0
Monday 24 Mar 2014 21:17

سعودی عرب مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں جاری دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے، سابق فرانسوی انٹیلی جنس چیف

سعودی عرب مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں جاری دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے، سابق فرانسوی انٹیلی جنس چیف
اسلام ٹائمز [نیوز ڈیسک] – فرانس کے سابق انٹیلی جنس چیف جناب برنرڈ اسکارسینی نے حال ہی میں شائع ہونے والی اپنی کتاب میں فاش کیا ہے کہ الجزائر، شام اور بعض دوسرے عرب ممالک میں جاری دہشت گردانہ اقدامات کے پیچھے سعودی عرب اور قطر کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے اپنی کتاب میں کہا ہے کہ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں پائے جانے والے مسلح دہشت گروہ درحقیقت سعودی عرب کی جانب سے سپورٹ کئے جاتے ہیں۔

فرانس کے سابق انٹیلی جنس سربراہ نے اپنی کتاب میں تاکید کی ہے کہ ایسے مسلح گروہوں کا اصلی حامی جنہوں نے القاعدہ دہشت گرد تنظیم کے ساتھ اپنی وفاداری کا اعلان کر رکھا ہے سعودی عرب کا انٹیلی جنس چیف اور قومی سلامتی کونسل کا سیکرٹری جنرل شہزادہ بندر بن سلطان ہے۔ کتاب کے مطابق شہزادہ بندر بن سلطان نے افغانستان، شام، لبنان، مصر اور شمالی افریقہ میں نام نہاد جہادی گروہوں کو مالی امداد فراہم کرنے کی ذمہ داری سنبھال رکھی ہے۔ جناب برنرڈ اسکارسینی جنہوں نے صرف ڈیڑھ سال قبل فرانس کے انٹیلی جنس ادارے کو ترک کیا ہے نے مزید لکھا ہے کہ قطر فرانس کا ایک بڑا سیاسی اور اقتصادی اتحادی ہونے کے ناطے شمالی افریقہ میں سرگرم شدت پسند اسلامی گروہوں کو مکمل مدد فراہم کرتا آیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ دوحہ یہ کام غیرریاستی تنظیموں کی آڑ میں انجام دیتا رہا ہے اور ان شدت پسند گروہوں میں سرگرم دہشت گردوں کو ٹریننگ بھی فراہم کرتا رہا ہے۔

جناب برنرڈ اسکارسینی لکھتے ہیں کہ حتی ۲۰ سال پہلے سے ساری دنیا سعودی، کویتی اور مصری بینکوں کی جانب سے مصر اور الجزائر میں سرگرم شدت پسند اسلامی گروہوں کو دی جانے والی مالی امداد سے مکمل آگاہ ہے۔ انہوں نے لکھا کہ فرانس کے انٹیلی جنس ادارے شام میں صدر بشار اسد کی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت میں سرگرم افراد کو بہت اچھی طرح جانتی ہے۔ یہ تمام شدت پسند مراکش، لیبیا، عراق، مصر، افغانستان، پاکستان، داغستان، فرانس اور اسی طرح دسیوں ممالک سے آئے ہوئے شدت پسند شہری ہیں۔

دوسری طرف موصولہ رپورٹس کے مطابق عراق کے صوبہ بصرہ میں سعودی عرب کی تمام مصنوعات کی درآمد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پابندی عراق میں جاری دہشت گردانہ اقدامات میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کی وجہ سے عائد کی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ بصرہ کی شورا نے مشترکہ طور پر ایک نیا قانون وضع کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عراق میں دہشت گردانہ اقدامات میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کی وجہ سے تمام سعودی کمپنیز کا بائیکاٹ کر دیا جائے اور سعودی مصنوعات پر پابندی لگا دی جائے۔

یہ قانون ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملکی سطح پر ملک میں جاری دہشت گردانہ اقدامات میں سعودی عرب کے ملوث ہونے پر عوامی احتجاج ہو رہا ہے اور کئی حکومتی عہدیداروں نے بھی اس امر کی شدید مذمت کی ہے۔ یاد رہے سعودی عرب ایک عرصے سے عراق میں موجود سابق بعث رژیم کے بچے کھچے فوجیوں اور القاعدہ سے وابستہ دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی اور ان کی مالی امداد میں مصروف ہے۔

صوبہ بصرہ کی شورا کے سربراہ جناب خلف عبدالصمد کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے تحت اس صوبے میں سعودی عرب سے درآمد شدہ سیمنٹ اور دوسرے تعمیراتی مواد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے لہذا آج کے بعد تمام ایسی مصنوعات کا صوبہ بصرہ میں داخلہ ممنوع ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پابندی سعودی عرب کی جانب سے عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور دہشت گرد گروہوں کی حمایت کے جواب میں عائد کر دی گئی ہے۔ جناب خلف عبدالصمد کا کہنا تھا کہ ان کے پاس سعودی عرب کی جانب سے دہشت گرد عناصر کی حمایت کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔
خبر کا کوڈ : 365376
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش