0
Tuesday 25 Mar 2014 11:52

حکومت نے قومی سلامتی پالیسی بل پیش کرنے سے پہلے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا، مولانا محمد حنیف جالندھری

حکومت نے قومی سلامتی پالیسی بل پیش کرنے سے پہلے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا، مولانا محمد حنیف جالندھری

اسلام ٹائمز۔ مولانا محمد حنیف جالندھری نے کہا ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ میں قومی سلامتی پالیسی کا بل پیش کرنے سے پہلے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا اور بل میں دین مدارس کا بلاوجہ اور بلا ضرورت تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس موقع پر مولانا قاری عبدالرشید مفتی صلاح الدین، مفتی ہارون آغا، مولانا امداداللہ اور مولانا سید یوسف شاہ بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس العربیہ نہ صرف ملک بلکہ عالم اسلام کا دینی تعلیم کے حوالے سے سب سے بڑا نیٹ ورک ہے۔ پورے ملک سے 18 ہزار دینی مدارس اس سے منسلک ہیں۔ جہاں 20 لاکھ طلباء زیرتعلیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس العربیہ ملک کی سب سے قدیم اور ملک گیر دین نمائندہ تنظیم ہے۔ جو ملک میں دینی تعلیم کے فروغ کیلئے کوشاں ہے۔ دینی مدارس میں مختلف زبان اور قومیتوں سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات ایک چھت کے نیچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ وفاق المدارس دینی مدارس سے متعلق منفی پروپیگنڈے کی حقیقت سے عوام کو آگاہ کرنے کیساتھ دینی مدارس کے طلباء کے سالانہ امتحانات کا انعقاد پوزیشن لینے والے طلباء میں انعامات بھی تقسیم کرتا ہے۔ 20 مارچ کو وفاق المدارس کے زیراہتمام ملتان میں کانفرنس ہوئی۔ جس کے بعد 21 کو کراچی میں کانفرنس کے انعقاد کے بعد آج 25 مارچ کو جامعہ امدادیہ سریاب روڈ پر کانفرنس ہوگی۔ جس میں ملک بھر سے اہم شخصیات شرکت کرینگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پارلیمنٹ میں قومی سلامتی پالیسی کے حوالے سے جو بل پیش کیا ہے، اس حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ بل میں دینی مدارس کا بلا جواز ذکر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کیساتھ ہمیشہ امتیازی رویہ اختیار کیا گیا۔ دینی مدارس اور اس کے طلباء پر بےبنیاد الزامات لگائے گئے۔ جن کے کبھی ثبوت پیش نہیں کئے گئے۔ قومی سلامتی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ دینی مدارس کے نصاب کو قومی تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائیگا جبکہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ دینی مدارس کا نصاب قومی تقاضوں سے ہم آہنگ ہے اور اس کیلئے ایک بورڈ موجود ہے۔ جو وقتاً فوقتاً نصاب کا جائزہ لیکر اس میں ردوبدل کرتا ہے۔ دینی مدارس میں میٹرک تک عصری علوم اور کمپیوٹر سائنسز کے کورس کرائے جاتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت نصاب تعلیم کو اسلامی طرز کا بنائے۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کا بیان آیا ہے کہ وفاق المدارس کو پالیسی سے متعلق اعتماد میں لیا جائیگا، یہ خوش آئند ہے۔ ہمیں امید ہے کہ وفاقی حکومت پالیسی سے متعلق ہمارے تحفظات دور کرے گی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بات چیت کے دروازے بند نہیں کئے۔ نائن الیون کے بعد مشرف کے دور میں مدارس کے خلاف سخت اقدامات کئے گئے۔ مگر ہم نے پھر بھی مزاحمت کی بجائے بات چیت کی اور کہا کہ اگر کسی مدرسے کے حوالے سے کوئی الزامات اور ثبوت ہیں تو پیش کئے جائیں۔ ہم اسے اپنے سے الگ کردینگے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس کوئی بیرونی امداد نہیں لیتی بلکہ چندوں پر انحصار کرتی ہے اور ان کا باقاعدہ آڈیٹ بھی کراتی ہے۔

خبر کا کوڈ : 365528
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش