0
Monday 31 Mar 2014 19:17
نام نہاد لبرل ازم اور امریکی برانڈڈ اسلام کا گٹھ جوڑ ہوچکا ہے

شام میں مقدسات کی توہین عالمی توہین رسالت (ص) کی کوششوں کا حصہ ہے، تجمل نقوی

شام میں مقدسات کی توہین عالمی توہین رسالت (ص) کی کوششوں کا حصہ ہے، تجمل نقوی
اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سید تجمل نقوی نے کہا ہے کہ شام میں مقدسات کی توہین عالمی توہین رسالت (ص) کی کوششوں کا حصہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر آئی ایس او پشاور ڈویژن کے صدر ضمیر علی جعفری اور ڈویژنل جنرل سیکرٹری توحید علی بھی موجود تھے۔ سید تجمل نقوی کا کہنا تھا کہ حال ہی میں اسرائیل کی پراکسی وار جو شام میں جاری ہے، اس میں اسرائیل اور عرب ممالک کے حمایت یافتہ دہشتگرد دنیا بھر سے جمع کیے گئے ہیں۔ جنہوں نے حضرت عمار یاسر اور حضرت اویس قرنی کے مزارات کو مسمار کر دیا۔ توہین صحابہ کا یہ سلسلہ دراصل اس عالمی توہین رسالت (ص) کا حصہ ہی ہے جو امریکہ اور اس کے حمایت یافتہ ممالک کبھی خاکوں اور کبھی فلموں کی صورت میں کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سعودی عرب سے امداد لے کر اس کے خاموش ساتھی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ بحرینی عوام پر ہونے والے مظالم بھی بحرینی نیشنل گارڈز کے ذریعے سے کیے جا رہے ہیں جو کہ 2010ء میں پاکستان سے بھرتی کیے گئے۔ اسی طرح اسی تکفیری شامی لشکر کی طرز کے تکفیری افراد پاکستان میں بھی مقامات مقدسہ کی توہین اور حملوں میں ملوث رہے ہیں اور حکومت ان سے مذاکرات کے نام پر ملکی سلامتی کو دائو پر لگا چکی ہے اور تو اور اب بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح (رہ) کے مزار کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نام نہاد لبرل ازم اور امریکی برانڈڈ اسلام کا گٹھ جوڑ ہوچکا ہے، جو کہ اسلام محمدی (ص) کو بدنام کرنے اور مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس معاملے میں غیر جانبداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، جو کہ سعودی ایڈ، اور بحرینی بادشاہ کی آمد سے مشکوک ہوچکا ہے۔ ملک میں امن کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے اور ہم دوسروں کے مسائل میں الجھ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ دوسرا موضوع تعلیمی حوالے سے ہے۔ پاکستان میں شرح خواندگی 58% ہے جو کہ بہت بری صورتحال ہے، پاکستان کے وزیراعظم نے ملک میں تعلیمی ایمرجنسی لگانے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت اسکول جانے والے بچوں کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا۔ آئی ایس او پاکستان اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس کی مکمل تائید کا اعلان کرتی ہے۔ بحیثیت طلباء تنظیم اور ملک کے گوش و کنار میں پھیلے اس نظام کے ساتھ جہاں تک ہوسکا، اسے سراہتے ہوئے ساتھ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں یونیورسٹی کیمپس میں شیعہ طلباء کو انتظامیہ کی طرف سے مساجد میں عبادات اور درس و تدریس سے روکنے کی کوشش کی گئی، جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ یہ سراسر بنیادی انسانی حقوق اور آئین پاکستان کے مطابق شہری حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہم انتطامیہ کو یہ باور کرا دینا چاہتے ہیں کہ بنیادی حقوق پر کسی قسم کا کمپرومائز نہیں کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 367659
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش