0
Thursday 3 Apr 2014 23:30

بلوچستان، کتابوں کی دکانوں پر چھاپے، مقدمہ درج

بلوچستان، کتابوں کی دکانوں پر چھاپے، مقدمہ درج

اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے اضلاع گوادر اور تربت میں پولیس نے چند کتب فروشوں اور سی ڈیز کی دُکانوں پر چھاپہ مار کر بلوچی زبان کے ایک مشہور ادیب میجر مجید کی کتاب ’وائے وطن ہشکیں دار‘ اور دیگر کتابیں رکھنے پر گرفتاریاں عمل میں لائی ہے۔ ایس ایچ او گوادر گُل حسن کے مطابق گوادر میں ایک کتب فروش خدا بخش کے خلاف ’وائے وطن ہشکیں دار‘ نامی کتاب کی خرید و فروخت پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کتاب کی پابندی کے بارے میں حکام نے کوئی نوٹفیکیشن جاری نہیں کیا تھا۔ گوادر میں ایک متاثرہ کتب فروش نے بتایا ہے کہ ان کی دُکان میں میجر مجید کی کتاب موجود نہیں تھی۔ البتہ بلوچستان اور بلوچ تاریخ سے متعلق کتابیں قبضے میں لی گئی ہیں۔ جس میں بلوچستان کے حوالے سے لالہ ہتو رام کی مشہور کتاب ’تاریخِ بلوچستان‘ اور شاہ محمد مری کی کتاب ’بلوچ‘ شامل ہیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کتاب فروشوں کے خلاف ایف آئی آر میں جس کتاب کا حوالہ دیا گیا ہے وہ ’وائے وطن ہشکیں دار‘ ہے۔ اس کتاب کے خالق میجر مجید 40 برسوں سے مسقط میں مقیم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’وائے وطن ہشکیں دار‘ کے معنی ہیں کہ ’ہمارے وطن میں اگر خشک لکڑی بھی ہو تو ہمارے لیے وہ بھی بہت بڑی چیز ہے۔ انہوں نے اس کتاب کی ضبطی پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ یہ کتاب پڑھ لیجیئے۔ یہ بلوچ تاریخ، بلوچ رسم و رواج، اور بلوچوں کے درمیان ہونے والی جنگوں کے بارے میں ہے۔ یہ تاریخی کتاب ہے اور یہ میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ اس کتاب پر کیوں پابندی لگائی جارہی ہے۔

انہوں نے ریاست کے رویئے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اس کتاب میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تبصرہ ضرور کیا ہے۔ لیکن وہ تو آج کل ہر اخبار میں موجود ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ تو اس میں صرف تاریخ موجود ہے۔ تو کیا اب بلوچوں کی تاریخ اور جغرافیے کے بارے میں لکھنا جُرم ہے۔ گوادر کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر پرویز خان کہتے ہیں کہ میں نے ابھی پوری کتاب تو نہیں دیکھی ہے لیکن اطلاعات کے مطابق اس کتاب کے صفحہ نمبر 52 سے 55 پر بعض پیراگراف براہِ راست ریاست اور فوج کے خلاف لوگوں کو اُکسانے کے لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسی مواد پر پابندی نہیں لگائی ہے لیکن پاکستان مخالف ہر مواد کی خرید و فروخت پر قانونی پابندی ہے۔ اسی قانون کے پیش نظر اِن کتاب اور سی ڈی فروشوں کے خلاف کاروائی کی گئی۔ اس ضمن میں صوبے کے وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارت وال نے کہا کہ اگر سرکار کی طرف سے کسی کتاب پر پابندی ہے اور وہ کسی دکان پر موجود ہے تو پھر تو کتب فروش کو معلوم ہو گا لیکن اگر حکومت نے ایسی کوئی پابندی نہ لگائی ہو پھر اگر کتابیں دُکان میں موجود ہوں۔ تب بھی اس میں کتب فروش کا قصور نہیں ہے۔ ایسی صورت میں ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی۔

خبر کا کوڈ : 368835
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش