0
Saturday 12 Apr 2014 22:20

بلوچستان میں 7200 لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقلی کے آرڈرز دے دیئے، رحمت صالح بلوچ

بلوچستان میں 7200 لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقلی کے آرڈرز دے دیئے، رحمت صالح بلوچ

اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کمیونٹی مڈوائف اور لیڈی ہیلتھ ویزیٹر کی انتھک محنت کے سبب بلوچستان پولیو فری صوبہ قرار پایا ہے۔ مشکل حالات میں کام کرنیوالی ان خواتین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور 7200 لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کرنے کے آرڈر جاری کر دیئے گئے ہیں۔ یہ بات انہوں نے سیو دی چلڈرن اور حکومت بلوچستان محکمہ صحت کے زیر اہتمام بلوچستان کی ہیلتھ ورکرز کے کام کو سراہنے اور ان کی حوصلہ افزائی کیلئے ایوارڈز دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ادوار کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے محکمہ صحت تباہی کا منظر پیش کررہا تھا جس کی اصلاح کیلئے اچھے مخلص ملازمین کی ٹیم بنا کر شب و روز جدوجہد کر رہا ہوں۔ اقتدار پھولوں کی سیج نہیں ہے، آگ کا گولہ ہے۔ میرے سمیت دیگر وزراء کی کارکردگی ہر تین ماہ بعد پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کے اجلاس میں جانچی جاتی ہے۔ غلطیوں کوتاہیوں کے بارے میں پوچھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ہماری اصلاح کیلئے ہماری خامیوں کو اجاگر کرے تاکہ اپنی خامیوں اور کوتاہیوں کو دور کرکے بلوچستان کے تمام عوام کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کی جاسکیں۔

ایم ایم آر اور این ایم آر ہمارے صوبے کیلئے بڑے چیلنجز ہیں۔ 20 اضلاع میں ماہر گائنالوجسٹ تعینات کردیئے گئے ہیں۔ گذشتہ ادوار میں ہر سال مشینری کی خریداری کیلئے رکھے گئے فنڈز استعمال نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہو جاتے تھے۔ اب وزیراعلٰی بلوچستان نے اعلٰی سطحی پر چیز کمیٹی بنائی ہے۔ جس میں ایم ایس پی نیب اور سیکرٹری ہیلتھ، سیکرٹری خزانہ اور دو ٹیکنیکل ماہرین پنجاب حکومت کے شامل کئے گئے ہیں۔ یہ کمیٹی صوبہ بھر میں شعبہ صحت کی مشینری کی خریداری کرے گی اور ان کمپنیوں سے مشینری خریدی جائیگی جو لائیو ٹائم مرمت اور دیکھ بھال کی سروس مہیا کرے گی۔ بولان میڈیکل کمپلیکس کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جا رہا ہے۔ تین نئے میڈیکل کالجز کی تعمیر کا کام شروع ہو چکا ہے۔ ہیلتھ فاؤنڈیشن کو فعال کر دیا گیا ہے۔ ہیلتھ انشورنس کی طرف جا رہے ہیں۔ آئندہ چند دنوں میں نئی کمپین کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ جس کے ابتدائی 1 ہزار دنوں میں شعور اور آگاہی کا پرچار کیا جائیگا۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ مستقل ہونے والی ہیلتھ ورکرز کو شارٹ ٹرن ٹریننگ دلائی جائیگی۔ اس کیلئے ملک کے بڑے ہسپتالوں کی خدمات حاصل کی جائیگی۔

انہوں نے اس موقع پر منارٹی سے تعلق رکھنے والی لیڈی ہیلتھ ورکرز اور دیگر اسٹاف کی تنخواہیں ایسٹر سے پہلے ادا کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ انہوں نے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز محکمہ ہیلتھ کی فورس ہے۔ ان کی مشکلات اور خوشحالیوں کو کم کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائینگے۔ نیشنل پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر شمع اسحاق نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا کہ عرصہ دراز سے کم معاوضے اور مشکل حالات کا سامنا کرکے ماں اور بچے کی صحت کو لاحق خطرات کم کرنے میں مصروف عمل ہیلتھ ورکرز کی مراعات میں اضافے کیساتھ ان کو مستقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں بہتر سہولیات کی فراہمی اور ڈاکٹرز اور دیگر اسٹاف کی تعیناتی کے بعد پرائیوٹ ہسپتالوں میں جاری لوٹ مار کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ڈاکٹرز سے التجا کرتے ہوئے کہا کہ خدارا ہڑتالیں اور پرائیوٹ ہسپتالوں میں بیٹھ کر لوٹ مار کرنے کا سلسلہ ترک کرکے انسانیت کی فلاح کی راہ پر آ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ظلم کی انتہا ہے کہ سرکاری مراعات لینے والے ڈاکٹرز پرائیورٹ ہسپتالوں میں بیٹھ کر روزانہ 100 سے لیکر 150 تک کے مریضوں کو چیک کرتے ہیں۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے سیکرٹری صحت عبدالصبور کاکڑ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا اور کہا کہ جو لوگ اخلاص سے انسانیت کی خدمت کرتے ہیں۔ ان کو دین و دنیا میں عزت و توقیر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ 12 ہزار ہیلتھ ورکرز ہوتے ہوئے بھی بلوچستان میں ماں اور بچے کی شرح اموات میں کمی آنے کے بجائے اضافہ ہو رہا ہے۔ ہمیں اپنا احتساب کرنا ہوگا۔ ایل ایچ وی کے پروگرام کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر نور کاسی نے کہا کہ 2010ء سے یہ شعبہ صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں آیا تھا مگر فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا۔ صوبائی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کرنے کیساتھ ان کی مراعات بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ امید ہے کہ اس اقدام سے ماں اور بچے کی صحت کو لاحق خطرات کو کم کرنے کیلئے کامیابی حاصل ہوگی۔

سیودی چلڈرن کے صوبائی سربراہ سردار افتخار نے کہا کہ صوبے میں صحت کی سہولیات کی بہتری کیلئے ہمارا ادارہ صوبائی حکومت کیساتھ ملکر عملی اقدامات اٹھا رہا ہے۔ ماں اور بچے کی جان بچانے والی خواتین کی حوصلہ افزائی کرنے کیلئے ایوارڈز دینے کا پروگرام بنایا گیا۔ ایوارڈ سے ہیلتھ ورکرز کے حوصلے مزید بلند ہونگے اور ان کی کارکردگی میں بہتری آئیگی۔ ڈاکٹر ارشاد دانش نے بتایا کہ گلوبل عالمی سطح پر پاکستان میں بچوں کی صحت کو لاحق خطرات کو کم کرنے کیلئے 2010ء میں ایک کمپین شروع کی گئی۔ جس کا بنیادی مقصد ملنیم گولز 4 اور 5 کو حاصل کرنے میں حکومت کی مدد کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ عالمی سطح پر دیئے جانے والے ایوارڈ کیلئے ضلع تربت کی لیڈی ہیلتھ ورکرز راحت نور کو منتقل کیا جائے۔ جو اپنا ایوارڈ حاصل کرنے کیلئے مئی میں جائینگی۔

خبر کا کوڈ : 372247
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش