1
0
Sunday 30 Mar 2014 00:29
حضرت زینب (س) کے حرم مقدس کا دفاع ہماری شرعی ذمہ داری ہے

تکفیریوں کی شکست صرف شام تک محدود نہیں بلکہ پوری دنیا میں تکفیریت کی شکست ہے، سید حسن نصراللہ

اگر کسی نے لبنان پر بری نگاہ کرنیکی کوشش کی تو لبنان اسرائیل کے فوجیوں کا قبرستان بن کر سامنے آئیگا
تکفیریوں کی شکست صرف شام تک محدود نہیں بلکہ پوری دنیا میں تکفیریت کی شکست ہے، سید حسن نصراللہ
اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے ہفتے کی رات جنوبی لبنان کے علاقے جبل عامل میں ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ پہلے سے زیادہ طاقتور ہے اور دشمن کو حزب اللہ کی طاقت کا بالکل بھی اندازہ نہیں ہے، حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے شام میں تکفیریوں کے ساتھ حزب اللہ کے نبرد آزما ہونے کے معاملے پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر حزب اللہ شام میں تکفیریوں کا مقابلہ نہ کرتی تو تکفیری نہ صرف لبنان بلکہ خطے کی دیگر مسلم ریاستوں کو جو مزاحمت کی حمایت کرتی ہیں، کمزور کرنے کی کوشش کرتے۔ شام میں تکفیریوں کی شکست صرف شام میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں تکفیریوں کے بانی اور حامیوں کی بدترین شکست ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ نواسی رسول اکرم (ص) سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کے حرم مقدس کا دفاع ہماری شرعی ذمہ داری بنتی ہے اور ہم اس ذمہ داری سے ذرہ برابر بھی کوتاہی نہیں کرسکتے، ان کا کہنا تھا کہ سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کا حرم مقدس دنیا کے تمام مسلمانوں کے لئے مقدس مقام ہے اور مسلم امہ کے مقدسات کی حفاظت کرنا حزب اللہ کے لئے باعث فخر ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے صیہونی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکا ہے اور حزب اللہ کی جو طاقت اسرائیل نے جولائی سنہ2006 کی جنگ میں دیکھی تھی، آج حزب اللہ کی طاقت اس سے کئی گنا زیادہ ہوچکی ہے اور دشمن کو یہ اندازہ بھی نہیں ہے کہ حزب اللہ کس کس محاذ پر دشمن کو شکست دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے لبنان میں کی جانے والی اندرونی سازشوں کا جواب دیتے ہوئے اور مائیکل سلیمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سونا ہمیشہ سونا ہوتا ہے اور اگر کوئی ہم سے کہے کہ یہ سونا نہیں بلکہ لکڑی ہے تو ہم یقین نہیں کرسکتے، لبنانی سونے کو لکڑی سے تبدیل نہیں ہونے دیں گے کیونکہ لبنانی ملت نے اسرائیل کو کفن بند کر دیا ہے اور مستقبل میں بھی اگر کسی نے لبنان پر بری نگاہ کرنے کی کوشش کی تو لبنان اسرائیل کے فوجیوں کا قبرستان بن کر سامنے آئے گا۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر تکفیری عنصر کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کے بعض افراد تکفیری خطرے کو خطرہ قرار نہیں دیتے، تاہم میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ آخر لبنان کے علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں پھر کون ملوث ہے؟ اگر آج ہم نے تکفیریوں کا خاتمہ نہ کیا تو کل یہ تکفیری شام سے نکل کر سب سے پہلے لبنان پر قابض ہونے کی کوشش کریں گے اور پھر اسی طرح دوسرے ممالک پر، شام میں تکفیریوں کی بدترین شکست دراصل ان کے حامیوں اور ساتھی ممالک کے منہ پر طمانچے کی مترادف ہے اور اس سب کا سہرا مزاحمت کو جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 367333
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

جزاک اللہ ایھا السید
ہماری پیشکش