1
0
Saturday 5 Apr 2014 07:04
آج تک ہم نے اس ملک میں قومی مصلحتوں کو پیش نظر رکھا

قاتلوں کو سزائیں نہ دی گئیں تو اپنے دفاع کیلئے خود قومی ملی سکیورٹی پالیسی تشکیل دینگے، علامہ ساجد نقوی

قاتلوں کو سزائیں نہ دی گئیں تو اپنے دفاع کیلئے خود قومی ملی سکیورٹی پالیسی تشکیل دینگے، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ ملت تشیع کے قاتلوں کا نام نہ حکومت لے رہی ہے اور نہ ہی ملت جعفریہ خود اپنے قاتلوں کا نام لینے کے لئے تیار ہے، کس نے ہم سے ہمارے قاتلوں کے نام چھین لئے۔ کیا ہم میں کوئی آدمی باسمجھ نہیں رہا۔ ہمارے قاتلوں نے عدالت میں اقرار جرم کیا کہ ہم نے شیعوں کو مارا۔ میڈیا میں ہر جگہ انہوں نے تسلیم کیا۔ کیا وجہ ہے حکومت ان کا نام نہیں لیتی کہ آیا ان کے ساتھ مذاکرات ہوں گے یا انہیں سزا ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار علامہ سید ساجد علی نقوی نے حوزہ علمیہ امام حسن مجتبٰی و فاطمہ زہرا (س) سرائے عالمگیر ضلع گجرات میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ جب ملت تشیع اپنے قاتلوں کا نام نہیں لیتی تو حکومت کو کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تشیع کی عظمت میں ہاتھ ڈالنے والوں کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار نہیں ہوں۔ انہی دنوں ہمارے ملک پر مختلف حکمرانوں کی یلغار ہوئی ہے اور ان کی طرف سے تحفے و ہدیئے دیئے گئے ہیں، جن کا تذکرہ نہیں کرنا چاہتے۔ ابھی مزید حکمران آنے والے ہیں۔ ان کے آنے کا یہ نتیجہ نکلا کہ ملت تشیع کے قاتلوں کے بارے میں مکمل خاموشی ہے، اس حوالے سے حکمرانوں سے پوچھ رہا ہوں۔

سربراہ اسلامی تحریک نے گجرات میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف پروپیگنڈا نہیں حقائق ہیں، ہم مسئلہ کے حل طرف جانا چاہتے ہیں۔ ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ انہی دنوں میں تکفیریوں کو اچانک بڑھاوا کیسے ملا کہ کبھی وہ کراچی میں پروگرام کرتے ہیں، کبھی لیاقت باغ میں کرتے ہیں۔ پھر آپ کہتے ہیں کہ یہ تو صرف ہدیہ تھا، تحفہ تھا، اور پھر آپ جن کو باہر بھجھوا رہے ہیں۔ میں کنفرم کرتا ہوں کہ گذشتہ دور میں پاکستانیوں کے ہاتھوں بحرینی قتل ہوئے۔ میں نے گذشتہ حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا تھا کہ تم دوسرے ملکوں میں قاتلوں کے گروہ بھیج رہے ہو۔ تم ملک کو کس طرف لے جارہے ہو، جو چاہے یہاں قاتلوں کا گروہ پیدا کر لے۔ اب وہ مرحلہ آگیا ہے کہ جب ہم دیکھیں کہ موجود حکومت لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کے لئے کیا اقدامات کرتی ہے۔ مجھے پتہ چلا کہ سیون شیریف میں سید کے دربار پر عزاداری پر قدغن لگانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ میں خود وہاں پہنچا، ماتم دار اکٹھے ہونا شروع ہوئے اور ہم نے وہاں اعلان کیا کہ سید کے دربار پر عزاداری سے ہم ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ وہاں اب عزاداری کے برقرار اور جاری رہنے کہ مہر ثبت ہوچکی ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل کے اجلاسوں میں واضح کیا کہ سانحہ راولپنڈی شیعہ سنی مسئلہ نہیں تھا، اگر ایسا ہوتا تو یہ مسئلہ پورے ملک میں ہوتا۔ اس مسئلہ کو برپا کرکے عزاداری کے خلاف سازش کی گئی، ہم نے اس منظم سازش کے غبارے سے ہوا نکال دی۔ ان لوگوں کے بارے میں جن کے ہاتھ شیعوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اور اب بھی خون بہہ رہا ہے، ان کے بارے میں کیا سن رہے ہیں، حکومت ان کے ساتھ کیا سلوک کر رہی ہے۔ ہمارے قاتلوں کا نام ہی کوئی نہیں لے رہا۔ ملت جعفریہ کے قتل میں براہ راست ملوث لوگوں سے ملت جعفریہ بھی بے بہرہ ہے۔ سزائے موت پر عمل درآمد کو جاری کیا جائے، قاتلوں کو پھانسی پر لٹکایا جائے، قومی سکیورٹی پالیسی ناکام ہوچکی، ہم اپنی حفاظت کے لئے قومی ملی سکیورٹی پالیسی تشکیل دیں گے۔ ہم اس ملک کے وارث، مالک اور شہری ہیں، ہم آج تک اس ملک میں قومی مصلحتوں کو پیش نظر رکھتے رہے۔ اب ہم اپنے دفاع کے لئے قومی ملی سکیورٹی پالیسی مرتب کرکے اپنا بھرپور دفاع کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 369241
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

mashallah syed jeoo
ہماری پیشکش