0
Wednesday 26 Mar 2014 10:12
مذہبی طبقہ کو عالمی سازشوں سے باخبر ہونا ہوگا

دہشتگردی کا خاتمہ مذاکرات سے ہی ممکن ہے، طاقت سے امن قائم نہیں ہوسکتا، مولانا فضل الرحمان

دینی مدارس کے کردار کو کمزور کرنا اور پھر ختم کرنا عالمی ایجنڈا ہے
دہشتگردی کا خاتمہ مذاکرات سے ہی ممکن ہے، طاقت سے امن قائم نہیں ہوسکتا، مولانا فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء سلام کے مرکزی امیر اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دینی مدارس کے کردار کو کمزور کرنا اور پھر ختم کرنا عالمی ایجنڈا ہے، دہشتگردی کا خاتمہ مذاکرات سے ہی ممکن ہے اور طاقت کے استعمال سے کبھی امن قائم نہیں ہو سکتا، حکومت کراچی میں مستقل اور پائیدار قیام امن کیلئے ٹھوس اقدامات کرے اور کراچی میں بدامنی، قتل و غارتگری کے اصل اسباب کو تلاش کرکے ان کا سدباب کیا جائے۔ وہ جامعہ دارالخیر گلستان جوہر میں جامعہ کے رئیس بزرگ عالم دین، شیخ الحدیث مولانا اسفند یار ان سے انکے صاحبزادے مفتی عثمان یار خان کی شہادت پر اظہار تعزیت اور بعد ازاں کراچی سے اسلام آباد روانگی کے موقع پر جماعتی رہنماﺅں سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کراچی کے امیر قاری محمد عثمان، مولانا محمد غیاث، مولانا سید حماد اللہ شاہ، ڈاکٹر نصیر الدین سواتی، قاضی امین الحق آزاد اور دیگر موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دینی مدارس کے تعلیم و تربیت کے اعلی انتظام، قوم کی مذہبی رہنمائی کے سبب امریکا اور مغرب ان دینی اداروں کے کردار سے خائف ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کراچی شہر میں مولانا یوسف لدھیانوی، مفتی نظام الدین شامزئی، مفتی جمیل خان، ڈاکٹر حبیب اللہ مختار، مفتی عبدالمجید دینپوری سمیت کئی نامور علماء کرام کو شہید کیا گیا لیکن ان کے قاتل آج بھی قانون کی گرفت سے آزاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مفتی عثمان یار خان سمیت شہید کئے گئے علماء کرام اور طلباء کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ مرکزی امیر جے یو آئی کا کہنا تھا کہ مغرب کی جانب سے مسلط کردہ جنگ کثیر المقاصد ہے اور یہ تہذیبو ں کی جنگ ہے، مغربی تہذیب کو ہمارے ملک اور گھروں میں داخل کرنے کیلئے مغرب کی دولت پر پلنے والی این جی اوز متحرک ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ مذہبی طبقہ کو اشتعال دلا کر ان سے دلیل کی طاقت چھین کر ان کے خلاف طاقت کے استعمال کا جواز حاصل کرنا بھی عالمی سازش کاحصہ ہے، مذہبی طبقہ کو عالمی سازشوں سے باخبر ہونا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 365882
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش