0
Thursday 10 Apr 2014 11:12

طالبان سے مذاکرات ناکام ہوئے تو حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہونگی، ممنون حسین

طالبان سے مذاکرات ناکام ہوئے تو حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہونگی، ممنون حسین

اسلام ٹائمز۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ حکومت کے طالبان کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ اگر یہ سلسلہ ناکام ہوا تو حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوگی۔ پاکستان کو دہشت گردی اور معاشی بحران کا سامنا ہے۔ جب تک ان دونوں پر قابو نہیں پایا جاتا، اس وقت تک غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرینگے۔ قلات میں کس بنیاد پر آپریشن ہو رہا ہے۔ مجھے اس بارے میں کچھ معلوم نہیں۔ جو لوگ آپریشن کر رہے ہیں وہ بھی پاکستانی ہیں۔ انکے دل میں بھی درد ہے۔ گذشتہ روز سبی اور آج اسلام آباد میں دھماکے ہوئے۔ جس میں بہت زیادہ قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ بلوچ رہنماؤں سے گورنر اور وزیراعلٰی بلوچستان رابطے کر رہے ہیں۔ انہیں چاہیئے کہ وہ حکومت کی پیش کش قبول کرتے ہوئے مذاکرات کی میز پر آئیں۔ اس موقع پر گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، صوبائی وزیراطلاعات عبدالرحیم زیارت وال، چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد، سیکرٹری اطلاعات عبداللہ جان بھی موجود تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں یہاں آیا ہوں۔ میں پہلے بھی یہاں آتا رہا ہوں۔ اب میں نے فیصلہ کیا ہے کہ جلد دوبارہ کوئٹہ کا دورہ کروں گا۔ اس وقت بلوچستان کو جو ٹیم ملی ہے وہ صحیح ٹیم ہے اور وہ بلوچستان کے عوام کی خدمت کر رہی ہے۔

گورنر بلوچستان کا تعلق ایک بڑے قبائلی گھرانے سے ہیں جبکہ وزیراعلٰی بلوچستان عوامی ہیں اور وہ کوشش کر رہے ہیں کہ بلوچستان کو ترقی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ سابقہ حکومتوں نے بلوچستان کو نظر انداز کیا۔ جس کی وجہ سے لوگوں میں احساس محرومی پیدا ہوا۔ جب سے وفاق اور صوبے میں حکومت قائم ہوئی ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ صوبے کو ترقی دی جائے۔ این ایف سی ایوارڈ میں پنجاب نے اپنے حصے سے رقم کاٹ کر بلوچستان کو دی تاکہ صوبے کو ترقی مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ جب حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا جاتا ہے تو پھر مجبوراً کوئی اقدام اٹھانا پڑتا ہے۔ اگر قلات میں کوئی آپریشن ہو رہا ہے اس کے بارے میں مجھے زیادہ معلوم نہیں۔ جو آپریشن کر رہے ہیں انکے سینے میں بھی درد ہے۔ موجودہ حکومت کو بنے ہوئے 10 ماہ گزر چکے ہیں۔ وزیراعظم کی کوشش ہے کہ پاکستان کو جن دو اہم چیلنجز کا سامنا ہے، اس سے ملک کو نکالا جا سکے۔ جس میں سے اہم مسئلہ دہشت گردی ہے۔ جس سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اقتصادی صورتحال بھی بہتر نہیں ہے۔ اس پر بھی قابو پانا ہو گا۔ وزیراعظم میاں نواز شریف کی کوشش ہے کہ جلد ان مسائل پر قابو پایا جا سکے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان کا اہم پروجیکٹ گوادر پورٹ ہے۔ جس کے مکمل ہونے سے بلوچستان خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ بلوچستان کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے ساتھ وفاقی حکومت کا رویہ ہمیشہ مثبت رہا ہے مگر افسوس کہ سابقہ حکومتوں نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی۔ جس کی وجہ سے عوام میں احساس محرومی بڑھ گیا۔ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے جبکہ آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کچھ لوگ ناراض ہیں تو ان سے مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ لڑائی سے آج تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا ہے۔ اگر حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا جاتا ہے تو پھر آپریشن سمیت دوسرے آپشن بھی حکومت کے پاس ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی وفاقی حکومت قرضوں میں جکڑی ہوئی ہے اور وزیراعظم کی کوشش ہے کہ جلد از جلد یہ قرضے ختم کئے جائیں کیونکہ اگر خدانخواستہ پاکستان کو ڈیفالٹر قرار دیدیا گیا تو کوئی بھی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کریگا۔ مجھے امید ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ملکر ملک کی ترقی میں اپنا اہم رول ادا کریں گی۔ جہاں تک بلوچستان سے وفاقی کابینہ میں پشتونوں کی نمائندگی کا تعلق ہے۔ اس بارے میں وزیراعظم کو آگاہ کردوں گا۔

انہوں نے کہا کہ جب 2008ء میں حکومت بنی تھی۔ اس وقت پاکستان 6700 ارب روپے کا مقروض تھا اور جب ہمیں اقتدار ملا تو اس وقت پاکستان 14800ارب روپے کا مقروض تھا۔ سابقہ حکومت یہ دعویٰ کرتی رہی کہ ہم نے کشکو ل توڑ دیا ہے۔ ایسا نہیں ہے حقیقت پسند ہونا چاہیئے۔ پاکستان پر جو قرضے ہیں ہمیں جلداز جلد انہیں ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے حال ہی میں 2 ارب ڈالر ہمیں دیئے ہیں۔ اسکو بھی ایشو بنایا گیا ہے۔ ہمیں سوچنا چاہیئے کہ سعودی عرب ہمارا اچھا دوست ہے۔ اس نے ہماری مدد کی ہے۔ بعض لوگ اسکو ایشو بناکر صورتحال خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا ہمیں احسان مند ہونا چاہیئے کہ اس نے مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ادارے کمزور ہیں جبکہ بھارت کے ادارے مضبوط ہیں۔ غربت اور آبادی ہمارے مقابلے میں بھارت میں زیادہ ہے۔ اداروں کی مضبوطی اور استحکام کے باعث وہاں کے عوام فوائد سے مستفید ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب موجودہ حکومت پانچ سال مکمل کرے گی تو اس وقت پاکستان ترقی یافتہ ملک بن جائے گا اور لوڈشیڈنگ پر کافی حد تک قابو پالیا جائے گا۔ چین کی مدد سے پاکستان میں انرجی کے مسئلے پر مختلف منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ دیامر اور دیاسو پروجیکٹ سے 9 ہزار جبکہ جہلم اور نیلم پروجیکٹ سے 5 ہزار میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی۔ مستقبل قریب میں پاکستان بجلی درآمد کرنے والے ملکوں کی صف میں شامل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں تبدیلی آ رہی ہے۔ گوادر، کاشغر اور کراچی تک ریلوے ٹریک اور سڑک بنائی جائے گی۔ جس سے بلوچستان صنعتی حب بن جائے گا۔ اسکا فائدہ صرف پاکستان اور چائنا کو نہیں بلکہ سینٹرل ایشیاء ایران، افغانستان اور خلیجی ممالک کو بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک میں ٹرانسپورٹ صحیح نہ ہو۔ اس ملک میں سرمایہ کار بھی کم آتے ہیں کیونکہ جو سرمایہ کاری کرے گا وہ پہلے اپنا سوچے کہا کہ اسکو کتنا فائدہ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت چائنا پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ اس وقت سب سے بہتر وزیراعلیٰ پنجاب اپنے صوبے میں ترقیاتی کام کر رہے ہیں۔ جس میں انہوں نے میٹرو بس چلائی اور اسکے علاوہ دیگر منصوبے بھی شروع کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ زیادہ تر سرمایہ کاری پنجاب میں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی کوشش ہے کہ جلد سے جلد انکا صوبہ ترقی کرے۔ جس کیلئے وہ دیگر ممالک سے معاہدے بھی کر رہے ہیں۔ جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان بھی کوششوں میں مصروف ہیں۔ انکے ساتھ وفاقی حکومت مکمل تعاون کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دور ہونا چاہیئے کہ صوبے اور مرکز الگ الگ ہیں۔ پاکستان ایک ہے زبانیں الگ ہو سکتی ہیں مگر پاکستان ایک ہے۔ جس میں چاروں صوبوں سمیت گلگت بھی ہمارا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے تحفظ پاکستان بل ابھی تک نہیں پڑھا۔ اس پر مختلف سیاسی جماعتوں کی رائے ہے جب بل میرے پاس آئے گا۔ اسکے بعد اس کے بارے میں کچھ کہا جا سکے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہر شخص کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہوگی۔ اپنی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے سے مسائل حل نہیں ہونگے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ملک میں انصاف و عدل کا نظام قائم ہو۔ ملک میں بے انصافی اور بدامنی سے ملک کی اقتصادی صورتحال پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

گذشتہ دس ماہ کے دوران موجودہ حکومت کی کارکردگی کافی بہتر رہی ہے۔ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جس طرح طالبان سے گفتگو جاری ہے۔ بعض لوگ اس سے ناخوش ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ آپریشن ہونا چاہیئے۔ لیکن ہم کوشش کر رہے ہیں کہ مسائل کو بہتر انداز میں حل کرتے ہوئے مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔ اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو پھر حکومت کو اپنی ذمہ داری پوری کرنا ہوگی۔ حکومت لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ماضی میں شدید نوعیت کی غلطیاں ہوئی ہیں۔ سپر طاقت کے افغانستان میں مداخلت کے بعد ہم جنگ میں کود پڑے۔ جس کی وجہ سے ملک بدامنی اور دہشت گردی کا شکار ہو گیا بلوچستان کا مسئلہ مختلف نوعیت کا ہے۔ یہاں لوگوں میں احساس محرومی زیادہ ہے۔ جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے۔ جو لوگ بلوچستان سے علیحدگی کی باتیں کرتے ہیں۔ انہیں سمجھانا چاہیئے کہ پاکستان اللہ کی نعمت ہے۔ ہم سب کو اس کی حفاظت اور قدر کرنی چاہیئے۔ ماضی کی غلط پالیسیوں اور نااہلی کے باعث یہاں کے لوگوں میں احساس محرومی پیدا ہوا اور انکی یہ بات برحق ہے۔

موجودہ حکومت بلوچستان کو دوسرے صوبوں کے مقابلے میں زیادہ اہمیت دے رہی ہے۔ موجودہ مرکزی اور صوبائی حکومت انتہائی سمجھدار ہے۔ گورنر اور وزیراعلٰی صوبے کے مسائل کے حل میں سنجیدہ ہیں۔ میاں نواز شریف نے اپنی ہی پارٹی کی حکومت کی قربانی دیکر یہاں کی قوم پرست جماعتوں کو اہمیت دی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اقتصادی طور پر مستحکم ہوگا تو بین الاقوامی دنیا میں اسکی عزت ہوگی۔ کیونکہ اب حالات بدل گئے ہیں۔ سیاست پر معیشت کا غلبہ حاوی ہو گیا ہے۔ جن ملکوں کی معیشت مضبوط ہے۔ دنیا میں اسکا اہم مقام ہے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان ایک اسلامی جمہوری ملک ہے۔ اقلیتوں کو ہرقسم کے حقوق حاصل ہیں۔ ہمیں انہیں مذہبی، معاشرتی اور سماجی آزادی دینی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کی پالیسیاں مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں۔ مسائل ایک دن میں حل نہیں ہو سکتے اس میں وقت لگے گا۔ اگر مرکز میں بلوچستان کو نظر انداز کیا ہے تو یہاں کی حکومتوں نے بھی وہ کام نہیں کیا۔ جسے انہیں کرنا چاہیئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے اپنے ہی لوگ ملک دشمنی کر رہے ہیں۔ ہمارے بڑے معیشت دان آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کو پاکستان کے خلاف اکسانے کیلئے سازشیں کرتے رہے ہیں۔ ایوب خان کے دور کے وزیراعظم خزانہ شعیب نے اس وقت امریکن سی آئی اے کو تمام معلومات فراہم کی تھیں۔ ایٹمی دھماکوں کے بعد جب سعودی عرب نے 2 ارب ڈالر کا مفت تیل فراہم کیا تو ہمارے ایک اعلٰی عہدیدار نے آئی ایم ایف تک یہ بات پہنچائی۔ جس پر آئی ایم ایف نے پاکستان پر میجنگ فگر میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔

خبر کا کوڈ : 371299
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش