0
Thursday 20 Mar 2014 14:35

سندھ، محکمہ تعلیم میں 23 ہزار جعلی بھرتیاں کرنیوالے 9 افسران برطرف

سندھ، محکمہ تعلیم میں 23 ہزار جعلی بھرتیاں کرنیوالے 9 افسران برطرف
اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے سرکاری اسکولوں میں قواعد و ضوابط کے برعکس جعلی بھرتیاں کرنے کے ذمہ دار افسران کا معاملہ اپنے انجام کے قریب پہنچ گیا اور حکومت سندھ نے کراچی کے سرکاری اسکولوں میں 1500 خالی اسامیوں پر 23 ہزار بھرتیاں کرنے والے 9 افسران کو ملازمت سے برطرفی کا نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ نوٹس جاری کرتے ہوئے حکومت سندھ نے متعلقہ 9 افسران سے 14 روز کے اندر نوٹس کا جواب طلب کیا ہے، بھرتی کے ذمہ دار یہ افسران پہلے ہی معطل ہیں۔ کراچی کے سرکاری اسکولوں میں یہ تمام بھرتیاں سابق وزیرِ تعلیم پیر مظہرالحق کے دور میں کی گئیں تاہم حکومت سندھ کی جانب سے سابق وزیرِ تعلیم کو اس معاملے میں شامل تفتیش نہیں کیا گیا اور تحقیقات کا تمام نزلہ اسکول کیڈر کے ان افسران پر گر گیا۔
 
اطلاعات کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے پہلی بار سابق ڈائریکٹر اسکولز کراچی عطاءاللہ بھٹو، شمس الدین دل، ممتاز شیخ، بشیر احمد عباسی، عبدالطیف مغل، لیاقت سولنگی اور جبار ڈایو سمیت دیگر کو ملازمت سے برطرف کئے جانے کے نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ حکومت سندھ کی جانب سے ملازمت سے برطرفی کے جاری کردہ نوٹس میں ان افسران سے کہا گیا ہے کہ انھوں نے سرکاری اسکولوں میں تدریسی و غیر تدریسی اسامیوں پر دستیاب خالی اسامیوں سے زیادہ غیر قانونی تقرریاں اور تعیناتیاں کی ہیں، اساتذہ کی بھرتیوں کیلیے انٹرویو اور تحریری ٹیسٹ نہیں لئے گئے جوائنگ پہلے دے دی گئی، میڈیکل اور پی آر سی، ڈومیسائل بھی بعد میں بنوائے گئے، یہ افسران 14 روز میں اس نوٹس کا جواب دیں کہ کیوں نہ حکومت سندھ ان کے خلاف ’’سخت جرمانے‘‘ کے طور پر انہیں ملازمت سے برطرف کر دے۔

صوبائی محکمہ تعلیم کے ایک اعلیٰ افسر نے میڈیا کو بتایا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے کرائی گئی تحقیقات کے دوران سینیارٹی لسٹ میں 99ویں نمبر پر موجود جونیئر ترین افسر شمس الدین دل نے 1047 بھرتیوں کی ذمہ داری قبول کی جبکہ تحقیقات کے نتیجے میں ان کی جانب سے 3500بھرتیوں کا انکشاف ہوا۔ اسی طرح سینیارٹی لسٹ میں 63ویں نمبر پر موجود عطاء اللہ بھٹو نے 2525بھرتیاں کرنے کا اعتراف کیا جبکہ ان کے دستخط سے 11 ہزار بھرتیاں سامنے آئیں، ممتاز شیخ جنہیں پہلے بھی منیبہ اسکول لینڈ مافیا کے حوالے کرنے کے الزام میں معطل کیا گیا تھا ان کے خلاف بھرتیوں کے حامل افراد کو غیر قانونی طور جوائنگ دینے کا الزام ثابت ہوا، اسی طرح بشیر احمد عباسی نے بھی سیکڑوں افراد کو جوائنگ دی، عبدالطیف مغل پر الزام ہے کہ انھوں نے غیر قانونی بھرتیوں اور جوائنگ کے معاملے سے محکمہ تعلیم کے حکام کو آگاہ نہیں کیا جبکہ لیاقت سولنگی جو ڈائریکٹوریٹ اسکولز میں اکاؤنٹ افسر تھے، بھرتیوں کے فوکل پرسن تھے۔ مزید براں جبار ڈایو پر بھی1200 بھرتیاں کرنے کا الزام ہے۔
خبر کا کوڈ : 363861
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش