0
Sunday 30 Mar 2014 00:28
امریکی فوج طویل جنگوں سے تھک چکی ہے

شام میں فوجی طاقت کا استعمال نہیں کرینگے، امریکہ کی اپنی کچھ حدود ہیں، باراک اوباما

شام میں فوجی طاقت کا استعمال نہیں کرینگے، امریکہ کی اپنی کچھ حدود ہیں، باراک اوباما
اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر باراک اوباما نے شام میں فوجی طاقت استعمال نہ کرنے سے متعلق اپنی انتظامیہ کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی اپنی کچھ حدود ہیں۔ امریکی ٹیلی ویژن چینل سی بی ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ اگر امریکہ شام میں فوجی کارروائی کرتا بھی تو شام میں انسانی حوالے سے پیدا ہونے والا بحران روکا نہیں جاسکتا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی افواج عراق اور افغانستان میں طویل جنگوں کے بعد پہلے ہی صلاحیت کے اعتبار سے اپنی آخری حدوں تک پہنچ چکی تھیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا انہیں شام میں فوج استعمال نہ کرنے پر کوئی افسوس نہیں ہے، جہاں تین سال سے جاری خانہ جنگی کے باعث اب تک 140،000 سے زائد افراد ہلاک جبکہ لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔ اوباما کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں یہ ایک غلط تصور ہے کہ ہم اس پوزیشن میں تھے کہ چند ایک طے شدہ فوجی حملوں کے ذریعے ان مسائل اور تکالیف کو روک سکتے تھے جو ہم شام میں اس وقت دیکھ رہے ہیں۔
اوباما کا کہنا تھا اس کا یہ مطلب نہیں اس کا فائدہ کوئی نہیں تھا، اصل بات یہ ہے کہ ایک دہائی کی جنگ کے بعد آپ کو معلوم ہے کہ امریکہ کی بھی کچھ حدود ہیں۔ امریکی صدر کا  کہنا تھا کہ اگر امریکہ اپنی فوجیں شامی سرزمین پر اتار دیتا تو اسے مزید مشکلات پیش آسکتی تھیں، کیونکہ ممکن تھا کہ وہاں پر یہ ذمہ داری شاید ایک دہائی مزید جاری رہتی۔ شام میں فوجی مداخلت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات بھی واضح نہیں ہے کہ ایسی کسی کارروائی کا نتیجہ صورتحال میں بہتری کی صورت میں نکلتا۔ امریکی صدر  نے کہا کہ روس کی فوجی سرگرمیوں کا مقصد یوکرائن کو خوفزدہ کرنا ہوسکتا ہے، تاہم روس یوکرائن میں کسی قسم کی اشتعال انگیزی سے گریز کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس کو چاہئے کہ وہ یوکرائن کی سرحدوں سے اپنی فوجیں واپس بلائے۔
خبر کا کوڈ : 367358
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش