0
Saturday 5 Apr 2014 16:34

گلگت، ممتاز صحافی ظفر حیات پال کے جوان سال فرزند شہید توقیر عباس کے قاتل تاحال گرفتار نہ ہو سکے

گلگت، ممتاز صحافی ظفر حیات پال کے جوان سال فرزند شہید توقیر عباس کے قاتل تاحال گرفتار نہ ہو سکے
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے بزرگ صحافی اور تین اہم تاریخی کتابوں کے مترجم ظفر حیات پال کے جواں سال فرزند توقیر عباس کی دہشت گردوں کے ہاتھوں شہادت کو چار ماہ ہو رہے ہیں نہ تو قاتل پکڑے جا سکے اور نہ ہی پولیس کیس میں کسی دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ جو قانون کی رٹ قائم کرنے کے حکومتی دعوؤں اور پولیس کی نااہلی کا ثبوت ہے۔ ان خیالات کا اظہار شہید توقیر عباس کے ماموں اور صحافی عالمگیر حسین نے اپنے اخباری بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ روز اول سے پولیس نے شہید توقیر عباس کے کیس میں نیم دلی کا مظاہرہ کیا اور لواحقین کو طفل تسلیاں دیتے رہے اور اب چار ماہ گزرنے کے باوجود پولیس خالی ہاتھ ہے جو علاقے سے دہشت گردی کے خاتمے اور قانون کی بالادستی کے جھوٹے اور کھوکھلے اعلانات کی قلعی کھولنے کے لئے کافی ہے۔ عالمگیر حسین نے کہا کہ دہشت گردوں نے ایک ایسے گھرانے کو ٹارگٹ کیا ہے، جس نے صحافت کے ذریعے اور قلم سے علاقے کے مسائل اجاگر کرنے میں اپنی توانائیاں صرف کیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ایسے عناصر جو علاقے کو دہشت گردی کا دوزخ بنانا چاہتے ہیں، ان کو ہماری یہ کوششیں تکلیف دیتی تھیں۔ افسوس تو اس بات پر ہے کہ گلگت بلتستان کے وزیراعلٰی سید مہدی شاہ کی حکومت کو بھی اتنی توفیق نہ ہو سکی کہ کم ازکم چالیس سال قلم سے علاقے کی خدمت انجام دینے والی شخصیات کے بڑھاپے کا سہارا چھینے والے عناصر کو بےنقاب کرنے میں اپنی ذمہ داری ادا کرتے۔ حکومت اپنی شاہ خرچیوں پر کروڑوں اڑاتی ہے لیکن اس خاندان کی کفالت کیلئے کوئی اعانتی پیکیج کا اعلان کرنے کی توفیق نصیب نہ ہو سکی جو افسوسناک اور بےحسی کی انتہاء ہے۔
خبر کا کوڈ : 369459
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش