اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ علمی حوالے سے بات علمی بحثوں میں کی جائے اور اس کا جواب بھی دلائل و برہان سے دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ مسالک کے درمیان اختلاف ضرور موجود ہے مگر اس پر تشدد اور تکفیر کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام منعقد کی جانیوالی عالمی اتحاد امت کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ معاشرے میں خرابی ہر ملا کی ڈیڑھ انچ والی مسجد نے پیدا کی ہے، بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں کرائے کے لوگ موجود ہیں جو چند پیسوں کی خاطر تکفیر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری اور میلاد کے جلوس حساس موضوعات ہیں، کسی مسلک و مذہب پر قدغن نہیں لگائی جاسکتی، ہمیں ایک دوسرے کے مدارس و اجتماعات میں جانا ہوگا۔ یاد رہے کہ اس پہلے عالمی اتحاد امت کانفرنس میں مفتی تقی عثمانی نے مکتب تشیع کے علماء کو مخاطب ہوکر کہا تھا کہ شیعہ قرآن کے حوالے سے تحریف کے قائل ہیں جس پر وہ اپنا موقف پیش کریں۔