0
Tuesday 1 Apr 2014 06:36

ایران سے جتنے تعلقات آج خراب ہیں کبھی نہ تھے، مشاہد حسین سید

ایران سے جتنے تعلقات آج خراب ہیں کبھی نہ تھے، مشاہد حسین سید
اسلام ٹائمز۔ سیکرٹری دفاع لیفٹنٹ جنرل (ر) آصف نسیم نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بتایا ہے کہ خفیہ اداروں کے سربراہ دوسرے ممالک کے دورے کرتے رہتے ہیں، یہ دورے آپریشنل ہوتے ہیں، جن کا ملکی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں۔ سی آئی اے کے ڈی جی نے بھی اسی سلسلہ میں پاکستان کا دورہ کیا، جبکہ کمیٹی نے کہا کہ سعودی عرب سے ملنے والے ڈیڑھ ارب ڈالر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے متنازعہ بنائے اور اس حوالے سے عوام میں ابہام ڈالا۔ رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ ایران سے جتنے تعلقات آج خراب ہیں کبھی نہ تھے اور ترجمان وزارت خارجہ نے بتایا کہ ہم نے ایران کو کہا ہے ہمیں پاکستانی سرزمین استعمال ہونے کے حوالے سے ثبوت فراہم کریں جو ایران نے نہیں کئے۔ نواز شریف جلد ایران کا دورہ کریں گے، اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو گمراہ کرنے پر ارکان نے ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کی سرزنش کر دی، سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ دفتر خارجہ نے ایران سے قریبی تعلقات کی رٹ لگا رکھی ہے جبکہ ایرانی سفیر نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے خلاف شکایت درج کرائی ہے، ترجمان دفتر خارجہ نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ تہران میں پاکستانی سفیر کے سمن جاری نہیں ہوئے بلکہ انہیں ملاقات کے لئے دعوت دی گئی تھی، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ نائلہ چوہان نے کہا کہ بحرین کی دفاعی فورسز میں 10 ہزار پاکستانی موجود ہیں، بحرین کے فرمانروا کو جی ایچ کیو کا دورہ ان کی خواہش پر کرایا گیا، سیکرٹری دفاع آصف یاسین ملک نے کہا کہ سی آئی اے چیف کا دورہ معمول کا تھا، تفصیلات سے آگاہ نہیں کر سکتا، قائمہ کمیٹی نے اقوام متحدہ میں سری لنکا کے خلاف امریکی قرارداد کی مخالفت کرنے پر حکومت کو خراج تحسین پیش کیا۔ سینیٹر جہانگیر بدر کو متحدہ عرب امارات کا ویزا نہ ملنے پر راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی۔
پیر کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس چیئرمین حاجی عدیل کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستانی فوجی و ہتھیار بھجوانے، بحرین کے فرمانروا کو جی ایچ کیو کا دورہ کرانے اور ایران سے تعلقات میں کشیدگی آنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے قائمہ کمیٹی کے ارکان کو بتایا کہ پاکستان کے ایران سے قریبی تعلقات ہیں جبکہ دو طرفہ تعلقات میں دراڑ یا کشیدگی کا تاثر درست نہیں، وزیراعظم میاں نواز شریف عنقریب ایران کا دورہ کریں گے، جس سے دونوں ملکوں کو مزید ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان شام سمیت کسی بھی ملک میں نہ تو ہتھیار بھجوا رہا ہے نہ ہی فوجی، ہم جب بھی کسی ملک کو ہتھیار فروخت کرتے ہیں تو دوسرے ملک کو گارنٹی دینا ہوتی ہے کہ یہ ہتھیار کسی دوسرے ملک کو فراہم نہیں کئے جائیں گے۔
اس پر سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ یہاں ایران سے قریبی تعلقات کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے جبکہ اصل صورتحال بالکل مختلف ہے۔ ایرانی سرحدی گارڈز کے اغواء پر تہران میں مقیم پاکستانی سفیر کے سمن جاری ہوئے جبکہ ایران اقوام متحدہ میں پاکستان کے خلاف شکایت لیکر گیا ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان قائمہ کمیٹی کو گمراہ کر رہی ہیں، جس پر تسنیم اسلم نے کہا کہ تہران میں ہمارے سفیر کے سمن جاری نہیں ہوئے، انہیں ملاقات کی دعوت دی گئی جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ایرانی سفیر نے ملاقات ضرور کی، مگر پاکستان کے خلاف شکایت درج نہیں کرائی۔ وزارت خارجہ کی ایڈیشنل سیکرٹری برائے مشرقی وسطٰی نائلہ چوہان نے کہا کہ بحرین میں پاکستانی فوجی بھجوانے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔
خبر کا کوڈ : 367795
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش