0
Tuesday 18 Mar 2014 22:44

سعودی عرب شام کے تکفیری دہشتگردوں کا سب سے بڑا حامی بن چکا ہے، ڈیلی انڈیپنڈنٹ

سعودی عرب شام کے تکفیری دہشتگردوں کا سب سے بڑا حامی بن چکا ہے، ڈیلی انڈیپنڈنٹ
اسلام ٹائمز۔ برطانیہ سے شائع ہونے والے کثیرالاشاعت روزنامے "ڈیلی انڈیپینڈنٹ" نے فاش کیا ہے کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران سعودی عرب شام میں سرگرم حکومت مخالف تکفیری دہشت گردوں کے سب سے بڑے حامی ملک کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب شام میں سرگرم تکفیری دہشت گردوں کی حمایت میں اس حد تک آگے چلا گیا ہے کہ اس کا یہ اقدام امریکہ کو بھی ناگوار گزرا ہے جس کی وجہ سے سعودی عرب اور امریکہ کے تعلقات میں تناو پیدا ہو گیا ہے۔

روزنامہ انڈیپنڈنٹ کے مطابق گذشتہ 6 ماہ کے دوران سعودی عرب کی جانب سے شام میں سرگرم نام نہاد "جہادیوں" کی حمایت میں بےپناہ اضافہ امریکہ کی ناراضگی کا باعث بن گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان تکفیری دہشت گردوں کیلئے جمع کی جانے والی مالی امداد کا مرکز کویت میں واقع ہے جہاں سے یہ فنڈز شام کے مسلح تکفیری دہشت گردوں کو منتقل کئے جاتے ہیں۔ یہ رپورٹ روزنامہ انڈیپنڈنٹ کے معروف صحافی پیٹرک کاک برن کی جانب سے شام کے مسلح دہشت گردوں کی حمایت میں سعودی عرب کے کردار کے بارے میں انجام پانے والی وسیع تحقیقات کا نتیجہ ہے۔ رپورٹ میں شام کے مسلح تکفیری دہشت گرد عناصر کی حمایت میں سعودی عرب کی جانب سے تمام حدیں پار کر جانے پر امریکی حکام کی ناراضگی اور غصے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے آیا ہے، "امریکی وزیر خارجہ جان کری نے خفیہ طور پر سعودی انٹیلی جنس کے سربراہ شہزادہ بندر بن سلطان جو شام میں صدر بشار اسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کیلئے انجام پانے والی تمام سازشوں کا ماسٹر مائنڈ تصور کیا جاتا ہے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے"۔

پیٹرک کاک برن اپنی اس رپورٹ میں لکھتے ہیں کہ سعودی انٹیلی جنس کے سربراہ شہزادہ بندر بن سلطان نے بھی امریکی وزیر خارجہ کی تنقید کے ردعمل میں امریکی صدر براک اوباما کو شام کے خلاف فوجی کاروائی نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گذشتہ ماہ شہزادہ بندر بن سلطان کو شام کے تمام امور سے بے دخل کر کے شام کا مسئلہ سعودی وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نایف کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے شہزادہ محمد بن نایف ملک میں القاعدہ کے خلاف سخت آپریشنز انجام دینے کی بابت معروف ہیں۔

پیٹرک کاک برن کی اس تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب سعودی عرب کے بادشاہ ملک عبداللہ کے بیٹے شہزادہ متعب بن عبداللہ جو نیشنل گارڈز کے سربراہ بھی ہیں شام کے بارے میں سعودی عرب کی نئی پالیسی کو وضع کریں گے۔ رپورٹ میں آیا ہے کہ گذشتہ گرمیوں سے سعودی عرب شام میں سرگرم مسلح دہشت گردوں کا سب سے بڑا مالی سپورٹر بن چکا ہے لیکن اس کے باوجود ان دہشت گرد گروہوں کی مدد کرنے میں سعودی عرب اکیلا نہیں بلکہ دیگر خلیج عرب ریاستیں بھی شامل ہیں۔ امریکہ کے نائب وزیر خزانہ ڈیوڈ کوہن کے مطابق شام کے مسلح دہشت گردوں کیلئے جمع کی گئی رقوم کا مرکز کویت میں ہے جہاں سے یہ رقوم ان تک پہنچائی جاتی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 363289
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش