندگی بلکہ اپنی شہادت سے بھی ملت کو متحرک رکھا اور اسی طرح شہید ڈاکٹر نقوی کی یادگار آئی ایس او مثلِ شہید پوری ملت کو متحرک رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن نہیں ہے کہ ہم خمینی (رہ) شناس نہ ہوں اور ہم اسلام و اہلبیت (ع) شناس بن جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایس او کے تربیت یافتہ افراد پر واجب ہے کہ وہ علاقائی سطح سے لیکر عالمی سطح تک جو بھی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ ادا کریں۔ ڈاکٹر دانش نقوی کا کہنا تھا کہ ہم اور آپ وہ نسل ہیں جو شہداء کے خون کے صدقے میں پروان چڑھ رہی ہے، لہٰذا تمام باطل یزیدی استعماری قوتوں پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں کاٹ تو سکتی ہیں لیکن پیغامِ حریت کو، پیغامِ حسینی کو کبھی بھی مٹا نہیں سکتیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی پیغام کی حفاظت اور اسے اگلی نسلوں تک منتقل کرنے کی راہ میں ہم یا تو غازی ہوں گے یا دعا ہے کہ موت آئے تو شہادت کی آئے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے علامہ علی افضال رضوی نے کہا کہ جس سعادت کو مولائے کائنات امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام سعادت کی سند عطا کریں وہ شہادت ہے، لہٰذا شہادت ہمارا ورثہ ہے اور شہداء ملت کا وہ عظیم سرمایہ ہیں کہ جن کی یاد کو ہر قیمت پر باقی رکھنا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ذریعے ایسے نظام کی داغ بیل ڈالی کہ جس کے وجود سے آج بھی ملت تشیع پاکستان بالاخص اور ملت اسلامیہ بالعموم فیض یاب ہو رہی ہے۔ علامہ علی افضال رضوی کا کہنا تھا کہ آئی ایس او کو شہید ڈاکٹر نقوی نے اپنے پاکیزہ لہو سے سینچا، آج ہر جوان شہید کے خون سے یہ عہد کرتے ہوئے کہ جو اصول و قوانین مرتب کئے گئے تھے، اس پر کمر بستہ ہو جائے اور اسی کیلئے اپنی زندگی کو راہ خدا و اسلام، راہ شہداء و ایمان میں وقف کر دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہید ڈاکٹر نقوی کو راہ امام حسین (ع) میں شہادت نصیب ہونے کا یقین تھا، اسی لئے انہوں نے اپنے وصیت نامہ کو بھی بسمہ رب الشہداء یعنی شہداء کے رب کے عنوان سے شروع کیا۔ علامہ علی افضال رضوی کا کہنا تھا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی اس قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں کہ جس قبیلے کے لوگ اپنے آپ کو ہمیشہ سیدالشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام سے متصل رکھتے ہیں اور بالآخر آگاہانہ شہادت جس کی تمنا ہمیشہ اپنے دل میں رکھتے ہیں، اسے گلے لگا لیتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 363178
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش